ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مجھے خواب میں دیکھا یقیناً اس نے مجھے ہی دیکھا، کیونکہ شیطان میری صورت نہیں اپنا سکتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4243، ومصباح الزجاجة: 1363)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التعبیر 10 (6997)، مسند احمد (3/55) (صحیح)» (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ اور عطیہ العوفی دونوں ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مجھے خواب میں دیکھا گویا اس نے مجھے بیداری میں دیکھا، کیونکہ شیطان میری صورت میں آنے پر قادر نہیں ہے“۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مجھے خواب میں دیکھا، یقیناً اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5581، ومصباح الزجاجة: 1365)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/279، 361) (صحیح) (سند میں جابر جعفی ضعیف راوی ہے، لیکن دوسرے طرق و شواہد سے یہ صحیح ہے)»
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا هوذة بن خليفة , حدثنا عوف , عن محمد بن سيرين , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" الرؤيا ثلاث: فبشرى من الله , وحديث النفس , وتخويف من الشيطان , فإن راى احدكم رؤيا تعجبه فليقص إن شاء , وإن راى شيئا يكرهه فلا يقصها على احد وليقم يصلي". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا هَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ , حَدَّثَنَا عَوْفٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: فَبُشْرَى مِنَ اللَّهِ , وَحَدِيثُ النَّفْسِ , وَتَخْوِيفٌ مِنَ الشَّيْطَانِ , فَإِنْ رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا تُعْجِبُهُ فَلْيَقُصَّ إِنْ شَاءَ , وَإِنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلَا يَقُصَّهَا عَلَى أَحَدٍ وَلْيَقُمْ يُصَلِّي".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خواب تین طرح کا ہوتا ہے: ایک اللہ کی طرف سے خوشخبری، دوسرے خیالی باتیں، تیسرے شیطان کا ڈرانا، پس جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جو اسے اچھا لگے تو اگر چاہے تو لوگوں سے بیان کر دے، اور اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اس کو کسی سے بیان نہ کرے، اور کھڑ ے ہو کر نماز پڑھے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14493، ومصباح الزجاجة: 1366)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الرؤیا 1 (2270)، سنن الدارمی/الرؤیا 6 (2189) (صحیح)» (سند میں ہوذہ بن خلیفہ صدوق راوی ہے، نیز حدیث کے طرق اور شواہد ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی ایسے خواب کو نہیں بیان کرنا چاہیے جو شیطانی تخویفات اور نفسیاتی تلبیسات ہوں۔
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا يحيى بن حمزة , حدثنا يزيد بن عبيدة , حدثني ابو عبيد الله مسلم بن مشكم , عن عوف بن مالك , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الرؤيا ثلاث: منها اهاويل من الشيطان ليحزن بها ابن آدم , ومنها ما يهم به الرجل في يقظته فيراه في منامه , ومنها جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة" , قال: قلت له: انت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم , انا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , انا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبِيدَةَ , حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ مُسْلِمُ بْنُ مِشْكَمٍ , عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: مِنْهَا أَهَاوِيلُ مِنَ الشَّيْطَانِ لِيَحْزُنَ بِهَا ابْنَ آدَمَ , وَمِنْهَا مَا يَهُمُّ بِهِ الرَّجُلُ فِي يَقَظَتِهِ فَيَرَاهُ فِي مَنَامِهِ , وَمِنْهَا جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ" , قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ , أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم.
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: ایک تو شیطان کی ڈراونی باتیں تاکہ وہ ابن آدم کو ان کے ذریعہ غمگین کرے، بعض خواب ایسے ہوتے ہیں کہ حالت بیداری میں آدمی جس طرح کی باتیں سوچتا رہتا ہے، وہی سب خواب میں بھی دیکھتا ہے اور ایک وہ خواب ہے جو نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔ ابو عبیداللہ مسلم بن مشکم کہتے ہیں کہ میں نے عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو بائیں طرف تین بار تھوکے، اور تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے، اور جس پہلو پر تھا اسے بدل لے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرؤیاح (2262)، سنن ابی داود/الأدب 96 (5022)، (تحفة الأشراف: 2907)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/350) (صحیح)»
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سچا خواب اللہ کی طرف سے ہے، اور برا خواب شیطان کی طرف سے، پس اگر تم میں سے کوئی نا پسندیدہ خواب دیکھے تو اپنے بائیں جانب تین بار تھوکے، اور شیطان مردود سے تین بار اللہ کی پناہ مانگے، اور جس پہلو پر تھا اسے بدل لے“۔
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن العمري , عن سعيد المقبري , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا راى احدكم رؤيا يكرهها , فليتحول وليتفل عن يساره ثلاثا , وليسال الله من خيرها , وليتعوذ من شرها". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْعُمَرِيِّ , عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا يَكْرَهُهَا , فَلْيَتَحَوَّلْ وَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا , وَلْيَسْأَلِ اللَّهَ مِنْ خَيْرِهَا , وَلْيَتَعَوَّذْ مِنْ شَرِّهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کروٹ بدل لے، اور اپنے بائیں طرف تین بار تھوکے، اور اللہ تعالیٰ سے اس خواب کی بھلائی کا سوال کرے، اور اس کی برائی سے پناہ مانگے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ، ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12971، ومصباح الزجاجة: 1368)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/364) (صحیح)» (سند میں عبد اللہ بن عمر العمری ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا، اور عرض کیا: میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میری گردن مار دی گئی، اور سر لڑھکتا جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگوں کو شیطان خواب میں آ کر ڈراتا ہے اور پھر تم اسے صبح کو لوگوں سے بیان بھی کرتے ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14198، ومصباح الزجاجة: 1369)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/364) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش , عن ابي سفيان , عن جابر , قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل وهو يخطب , فقال: يا رسول الله , رايت البارحة فيما يرى النائم , كان عنقي ضربت وسقط راسي فاتبعته فاخذته فاعدته , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا لعب الشيطان باحدكم في منامه , فلا يحدثن به الناس". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَهُوَ يَخْطُبُ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , رَأَيْتُ الْبَارِحَةَ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ , كَأَنَّ عُنُقِي ضُرِبَتْ وَسَقَطَ رَأْسِي فَاتَّبَعْتُهُ فَأَخَذْتُهُ فَأَعَدْتُهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا لَعِبَ الشَّيْطَانُ بِأَحَدِكُمْ فِي مَنَامِهِ , فَلَا يُحَدِّثَنَّ بِهِ النَّاسَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے کل رات خواب دیکھا کہ میری گردن اڑا دی گئی، اور میرا سر الگ ہو گیا، میں اس کے پیچھے چلا اور اس کو اٹھا کر پھر اپنے مقام پر رکھ لیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب شیطان خواب میں تم میں سے کسی کے ساتھ کھیلے تو وہ اسے لوگوں سے بیان نہ کرے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرؤیا 1 (2268)، (تحفة الأشراف: 2308)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/315) (صحیح)»