سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
28. بَابُ : مَا جَاءَ فِي صِيَامِ الدَّهْرِ
28. باب: ہمیشہ روزے رکھنا کیسا ہے؟
Chapter: What was narrated concerning perpetual fasting
حدیث نمبر: 1705
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد بن سعيد . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يزيد بن هارون ، وابو داود ، قالوا: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، عن ابيه ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من صام الابد فلا صام ولا افطر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ الْأَبَدَ فَلَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ".
عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ روزہ رکھا، اس نے نہ تو روزہ رکھا، اور نہ ہی افطار کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصیام 42 (2382)، (تحفة الأشراف: 5350)، مسند احمد (4/25)، سنن الدارمی/الصوم 37 (1785) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Abdullah bin Shikhkhir that his father said: “The Prophet (ﷺ) said: ‘Whoever fasts continually, he neither fasts nor breaks his fast.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرى2382عبد الله بن الشخيرلا صام ولا أفطر
   سنن النسائى الصغرى2383عبد الله بن الشخيرلا صام ولا أفطر
   سنن ابن ماجه1705عبد الله بن الشخيرمن صام الأبد فلا صام ولا أفطر

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1705 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1705  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عبادت میں شرعی حد سے تجا وز کرنا منع ہے
(2)
ہمیشہ روزہ رکھنا منع ہے۔

(3)
نہ روزہ رکھا نہ افطار کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے روزہ رکھنے کا ثواب ملا نہ روزہ چھوڑنے کا آرام نصیب ہوا گو یا نہ آخروی نہ روحا نی فا ئدہ حاصل ہوا اور نہ دنیوی اور نہ جسمانی فائدہ حاصل ہوا بلکہ نبی اکرم ﷺ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے سے وہ صورت بن سکتی ہے کہ نیکی برباد گنا لازم۔

(4)
بعض علماء نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص عیدین اور ایا م تشریق کے روزے نہ رکھے باقی گیارہ مہینے پچیس دن روزے رکھتا ہے تو یہ شخص ہمیشہ روزے رکھنے والا شمار ہو گا کیونکہ اس نے سال میں پا نچ دن روزے نہیں رکھے لیکن غور کیا جائے تو اس عمل سے اس ممانعت کا مقصد ہی فو ت ہو جاتا ہے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیشہ روزے رکھنے شروع کیے تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں ان سے منع فرما دیا ان کی بار بار کی درخوا ست پر زیادہ سے زیادہ جو اجازت دی وہ داؤد علیہ السلام والے روزے کی تھی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن نہ رکھنا جب حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں اس سے افضل عمل کی طا قت رکھتا ہوں یعنی اس سے زیا دہ روزے رکھ سکتا ہوں تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا تھا (لَااَفْضَل مِنْ ذٰلِكَ)
 اس سے کوئی افضل نہیں۔ (صحیح البخاري، الصوم، باب صوم الدھر، حدیث: 1967)
 اس سے معلوم ہو تا ہے کہ سال میں گیارہ مہینے پچیس دن روزے رکھنے والے کو بھی اتنا ثواب نہیں مل سکتا جتنا صوم داؤد رحمۃ اللہ علیہ رکھنے والے کو ملتا ہے لہٰذا اگر عیدین اور ایا م تشریق کو چھوڑ کر سارا سال روزے رکھنے جا ئز بھی مان لیا جائے تو کم محنت کے سا تھ زیادہ ثوا ب حا صل کرنا بہتر ہے نہ کہ زیا دہ محنت کر کے کم ثواب حا صل کرنا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1705   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2383  
´صیام الدھر (ہمیشہ روزہ رکھنے) کی ممانعت، اور اس سلسلہ کی حدیث میں مطرف بن عبداللہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صیام الدھر رکھنے والے کے بارے میں فرمایا: نہ اس نے روزہ رکھا، اور نہ ہی افطار کیا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2383]
اردو حاشہ:
نہ رکھا اور نہ چھوڑا۔ چھوڑا تو حقیقتاً نہیں، رکھا اس لیے نہیں کہ شریعت کی نافرمانی کی، ثواب نہ ملا گویا نہ رکھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2383   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.