26. باب: فرض روزے کی نیت رات میں ضروری ہونے اور نفلی روزے میں اختیار ہونے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning making fasting incumbent upon oneself from the night before, and having the choice (of breaking a voluntary fast) during the day
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کا روزی نہیں جو رات ہی میں اس کی نیت نہ کر لے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: روزہ دار کے لیے رات میں نیت کرنے کا یہ حکم فرض اور قضا و کفارہ کے روزے کے سلسلہ میں ہے، نفلی صیام کے لئے رات میں نیت ضروری نہیں جیسا کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے جو نیچے آگے رہی ہے۔
It was narrated from Hafsah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
"There is no fast for the one who did not make it incumbent upon himself from the night before."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (2454) ترمذي (730) نسائي (2333) الزھري مدلس وعنعن وأخرج النسائي (2338) بإسناد صحيح كالشمس عن حفصة قالت: ’’لاصيام لمن لم يجمع قبل الفجر“ موقوف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 441
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1700
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذ کورہ روایت کو ہمارے فا ضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس مسئلہ کی بابت سنن النسائی میں بھی حضرت حفصہ سے مروی ہے وہ روا یت موقوفاً صحیح ہے۔ دیکھیے: (إرواء الغلیل: 30، 25/4، رقم: 914) بنا بریں رات سے نیت کرنے کا مطلب شام سے کرنا نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ صبح صادق سے پہلے پہلے نیت کر لینی چاہیے خواہ رات کے کسی حصے میں نیت کی جائے جب بھی ارادہ بن جائے کہ صبح روزہ رکھنا ہے درست ہے (2) یہ حکم فرض اور واجب روزے کے لئے ہے نفلی روزے کی نیت دن میں بھی کی جا سکتی ہے اسی طرح اگر نفلی روزہ بھی رکھا ہوا ہو تو دن میں کسی وقت بھی چھوڑا جا سکتا ہے اس میں کوئی گناہ نہیں جیسے اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔
(3) بعض نے کہا ہے کہ اس سے مراد قضا نذر اور کفا ر ہ وغیرہ کا روزہ ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1700