ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے ہمیشہ خیر میں رہیں گے، تم لوگ افطار میں جلدی کرو اس لیے کہ یہود اس میں دیر کرتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15090، ومصباح الزجاجة: 614)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم20 (2353)، مسند احمد (2/450) (حسن صحیح)»
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
"The people will remain upon goodness so long as they hasten to break the fast. Hasten to break the fast, for the Jews delay it."
سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو کھجور سے افطار کرے، اور اگر اسے کھجور نہ ملے تو پانی سے افطار کرے، اس لیے کہ وہ پاکیزہ چیز ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصوم 21 (2355)، سنن الترمذی/الصوم 10 (695)، (تحفة الأشراف: 4486)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/18، 214)، سنن الدارمی/الصوم 12 (1743) (ضعیف)» (رسول اکرم ﷺ کا عمل صحیح و ثابت ہے، اور قول ضعیف ہے، تراجع الألبانی: رقم: 132)
Salman bin ‘Amr narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
"When any one of you breaks his fast, let him break it with dates. If he cannot find dates, then let him break it with water, for it is a means of purification."
26. باب: فرض روزے کی نیت رات میں ضروری ہونے اور نفلی روزے میں اختیار ہونے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning making fasting incumbent upon oneself from the night before, and having the choice (of breaking a voluntary fast) during the day
وضاحت: ۱؎: روزہ دار کے لیے رات میں نیت کرنے کا یہ حکم فرض اور قضا و کفارہ کے روزے کے سلسلہ میں ہے، نفلی صیام کے لئے رات میں نیت ضروری نہیں جیسا کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے جو نیچے آگے رہی ہے۔
It was narrated from Hafsah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
"There is no fast for the one who did not make it incumbent upon himself from the night before."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (2454) ترمذي (730) نسائي (2333) الزھري مدلس وعنعن وأخرج النسائي (2338) بإسناد صحيح كالشمس عن حفصة قالت: ’’لاصيام لمن لم يجمع قبل الفجر“ موقوف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 441
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن موسى ، حدثنا شريك ، عن طلحة بن يحيى ، عن مجاهد ، عن عائشة ، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" هل عندكم شيء؟"، فنقول: لا، فيقول:" إني صائم" فيقيم على صومه، ثم يهدى لنا شيء فيفطر، قالت: وربما صام وافطر، قلت: كيف ذا؟، قالت: إنما مثل هذا، مثل الذي يخرج بصدقة فيعطي بعضا ويمسك بعضا. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟"، فَنَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ:" إِنِّي صَائِمٌ" فَيُقِيمُ عَلَى صَوْمِهِ، ثُمَّ يُهْدَى لَنَا شَيْءٌ فَيُفْطِرُ، قَالَتْ: وَرُبَّمَا صَامَ وَأَفْطَرَ، قُلْتُ: كَيْفَ ذَا؟، قَالَتْ: إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا، مَثَلُ الَّذِي يَخْرُجُ بِصَدَقَةٍ فَيُعْطِي بَعْضًا وَيُمْسِكُ بَعْضًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور پوچھتے: ”کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے“؟ ہم کہتے: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے: ”میں روزے سے ہوں“، اور اپنے روزے پر قائم رہتے، پھر کوئی چیز بطور ہدیہ آتی تو روزہ توڑ دیتے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کبھی روزہ رکھتے، اور کبھی کھول دیتے، میں نے پوچھا: یہ کیسے؟ تو کہا: اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی صدقہ نکالے پھر کچھ دے اور کچھ رکھ لے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر دعوت ہو یا عمدہ کھانا سامنے آ جائے، یا کوئی دوست کھانے کے لئے اصرار کرے تو نفلی روزہ توڑ ڈالے، یہی نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) would enter upon me and say: ‘Do you have anything (any food)?’ If we said: ‘No,’ he would say: ‘Then I am fasting.’ So he would continue fasting, then it we were given some food, he would break his fast.” She said: “Sometimes he would fast and (then) break fast (i.e., combine fasting and breaking fast in one day).” I said: “How is that?” She said: “Like the one who goes out with charity (i.e., something to give in charity),and he gives some away and keeps some.”
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رب کعبہ کی قسم! یہ بات کہ کوئی جنابت کی حالت میں صبح کرے تو روزہ توڑ دے، میں نے نہیں کہی بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13583، ومصباح الزجاجة: 1702)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 22 (1926)، صحیح مسلم/الصیام 13 (1109)، موطا امام مالک/الصیام 4 (9)، مسند احمد (2/248، 286) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حکم یا تو منسوخ ہے یا مرجوح کیونکہ صحیحین (بخاری و مسلم) میں ہے کہ رسول اللہﷺ کو فجر پا لیتی اور آپ اپنی بیوی سے جماع کی وجہ سے حالت جنابت میں ہوتے نہ کہ احتلام کی وجہ سے، پھر طلوع فجر کے بعد غسل کرتے اور روزہ رکھتے تھے، اور صحیح مسلم میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت میں اس بات کی تصریح ہے کہ یہ نبی اکرم ﷺ کے خصائص میں سے نہیں ہے، اور صحیح مسلم میں یہ بھی ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو جب یہ حدیث پہنچی تو انھوں نے اس سے رجوع کر لیا۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr Al-Qari said:
“I heard Abu hurairah say: ‘No, by the Lord of the Ka’bah! I did not say: “Whoever wakes up in a state of sexual impurity (and wants to fast) then he must not fast.” Muhammad (ﷺ) said it.’”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن مطرف ، عن الشعبي ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يبيت جنبا، فياتيه بلال فيؤذنه بالصلاة فيقوم فيغتسل، فانظر إلى تحدر الماء من راسه، ثم يخرج فاسمع صوته في صلاة الفجر"، قال مطرف: فقلت لعامر: افي رمضان؟، قال: رمضان وغيره سواء. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبِيتُ جُنُبًا، فَيَأْتِيهِ بِلَالٌ فَيُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَيَقُومُ فَيَغْتَسِلُ، فَأَنْظُرُ إِلَى تَحَدُّرِ الْمَاءِ مِنْ رَأْسِهِ، ثُمَّ يَخْرُجُ فَأَسْمَعُ صَوْتَهُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ"، قَالَ مُطَرِّفٌ: فَقُلْتُ لِعَامِرٍ: أَفِي رَمَضَانَ؟، قَالَ: رَمَضَانُ وَغَيْرُهُ سَوَاءٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں رات گزارتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال رضی اللہ عنہ آتے، اور آپ کو نماز کی اطلاع دیتے تو آپ اٹھتے اور غسل فرماتے، میں آپ کے سر سے پانی ٹپکتے ہوئے دیکھتی تھی، پھر آپ نکلتے تو میں نماز فجر میں آپ کی آواز سنتی۔ مطرف کہتے ہیں: میں نے عامر سے پوچھا: کیا ایسا رمضان میں ہوتا؟ انہوں نے کہا کہ رمضان اور غیر رمضان سب برابر تھا۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“The Prophet (ﷺ) used to spend the night in a state of sexual impurity, then Bilal would come to him and inform him that it is time for prayer. So he would get up and have a bath, and I would see the water dripping from his head, then he would go out and I would hear his voice during Fajr prayer.”
نافع کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو جنابت کی حالت میں صبح کرے، اور وہ روزہ رکھنا چاہتا ہو؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنبی ہونے کی حالت میں صبح کرتے تھے، اور آپ کی جنابت جماع سے ہوتی نہ کہ احتلام سے، پھر غسل کرتے اور اپنا روزہ پورا کرتے۔
It was narrated that Nafi’ said:
“I asked Umm Salamah about a man who gets up in the morning when he is in a state of sexual impurity and wants to fast. She said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to get up in the morning in a state of sexual impurity after having intercourse, not from a wet dream, then he would take a bath and complete his fast.’”
It was narrated from ‘Abdullah bin Shikhkhir that his father said:
“The Prophet (ﷺ) said: ‘Whoever fasts continually, he neither fasts nor breaks his fast.’”