(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا هوذة بن خليفة , حدثنا عوف , عن محمد بن سيرين , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" الرؤيا ثلاث: فبشرى من الله , وحديث النفس , وتخويف من الشيطان , فإن راى احدكم رؤيا تعجبه فليقص إن شاء , وإن راى شيئا يكرهه فلا يقصها على احد وليقم يصلي". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا هَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ , حَدَّثَنَا عَوْفٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: فَبُشْرَى مِنَ اللَّهِ , وَحَدِيثُ النَّفْسِ , وَتَخْوِيفٌ مِنَ الشَّيْطَانِ , فَإِنْ رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا تُعْجِبُهُ فَلْيَقُصَّ إِنْ شَاءَ , وَإِنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلَا يَقُصَّهَا عَلَى أَحَدٍ وَلْيَقُمْ يُصَلِّي".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خواب تین طرح کا ہوتا ہے: ایک اللہ کی طرف سے خوشخبری، دوسرے خیالی باتیں، تیسرے شیطان کا ڈرانا، پس جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جو اسے اچھا لگے تو اگر چاہے تو لوگوں سے بیان کر دے، اور اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اس کو کسی سے بیان نہ کرے، اور کھڑ ے ہو کر نماز پڑھے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ایسے خواب کو نہیں بیان کرنا چاہیے جو شیطانی تخویفات اور نفسیاتی تلبیسات ہوں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14493، ومصباح الزجاجة: 1366)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الرؤیا 1 (2270)، سنن الدارمی/الرؤیا 6 (2189) (صحیح)» (سند میں ہوذہ بن خلیفہ صدوق راوی ہے، نیز حدیث کے طرق اور شواہد ہیں)