Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب تعبير الرؤيا
کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل
5. بَابُ : مَنْ لَعِبَ بِهِ الشَّيْطَانُ فِي مَنَامِهِ فَلاَ يُحَدِّثْ بِهِ النَّاسَ
باب: جس نے خواب دیکھا کہ شیطان اس سے کھیل رہا ہے وہ اسے کسی سے بیان نہ کرے۔
حدیث نمبر: 3911
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ , حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَأْسِي ضُرِبَ فَرَأَيْتُهُ يَتَدَهْدَهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَعْمِدُ الشَّيْطَانُ إِلَى أَحَدِكُمْ , فَيَتَهَوَّلُ لَهُ , ثُمَّ يَغْدُو يُخْبِرُ النَّاسَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا، اور عرض کیا: میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میری گردن مار دی گئی، اور سر لڑھکتا جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں کو شیطان خواب میں آ کر ڈراتا ہے اور پھر تم اسے صبح کو لوگوں سے بیان بھی کرتے ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14198، ومصباح الزجاجة: 1369)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/364) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3911 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3911  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پریشان کن خواب کسی کو سنانا مناسب نہیں۔

(2)
انسان کو چاہیے کہ اللہ تعالی پر توکل کرتے ہوئے ایسے خواب کو اہمیت نہ دے بلکہ گزشتہ باب کی احادیث کے مطابق عمل کرے۔
اللہ کی رحمت سے اسے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3911