سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
91. باب مَا جَاءَ فِي السُّجُودِ عَلَى سَبْعَةِ أَعْضَاءٍ
باب: سجدہ سات اعضاء پر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 272
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا سَجَدَ الْعَبْدُ سَجَدَ مَعَهُ سَبْعَةُ آرَابٍ، وَجْهُهُ وَكَفَّاهُ وَرُكْبَتَاهُ وَقَدْمَاهُ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْعَبَّاسِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:
”جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات جوڑ بھی سجدہ کرتے ہیں: اس کا چہرہ
۱؎ اس کی دونوں ہتھیلیاں، اس کے دونوں گھٹنے اور اس کے دونوں قدم
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عباس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس، ابوہریرہ، جابر اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 44 (491) سنن ابی داود/ الصلاة 155 (891) سنن النسائی/التطبیق 41 (1095) و46 (1098) سنن ابن ماجہ/الإقامة 19 (885) (تحفة الأشراف: 5126)، مسند احمد (1/206، 208) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور چہرے میں پیشانی اور ناک دونوں داخل ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (885)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 272 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 272
اردو حاشہ: 1؎:
اورچہرے میں پیشانی اورناک دونوں داخل ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 272
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1095
´اعضائے سجود کا بیان۔`
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتوں اعضاء: اس کا چہرہ، اس کے دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے، اور دونوں پیر بھی سجدہ کرتے ہیں“ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1095]
1095۔ اردو حاشیہ: چہرے سے مراد، ناک سمیت پیشانی ہے جیسا کہ اگلی روایات سے واضح ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1095
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث885
´نماز میں سجدے کا بیان۔`
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات اعضاء سجدہ کرتے ہیں: اس کا چہرہ، اس کی دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 885]
اردو حاشہ:
فائدہ:
سجدہ اللہ کے حضور بندے کی عاجزی کے اظہار کا سب سے افضل طریقہ ہے اس موقع پر جسم کے سات اعضاء زمین کوچھوتے ہیں گویا یہ سب اعضاء عملی طور پر عبودیت کا اظہار کر رہے ہیں۔
دل کے خشوع اور اعضاء کے زمین کوچھونے کا مجموعہ اصل سجدہ ہے۔
بندے کو کوشش کرنی چاہیے کہ اس کا سجدہ زیادہ کامل ہو تاکہ اللہ کی زیادہ سے زیادہ خوشنودی حاصل ہوسکے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 885