(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حفص بن غياث، عن الحجاج، عن ابي إسحاق، قال: قلت للبراء بن عازب: " اين كان النبي صلى الله عليه وسلم يضع وجهه إذا سجد؟ فقال: بين كفيه ". وفي الباب عن وائل بن حجر، وابي حميد، قال ابو عيسى: حديث البراء حديث حسن صحيح غريب، وهو الذي اختاره بعض اهل العلم ان تكون يداه قريبا من اذنيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ: " أَيْنَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ وَجْهَهُ إِذَا سَجَدَ؟ فَقَالَ: بَيْنَ كَفَّيْهِ ". وَفِي الْبَاب عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَأَبِي حُمَيْدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ تَكُونَ يَدَاهُ قَرِيبًا مِنْ أُذُنَيْهِ.
ابواسحاق سبیعی سے روایت ہے کہ میں نے براء بن عازب رضی الله عنہما سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنا چہرہ کہاں رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- براء رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں وائل بن حجر اور ابوحمید رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اور اسی کو بعض اہل علم نے اختیار کیا ہے کہ اس کے دونوں ہاتھ اس کے دونوں کانوں کے قریب ہوں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ابوحمید رضی الله عنہ کی پچھلی حدیث میں گزرا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدے میں اپنی ہتھیلیاں اپنے دونوں مونڈھوں کے مقابل رکھے یعنی دونوں صورتیں جائز ہیں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 271
اردو حاشہ: 1؎: ابو حمید رضی اللہ عنہ کی پچھلی حدیث میں گزرا کہ نبی اکرم ﷺ نے سجدے میں اپنی ہتھیلیاں اپنے دونوں مونڈھوں کے مقابل رکھے یعنی دونوں صورتیں جائز ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 271