سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
56. بَابُ : مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ مَنْ عَزَّى مُصَابًا
56. باب: غم زدہ کی تعزیت کرنے والے کا ثواب۔
Chapter: What was narrated concerning the reward for one who consoles a person afflicted by calamity
حدیث نمبر: 1601
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد ، حدثني قيس ابو عمارة مولى الانصار، قال: سمعت عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم يحدث، عن ابيه ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" ما من مؤمن يعزي اخاه بمصيبة إلا كساه الله سبحانه من حلل الكرامة يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ أَبُو عُمَارَةَ مَوْلَى الْأَنْصَارِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يُعَزِّي أَخَاهُ بِمُصِيبَةٍ إِلَّا كَسَاهُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ مِنْ حُلَلِ الْكَرَامَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
محمد بن عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کو کسی مصیبت میں تسلی دے، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے عزت کا جوڑا پہنائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏(ابو عمارہ قیس میں کلام ہے، اور عبد اللہ بن أبی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم عن أبیہ عن جدہ میں جد (دادا) محمد بن عمر و بن حزم ہیں، جن کو رویت حاصل ہے، لیکن صرف صحابہ کرام سے ہی سماع ہے، رسول اکرم ﷺ سے سماع نہیں ہے، لیکن انس رضی اللہ عنہ کے شاہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 764، وسلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 195، تراجع الألبانی: رقم: 55)» ‏‏‏‏

Qais, Abu ‘Umarah, the freed slave of the Ansar, said: “I heard ‘Abdullah bin Abu Bakr bin Muhammad bin ‘Amr bin Hazm narrating from his father, from his grandfather, that the Prophet (ﷺ) said: ‘There is no believer who consoles for his brother for a calamity, but Allah will clothe him with garments of honor on the Day of Resurrection.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قيس أبو عمارة: فيه لين (تقريب: 5598) ضعيف (التحرير 3/ 190)
وللحديث شواهد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 436

   سنن ابن ماجه1601عمرو بن حزمما من مؤمن يعزي أخاه بمصيبة إلا كساه الله من حلل الكرامة يوم القيامة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1601 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1601  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائلگ
(1)
یہ روایت اگرچہ ضعیف ہے۔
تاہم تعزیت کرنا صحیح روایات سے ثابت ہے۔
علاوہ ازیں دیگر محققین نے مذکورہ روایت کو حسن بھی قرار دیا ہے۔
دیکھئے: (الصحیحة، رقم: 195، الطبعة الجدیدۃ، والإرواء، رقم: 764)

(2)
تعزیت کا مطلب ہے مصیبت زدہ سے یا میت کے اقارب سے اظہار افسوس کرنا انھیں تسلی دینا صبر کی تلقین کرنا اور ایسی باتیں کرنا جس سے ان کا غم ہلکا ہو۔
مثلاً یوں کہے:
اللہ مر حوم کی مغفرت فرمائے۔
ان کے درجے بلند فرمائے۔
اور آپ کو صبر پر اجر عظیم دے۔
یا یہ کہنا کہ اللہ کی امانت تھی۔
جو اس نے لے لی وغیرہ۔

(2)
تعزیت کرنا مومن سے ہمدردی کا اظہار ہے اور مومن سے ہمدردی ایمان کا جزو ہے۔

(3) (حلة)
 (خلعت)
سے مراد عمدہ لباس ہے جو قیامت کے دن اللہ کی طرف سے بعض نیکیوں کے بدلے میں دیا جائے گا۔
جس سے سب لوگوں کے سامنے سے اس شخص کی عزت وعظمت اور اس کے بلند مقام کا اظہار ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1601   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.