عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں پر مرثیہ خوانی سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5153، ومصباح الزجاجة: 1575) (ضعیف)» (اس کی سند میں ابراہیم الہجری ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: جاہلیت میں دستور تھا کہ جب کوئی مر جاتا تو اس کے عزیز و اقارب اس کی موت پر مرثیہ کہتے یعنی منظوم کلام جس میں اس کے فضائل بیان کرتے اور رنج و غم کی باتیں کرتے، اسلام میں اس کی ممانعت ہوئی، لیکن جاہل اس سے باز نہیں آئے، اب تک مرثیے کہتے، مرثیے سناتے اور سنتے ہیں «إنا لله وإنا إليه راجعون» ۔
وضاحت: ۱؎: میت پر آواز کے ساتھ رونے کو نوحہ کہتے ہیں۔ یہ عذاب اس شخص پر ہو گا جو اپنے ورثاء کو اس کی وصیت کر کے مرا ہو یا اس کا عمل بھی زندگی میں ایسا ہی رہا ہو اور اس کی پیروی میں اس کے گھر والے بھی اس پر نوحہ کر رہے ہوں۔
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، حدثنا اسيد بن ابي اسيد ، عن موسى بن ابي موسى الاشعري ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الميت يعذب ببكاء الحي إذا قالوا: واعضداه، واكاسياه، واناصراه، واجبلاه، ونحو هذا يتعتع، ويقال: انت كذلك انت كذلك"، قال اسيد: فقلت: سبحان الله، إن الله، يقول: ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164، قال: ويحك، احدثك ان ابا موسى، حدثني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فترى ان ابا موسى كذب على النبي صلى الله عليه وسلم، او ترى اني كذبت على ابي موسى. (مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، حَدَّثَنَا أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ إِذَا قَالُوا: وَاعَضُدَاهُ، وَاكَاسِيَاهُ، وَانَاصِرَاهُ، وَاجَبَلَاهُ، وَنَحْوَ هَذَا يُتَعْتَعُ، وَيُقَالُ: أَنْتَ كَذَلِكَ أَنْتَ كَذَلِكَ"، قَالَ أَسِيدٌ: فَقُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ، يَقُولُ: وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164، قَالَ: وَيْحَكَ، أُحَدِّثُكَ أَنَّ أَبَا مُوسَى، حَدَّثَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَرَى أَنَّ أَبَا مُوسَى كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ تَرَى أَنِّي كَذَبْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردے کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، جب لوگ کہتے ہیں: «واعضداه واكاسياه. واناصراه واجبلاه»”ہائے میرے بازو، ہائے میرے کپڑے پہنانے والے، ہائے میری مدد کرنے والے، ہائے پہاڑ جیسے قوی و طاقتور“ اور اس طرح کے دوسرے کلمات، تو اسے ڈانٹ کر کہا جاتا ہے: کیا تو ایسا ہی تھا؟ کیا تو ایسا ہی تھا؟“ اسید کہتے ہیں کہ میں نے کہا: سبحان اللہ، اللہ تعالیٰ تو یہ فرماتا ہے: «ولا تزر وازرة وزر أخرى»”کوئی کسی کا بوجھ نہ اٹھائے گا“ تو انہوں (موسیٰ) نے کہا: تمہارے اوپر افسوس ہے، میں تم سے بیان کرتا ہوں کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان فرمائی، تو کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے؟ یا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ پر جھوٹ باندھا ہے؟۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9031، ومصباح الزجاجة: 576)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 24 (1003)، مسند احمد (4/ 414) (حسن)»
It was narrated from Asid bin Abu Asid, from Musa bin Abu Musa Ash’ari, from his father that the Prophet (ﷺ) said:
“The deceased is punished for the weeping of the living. If they say: ‘O my strength, O he who clothed us, O my help, O my rock,’ and so on, he is rebuked and it is said: ‘Were you really like that? Were you really like that?’” Asid said: "I said: 'Subhan-Allah! Allah says: "And no bearer of burdens shall another's burden (35:18)." He said: "Woe to you, I tell you that Abu Musa narrated to me from the Messenger of Allah (ﷺ), and you think that Abu Musa was telling lies about the Prophet (ﷺ)? Or do you think that I am telling lies about Abu Musa?"
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک یہودی عورت کا انتقال ہو گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو اس پر روتے ہوئے سنا، تو فرمایا: ”اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں جب کہ اسے قبر میں عذاب ہو رہا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16259)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجنائز 32 (1289)، صحیح مسلم/الجنائز9 (932)، سنن الترمذی/الجنائز 25 (1004)، سنن النسائی/الجنائز15 (1857)، موطا امام مالک/الجنائز12 (37)، مسند احمد (6/107، 255) (صحیح)»
It was narrated that ‘Aishah said:
“A Jewish woman had died, and the Prophet (ﷺ) heard the weeping for her. He said: ‘Her family is weeping for her, and she is being punished in her grave.’”
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے آدمی! اگر تم مصیبت پڑتے ہی صبر کرو، اور ثواب کی نیت رکھو، تو میں جنت سے کم ثواب پر تمہارے لیے راضی نہیں ہوں گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4911، ومصباح الزجاجة: 577)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/258) (حسن)» (شواہد کی بنا پر حسن ہے)
It was narrated from Abu Umamah that the Prophet (ﷺ) said:
“Allah says: ‘O son of Adam! If you are patient and seek reward at the moment of first shock, I will not approve of any reward for you less than Paradise.’”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا عبد الملك بن قدامة الجمحي ، عن ابيه ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ام سلمة ، ان ابا سلمة حدثها، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ما من مسلم يصاب بمصيبة، فيفزع إلى ما امر الله به من قوله: إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم عندك احتسبت مصيبتي فاجرني فيها وعضني منها، إلا آجره الله عليها وعاضه خيرا منها"، قالت: فلما توفي ابو سلمة، ذكرت الذي حدثني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: إنا لله وإنا إليه راجعون، اللهم عندك احتسبت مصيبتي هذه فاجرني عليها، فإذا اردت ان اقول: وعضني خيرا منها، قلت في نفسي: اعاض خيرا من ابي سلمة، ثم قلتها، فعاضني الله محمدا صلى الله عليه وسلم، وآجرني في مصيبتي. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهَا، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَابُ بِمُصِيبَةٍ، فَيَفْزَعُ إِلَى مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ مِنْ قَوْلِهِ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا وَعُضْنِي مِنْهَا، إِلَّا آجَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهَا وَعَاضَهُ خَيْرًا مِنْهَا"، قَالَتْ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ، ذَكَرْتُ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي هَذِهِ فَأْجُرْنِي عَلَيْهَا، فَإِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ: وَعِضْنِي خَيْرًا مِنْهَا، قُلْتُ فِي نَفْسِي: أُعَاضُ خَيْرًا مِنْ أَبِي سَلَمَةَ، ثُمَّ قُلْتُهَا، فَعَاضَنِي اللَّهُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَآجَرَنِي فِي مُصِيبَتِي.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا: انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس مسلمان کو کوئی مصیبت پیش آئے، تو وہ گھبرا کر اللہ کے فرمان کے مطابق یہ دعا پڑھے: «إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم عندك احتسبت مصيبتي فأجرني فيها وعضني منها»”ہم اللہ ہی کی ملک ہیں اور اسی کی جانب لوٹ کر جانے والے ہیں، اے اللہ! میں نے تجھی سے اپنی مصیبت کا ثواب طلب کیا، تو مجھے اس میں اجر دے، اور مجھے اس کا بدلہ دے“ جب یہ دعا پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا اجر دے گا، اور اس سے بہتر اس کا بدلہ عنایت کرے گا“۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب (میرے شوہر) ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا، تو مجھے وہ حدیث یاد آئی، جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر مجھ سے بیان کی تھی، چنانچہ میں نے کہا: «إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم عندك احتسبت مصيبتي فأجرني فيها وعضني منها» اور جب «وعضني خيرا منها»”مجھے اس سے بہتر بدلا دے“ کہنے کا ارادہ کیا تو دل میں سوچا: کیا مجھے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر بدلہ دیا جا سکتا ہے؟ پھر میں نے یہ جملہ کہا، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے بدلہ میں دے دیا اور میری مصیبت کا بہترین اجر مجھے عنایت فرمایا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 84 (3511)، (تحفة الأشراف: 6577)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/27) (صحیح)» (سند میں عبد الملک بن قدامہ ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے)
It was narrated from Umm Salamah that Abu Salamah told her that he heard the Messenger of Allah (ﷺ) say:
“There is no Muslim who is stricken with a calamity and reacts by saying as Allah has commanded: ‘Inna lillahi, wa inna ilayhi raji’un. Allahumma indakah-tasabtu musibati, fajurni iha, wa ‘awwidni minha (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return. O Allah, with You I seek reward for my calamity, so reward me for it and compensate me),’ but Allah will reward him for that and compensate him with something better than it.” She said: “When Abu Salamah died, I remembered what he had told me from the Messenger of Allah (ﷺ) and I said: ‘Inna lillahi, wa inna ilayhi raji’un. Allahumma indakah-tasabtu musibati, fajurni ihaiha (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return. O Allah, with You I seek reward for my calamity, so reward me for it).’ But when I wanted to say wa ‘awwidni minha (and compensate me with better), I said to myself: ‘How can I be compensated with something better than Abu Salamah?’ Then I said it, and Allah compensated me with Muhammad (ﷺ) and rewarded me for my calamity.”
(مرفوع) حدثنا الوليد بن عمرو بن السكين ، حدثنا ابو همام ، حدثنا موسى بن عبيدة ، حدثنا مصعب بن محمد ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عائشة ، قالت: فتح رسول الله صلى الله عليه وسلم بابا بينه وبين الناس، او كشف سترا، فإذا الناس يصلون وراء ابي بكر، فحمد الله على ما راى من حسن حالهم، رجاء ان يخلفه الله فيهم بالذي رآهم، فقال:" يا ايها الناس ايما احد من الناس، او من المؤمنين اصيب بمصيبة، فليتعز بمصيبته بي عن المصيبة التي تصيبه بغيري، فإن احدا من امتي لن يصاب بمصيبة بعدي اشد عليه من مصيبتي". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السُّكَيْنِ ، حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَابًا بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ، أَوْ كَشَفَ سِتْرًا، فَإِذَا النَّاسُ يُصَلُّونَ وَرَاءَ أَبِي بَكْرٍ، فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا رَأَى مِنْ حُسْنِ حَالِهِمْ، رَجَاءَ أَنْ يَخْلُفَهُ اللَّهُ فِيهِمْ بِالَّذِي رَآهُمْ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَيُّمَا أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، أَوْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أُصِيبَ بِمُصِيبَةٍ، فَلْيَتَعَزَّ بِمُصِيبَتِهِ بِي عَنِ الْمُصِيبَةِ الَّتِي تُصِيبُهُ بِغَيْرِي، فَإِنَّ أَحَدًا مِنْ أُمَّتِي لَنْ يُصَابَ بِمُصِيبَةٍ بَعْدِي أَشَدَّ عَلَيْهِ مِنْ مُصِيبَتِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں) ایک دروازہ کھولا جو آپ کے اور لوگوں کے درمیان تھا، یا پردہ ہٹایا تو دیکھا کہ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اچھی حالت میں دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا، اور امید کی کہ اللہ تعالیٰ اس عمل کو ان کے درمیان آپ کے انتقال کے بعد بھی باقی رکھے گا، اور فرمایا: ”اے لوگو! لوگوں میں سے یا مومنوں میں سے جو کوئی کسی مصیبت میں مبتلا ہو جائے، تو وہ میری وفات کی مصیبت کو یاد کر کے صبر کرے، اس لیے کہ میری امت میں سے کسی کو میرے بعد ایسی مصیبت نہ ہو گی جو میری وفات کی مصیبت سے اس پر زیادہ سخت ہو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17774، ومصباح الزجاجة: 578) (صحیح)» (سند میں موسیٰ بن عبیدہ ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1106)
وضاحت: ۱؎: اس لئے کہ مومن وہی ہے جس کو نبی کریم ﷺ کی محبت اولاد اور والدین اور سارے رشتہ داروں سے زیادہ ہو، پس جب وہ نبی کریم ﷺ کی وفات کو یاد کرے گا تو ہر طرح کے رشتہ داروں اور دوست و احباب کی موت اس کے سامنے بے حقیقت ہو گی۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) opened a door that was between him and the people or drew back a curtain and he saw the people praying behind Abu Bakr. He praised Allah for what he saw of their good situation and hoped that Allah succeed him by what he saw in them.* He said: ‘O people, whoever among the people or among the believers is stricken with a calamity, then let him console himself with the loss of me, for no one among my nation will be stricken with any calamity worse than my loss.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف موسي بن عبيدة: ضعيف ولحديثه شواھدضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 436
حسین بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے کوئی مصیبت پیش آئی ہو، پھر وہ اسے یاد کر کے نئے سرے سے: «إنا لله وإنا إليه راجعون» کہے، اگرچہ مصیبت کا زمانہ پرانا ہو گیا ہو، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھے گا جتنا اس دن لکھا تھا جس دن اس کو یہ مصیبت پیش آئی تھی ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3414، ومصباح الزجاجة: 579)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/201) (ضعیف جدا)» (سند میں ہشام بن زیاد متروک اور ان کی والدہ مجہول ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4551)
وضاحت: ۱؎: مثلاً نبی کریم ﷺ کی وفات کی مصیبت یاد کرکے ہم اس وقت «إنا لله وإنا إليه راجعون» کہیں تو وہی ثواب ہم کو ملے گا جو صحابہ کو نبی کریم ﷺ کی وفات کے وقت ملا تھا، بعض لوگوں نے کہا کہ حدیث خاص ہے اس مصیبت سے جو خود اسی شخص پر گزر چکی ہو۔ واللہ اعلم
It was narrated from Fatimah bint Husain that her father said:
The Prophet (ﷺ) said: “Whoever was stricken with a calamity and when he remembers it he says ‘Inna lillahi, wa inna ilayhi raji’un (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return),’ even though it happened a long time ago, Allah will record for him a reward like that of the day it befell him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا ھشام بن زياد: متروك انوار الصحيفه، صفحه نمبر 436
محمد بن عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کو کسی مصیبت میں تسلی دے، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے عزت کا جوڑا پہنائے گا“۔
تخریج الحدیث: «(ابو عمارہ قیس میں کلام ہے، اور عبد اللہ بن أبی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم عن أبیہ عن جدہ میں جد (دادا) محمد بن عمر و بن حزم ہیں، جن کو رویت حاصل ہے، لیکن صرف صحابہ کرام سے ہی سماع ہے، رسول اکرم ﷺ سے سماع نہیں ہے، لیکن انس رضی اللہ عنہ کے شاہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 764، وسلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 195، تراجع الألبانی: رقم: 55)»
Qais, Abu ‘Umarah, the freed slave of the Ansar, said:
“I heard ‘Abdullah bin Abu Bakr bin Muhammad bin ‘Amr bin Hazm narrating from his father, from his grandfather, that the Prophet (ﷺ) said: ‘There is no believer who consoles for his brother for a calamity, but Allah will clothe him with garments of honor on the Day of Resurrection.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قيس أبو عمارة: فيه لين (تقريب: 5598) ضعيف (التحرير 3/ 190) وللحديث شواهد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 436