ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا، تو آپ کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ”کھڑے ہو جاؤ! اس لیے کہ موت کی ایک گھبراہٹ اور دہشت ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15066، ومصباح الزجاجة: 550)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/287، 343) (صحیح)»
It was narrated that Abu Hurairah said:
“A funeral has passed by the Prophet (ﷺ) and he stood up and said: ‘Stand up out of recognition of the enormity of death.’”
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے، پھر آپ بیٹھ گئے، تو ہم بھی بیٹھ گئے۔
It was narrated that ‘Ali bin Abu Talib said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) stood up for a funeral, and we stood up, until he sat down, then we sat down.”
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی جنازے کے پیچھے چلتے تو اس وقت تک نہ بیٹھتے جب تک کہ اسے قبر میں نہ رکھ دیا جاتا، ایک یہودی عالم آپ کے سامنے آیا، اور کہا: اے محمد! ہم بھی ایسے ہی کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھنا شروع کر دیا، اور فرمایا: ”ان کی مخالفت کرو ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ پہلے نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جانے کا حکم دیا تھا، پھر جب آپ کو یہ معلوم ہوا کہ یہود بھی ایسا کرتے ہیں تو آپ نے ان کی مخالفت کا حکم دیا جس سے سابق حکم منسوخ ہو گیا۔
It was narrated that ‘Ubadah bin Samit said:
“When the Messenger of Allah (ﷺ) followed a funeral, he would not sit down until it had been placed in the niche-grave. A rabbi came to him and said: ‘This is what we do, O Muhammad!’ So the Messenger of Allah (ﷺ) sat down and said: ‘Be different from them.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (3176) ترمذي (1020) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 433
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے انہیں یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو (ایک رات) غائب پایا، پھر دیکھا کہ آپ مقبرہ بقیع میں ہیں، اور آپ نے فرمایا: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين أنتم لنا فرط وإنا بكم لاحقون اللهم لا تحرمنا أجرهم ولا تفتنا بعدهم»”اے مومن گھر والو! تم پر سلام ہو، تم لوگ ہم سے پہلے جانے والے ہو، اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں، اے اللہ! ہمیں ان کے ثواب سے محروم نہ کرنا، اور ان کے بعد ہمیں فتنہ میں نہ ڈالنا“۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“I could not find him, meaning the Prophet (ﷺ), and he was in Al-Baqi’. He said: “As-salamu ‘alaykum dara qawmin mu’minin. Antum lana faratun wa inna bikum lahiqun. Allahumma la tahrimna ajrahum wa la taftinna ba’dahum. (Peace be upon you, O abode of believing people. You have gone ahead of us and verily we will join you soon. O Allah, do not deprive us of their reward and do not put us to trial after them).”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف وهو صحيح دون اللهم لا ... م
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عاصم بن عبيداللّٰه: ضعيف والحديث الآتي (الأصل: 1547) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 433
(مرفوع) حدثنا محمد بن عباد بن آدم ، حدثنا احمد ، حدثنا سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمهم إذا خرجوا إلى المقابر، كان قائلهم يقول: السلام عليكم اهل الديار من المؤمنين والمسلمين، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، نسال الله لنا ولكم العافية". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرِ، كَانَ قَائِلُهُمْ يَقُولُ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ، نَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تعلیم دیتے تھے کہ جب وہ قبرستان جائیں تو یہ کہیں: «السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون نسأل الله لنا ولكم العافية»”اے مومن اور مسلمان گھر والو! تم پر سلام ہو، ہم تم سے ان شاءاللہ ملنے والے ہیں، اور ہم اللہ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے عافیت کا سوال کرتے ہیں“۔
وضاحت: ۱؎: ایک روایت میں یوں ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا: «السلام عليكم يا أهل القبور، يغفر الله لنا ولكم وأنتم سلفنا ونحن بالأثر» یعنی سلام ہو تمہارے اوپر اے قبر والو! اللہ ہم کو اور تم کو بخشے،تم ہمارے اگلے ہو، اور ہم تمہارے پیچھے ہیں۔
It was narrated from Sulaiman bin Buraidah that his father said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) used to teach them, when they went out to the graveyard, to say: As-salamu ‘alaykum ahlad-diyar minal-mu’minina wal- muslimin, wa inna insha’ Allah bikum lahiqun, nas’alul-laha lana wa lakumul-‘afiyah (Peace be upon you, O inhabitants of the abodes, believers and Muslims, and we will join you soon if Allah wills. We ask Allah for well-being for us and for you).’”
It was narrated that Bara’ bin ‘Azib said:
“We went out with the Messenger of Allah (ﷺ) for a funeral, and he sat facing the Qiblah (prayer direction).”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يونس بن خباب ضعيف رافضي ضعفه الجمھور و الحديث الآتي (الأصل: 1549) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 434
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے، جب قبر کے پاس پہنچے تو آپ بیٹھ گئے، اور ہم بھی بیٹھ گئے، گویا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1759) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی خاموش سر جھکا کر بیٹھے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم ﷺ کے پاس ہمیشہ اسی طرح با ادب بیٹھتے تھے۔ اور قبرستان میں بھی باکل خاموش اور چپ چاپ بیٹھ جاتے تھے۔
It was narrated that Bara’ bin ‘Azib said:
“We went out with the Messenger of Allah (ﷺ) for a funeral, and we came to a grave. He sat down and we sat down, as if there were birds on our heads.”
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب مردے کو قبر میں داخل کیا جاتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «بسم الله وعلى ملة رسول الله» اور ابوخالد نے اپنی روایت میں ایک بار یوں کہا: جب میت کو اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا تو آپ «بسم الله وعلى سنة رسول الله» کہتے، اور ہشام نے اپنی روایت میں «بسم الله وفي سبيل الله وعلى ملة رسول الله» کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «حدیث ہشام بن عمار تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8319)، وحدیث عبد اللہ بن سعید أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 54 (1046)، (تحفة الأشراف: 7644)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 69 (3213)، مسند احمد (2/27، 40، 59، 69، 127) (صحیح)» (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں دو راوی اسماعیل بن عیاش اور لیث بن أبی سلیم ضعیف ہیں)
It was narrated that Ibn ‘Umar said:
“When the deceased was placed in the grave, the Prophet (ﷺ) would say: ‘Bismillah, wa ‘ala millati rasul-illah (In the Name of Allah and according to the religion of the Messenger of Allah).’” Abu Khalid said on one occasion, when the deceased was placed in the grave: “Bismillah wa ‘ala sunnati rasul- illah (In the Name of Allah and according to the Sunnah of the Messenger of Allah).” Hisham said in his narration: “Bismillah, wa fi sabil-illah, wa ‘ala millati rasul-illah (In the Name of Allah, for the sake of Allah and according to the religion of the Messenger of Allah).”
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو ان کی قبر کے پائتانے سے سر کی طرف سے قبر میں اتارا، اور ان کی قبر پہ پانی چھڑکا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12014، ومصباح الزجاجة: 551) (ضعیف جدا)» (اس کی سند میں مندل بن علی اور محمد بن عبید اللہ بن أبی رافع بہت زیادہ منکر الحدیث ہیں، نیز ملاحظہ ہو: المشکاة: 17219)
وضاحت: ۱؎: سنت یہی ہے کہ میت کو قبر کے پائتانے سے قبر کے اندر اس طرح کھینچا جائے کہ پہلے سر کا حصہ قبر میں داخل ہو، اور قبر میں اسے دائیں پہلو لٹایا جائے، اس طرح پر کہ چہرہ قبلہ کی طرف ہو اور سر قبلہ کے دائیں ہو، اور پیر اس کے بائیں۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبلہ کی طرف سے (قبر میں) اتارا گیا، اور کھینچ لیا گیا، آپ کا چہرہ قبلہ کی طرف کیا گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4218، ومصباح الزجاجة: 552) (منکر)» (اس کی سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: احکام الجنائز: 150)
It was narrated from Abu Sa’eed that the Messenger of Allah (ﷺ) was brought into his grave from the direction of the Qiblah, and he was placed in his grave gently.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عطية: ضعيف مدلس والمحاربي عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 434