سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
89. باب مَا جَاءَ فِي السُّجُودِ عَلَى الْجَبْهَةِ وَالأَنْفِ
باب: پیشانی اور ناک پر سجدہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 270
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا سَجَدَ أَمْكَنَ أَنْفَهُ وَجَبْهَتَهُ مِنَ الْأَرْضِ، وَنَحَّى يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي حُمَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَسْجُدَ الرَّجُلُ عَلَى جَبْهَتِهِ وَأَنْفِهِ، فَإِنْ سَجَدَ عَلَى جَبْهَتِهِ دُونَ أَنْفِهِ، فَقَدْ قَالَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ: يُجْزِئُهُ، وَقَالَ غَيْرُهُمْ: لَا يُجْزِئُهُ حَتَّى يَسْجُدَ عَلَى الْجَبْهَةِ وَالْأَنْفِ.
ابو حمید ساعدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنی ناک اور پیشانی خوب اچھی طرح زمین پر جماتے، اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں پہلوؤں سے دور رکھتے، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو دونوں شانوں کے بالمقابل رکھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوحمید کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس، وائل بن حجر اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آدمی اپنی پیشانی اور ناک دونوں پر سجدہ کرے، اور اگر صرف پیشانی پر سجدہ کرے ناک پر نہ کرے تو اہل علم میں سے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ اسے کافی ہو گا، اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کافی نہیں ہو گا جب تک کہ وہ پیشانی اور ناک دونوں پر سجدہ نہ کرے
۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 260 (صحیح)»
وضاحت:
۱؎: سجدے میں پیشانی اور ناک کے زمین پر رکھنے کے سلسلے میں تین اقوال ہیں
۱- دونوں کو رکھنا واجب ہے،
۲- صرف پیشانی رکھنا واجب ہے، ناک رکھنا مستحب ہے،
۳- دونوں میں سے کوئی بھی ایک رکھ دے تو کافی ہے دونوں رکھنا مستحب ہے،
دلائل کی روشنی میں احتیاط پہلے قول میں ہے، ایک متبع سنت کو خواہ مخواہ پخ نکالنے کے چکر میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (723) ، المشكاة (801) ، صفة الصلاة // 123 //
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 270 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 270
اردو حاشہ:
1؎:
سجدے میں پیشانی اور ناک کے زمین پر رکھنے کے سلسلے میں تین اقوال ہیں: 1- دونوں کو رکھنا واجب ہے۔
2- صرف پیشانی رکھنا واجب ہے،
ناک رکھنا مستحب ہے۔
3- دونوں میں سے کوئی بھی ایک رکھ دے تو کافی ہے دونوں رکھنا مستحب ہے،
دلائل کی روشنی میں احتیاط پہلے قول میں ہے،
ایک متبع سنت کو خواہ مخواہ پخ نکالنے کے چکر میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 270