سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
24. بَابُ : مَا جَاءَ فِي تَعْجِيلِ الإِفْطَارِ
باب: افطار کرنے میں جلدی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1698
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ، عَجِّلُوا الْفِطْرَ فَإِنَّ الْيَهُودَ يُؤَخِّرُونَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے ہمیشہ خیر میں رہیں گے، تم لوگ افطار میں جلدی کرو اس لیے کہ یہود اس میں دیر کرتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15090، ومصباح الزجاجة: 614)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم20 (2353)، مسند احمد (2/450) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1698 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1698
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہودی اپنے شرعی مسائل میں افراط و تفریط کا شکار ہیں مسلمانوں کو چا ہیے کہ افراط و تفریط سے بچتے ہو ئے سنت نبوی پر عمل پیرا رہیں اس حدیث سے ان لو گوں کو سبق حاصل کر نا چا ہیے جو احتیاط کے نام پر تاخیر کرتے ہیں کہ وہ کس کی پیروی کر رہے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1698
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2353
´افطار میں جلدی کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دین برابر غالب رہے گا جب تک کہ لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے، کیونکہ یہود و نصاری اس میں تاخیر کرتے ہیں۔“ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2353]
فوائد ومسائل:
(1) اس فرمان میں افطار کے لیے کھانے پینے کی حرص کا بیان نہیں بلکہ یہ ترغیب و تشویق ہے کہ اللہ کے حکم کی تعمیل اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل میں سبقت کی جائے۔
اور یہی بات دین کے غالب ہونے کی علامت ہے کہ مخالفین اسلام اور دین بیزار لوگوں کے مقابلے میں دین کے چھوٹے بڑے تمام احکام پر مِن و عَن عمل کر کے اپنے آپ کو نمایاں رکھا جائے۔
(2) افطار اور نماز مغرب میں تاخیر کرنا اور خوامخواہ وہم میں مبتلا ہونا کہ سورج شاید ابھی غروب نہیں ہوا، ابھی غروب نہیں ہوا، مکروہ ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2353