سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
36. بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَا يُقَالُ إِذَا دَخَلَ الْمَقَابِرَ
36. باب: قبرستان میں پہنچ کر کیا دعا پڑھے؟
Chapter: What was narrated concerning what is to be said when entering the graveyard
حدیث نمبر: 1547
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عباد بن آدم ، حدثنا احمد ، حدثنا سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمهم إذا خرجوا إلى المقابر، كان قائلهم يقول: السلام عليكم اهل الديار من المؤمنين والمسلمين، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، نسال الله لنا ولكم العافية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرِ، كَانَ قَائِلُهُمْ يَقُولُ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ، نَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تعلیم دیتے تھے کہ جب وہ قبرستان جائیں تو یہ کہیں: «السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون نسأل الله لنا ولكم العافية» اے مومن اور مسلمان گھر والو! تم پر سلام ہو، ہم تم سے ان شاءاللہ ملنے والے ہیں، اور ہم اللہ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 35 (975)، سنن النسائی/الجنائز 103 (2042)، (تحفة الأشراف: 1930)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/353، 360) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک روایت میں یوں ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا: «السلام عليكم يا أهل القبور، يغفر الله لنا ولكم وأنتم سلفنا ونحن بالأثر» یعنی سلام ہو تمہارے اوپر اے قبر والو! اللہ ہم کو اور تم کو بخشے،تم ہمارے اگلے ہو، اور ہم تمہارے پیچھے ہیں۔

It was narrated from Sulaiman bin Buraidah that his father said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to teach them, when they went out to the graveyard, to say: As-salamu ‘alaykum ahlad-diyar minal-mu’minina wal- muslimin, wa inna insha’ Allah bikum lahiqun, nas’alul-laha lana wa lakumul-‘afiyah (Peace be upon you, O inhabitants of the abodes, believers and Muslims, and we will join you soon if Allah wills. We ask Allah for well-being for us and for you).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى2042عامر بن الحصيبالسلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون أنتم لنا فرط ونحن لكم تبع أسأل الله العافية لنا ولكم
   صحيح مسلم2257عامر بن الحصيبالسلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله للاحقون أسأل الله لنا ولكم العافية
   سنن ابن ماجه1547عامر بن الحصيبالسلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون نسأل الله لنا ولكم العافية
   بلوغ المرام480عامر بن الحصيبالسلام على اهل الديار من المؤمنين والمسلمين
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1547 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1547  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر ہم اپنے کسی عزیز یا بزرگ کی قبر کی زیارت کےلئے جایئں یا مسلمانوں کے قبرستان میں جائیں تو ہمیں چاہیے کہ ان مسنون الفاظ کے ساتھ ان کے حق میں دعائے خیر کریں
(2)
فاتحہ پڑھ کرثواب پہنچانا سنت سے ثابت نہیں۔
لہٰذا ایسے اعمال سے اجتناب بہتر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1547   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 480  
´قبرستان جانا، فوت شدگان اور اپنے لیے مغفرت و بخشش کی دعا کرنا`
سیدنا سلیمان بن بریدہ رحمہ اللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین جب قبرستان جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو سکھلاتے کہ یوں کہو اہل دیار مومنوں اور مسلمانوں پر سلام ہو! یقیناً، انشاء اللہ ہم بھی آپ کے ساتھ ملنے والے ہیں اور ہم اپنے لیے اور آپ کے لیے اللہ سے عافیت مانگتے ہیں۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 480]
لغوی تشریح:
«اَهَلَ الدِّيَارِ» ان سے مراد قبروں میں پڑے ہوئے لوگ ہیں۔ «ديار»، «دار» کی جمع ہے۔ قبر کو گھر سے تشبیہ دی گئی ہے، اس لیے کہ قبر میت کے لیے گھر کی مانند ہے کہ وہ اس میں رہائش پذیر ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے قبرستان میں جانا اور پھر فوت شدگان کے لیے اور اپنے لیے مغفرت و بخشش کی دعا کرنا ثابت ہوتا ہے۔
«مِنَ الْمُؤمِنِينَ وَلْمُسٰلِمِين» سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرک، کافر اور ملحد کے لیے دعا کرنا اور ان کے لیے بخشش مانگنا جائز نہیں۔
➌ اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ اہل قبور کو فریاد رس، مشکل کشا سمجھ کر ان سے فریادیں کرتے ہیں اور ان سے مرادیں مانگتے ہیں، یہ سب کام خلاف شرع اور شرکیہ افعال ہیں۔ مسلمانوں کو ان سے ہر ممکن طریقے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

راوی حدیث:
حضرت سلیمان بن بریدہ بن حصیب اسلمی مروزی رحمہ اللہ، مشہور تابعی ہیں۔ امام ابن معین اور ابوحاتم رحمہ اللہ نے انہیں ثقہ قرار دیا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ کی رائے کہ ان کا اپنے والد سے سماع کہیں مذکور نہیں، مگر خرزجی نے کہا کہ ان کی اپنے والد سے متعدد احادیث صحیح مسلم میں منقول ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 480   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2042  
´مسلمانوں کے لیے مغفرت طلب کرنے کے حکم کا بیان۔`
بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قبرستان آتے تو فرماتے: «‏السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء اللہ بكم لاحقون أنتم لنا فرط ونحن لكم تبع أسأل اللہ العافية لنا ولكم» اے مومن اور مسلمان گھر والو! تم پر سلامتی ہو، اور اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ہم (عنقریب) تم سے ملنے والے ہیں، تم ہمارے پیش رو ہو، اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں۔ میں اللہ سے اپنے اور تمہارے لیے عافیت کی درخواست کرتا [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2042]
اردو حاشہ:
فوت شدگان سے خطاب صرف اپنے ذہن میں ان کی یاد تازہ ہونے کے لحاظ سے ہے ورنہ انھیں سنانا مقصود ہے نہ جواب لینا کیونکہ یہ دونوں چیزیں ناممکن ہیں۔ خصوصاً اس حدیث میں تو صرف ان کے لیے دعا کی جا رہی ہے، جس میں خطاب مقصود ہی نہیں۔ انسانی زندگی میں اس کی مثالیں عام مل جاتی ہیں۔ بسا اوقات انسان خود کلامی کے انداز میں خطاب کرتا ہے، حالانکہ وہاں کوئی بھی مخاطب موجود نہیں ہوتا، صرف اپنے جذبات کا اظہار مقصود ہوتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2042   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.