وضاحت: ۱؎: خطابی وغیرہ نے اس کا ایک مفہوم یہ بتایا ہے کہ قرآن کے ذریعہ اپنی آواز کو زینت دو، یعنی اپنی آوازوں کو قرآن کی تلاوت میں مشغول رکھو، اس مفہوم کی تائید اس روایت سے ہوتی ہے جس میں «زينوا أصواتكم بالقرآن» کے الفاظ ہیں، اور یہ مطلب نہیں ہے کہ موسیقی کی طرح آواز نکالو۔
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا پورا وظیفہ (ورد) یا اس کا کچھ حصہ چھوڑ کر سو جائے، اور اسے فجر و ظہر کے درمیان پڑھ لے، تو اس کو ایسا لکھا جائے گا گویا اس نے رات میں پڑھا“۔
It was narrated that ‘Abdur-Rahman bin ‘Abdin Al-Qari said:
“I heard ‘Umar bin Khattab say: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever sleeps and misses his daily portion of Qur’an, or any part of it, let him read it between the Fajr prayer and the Zuhr prayer, and it will be recorded as if he had read it during the night.”
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے بستر پہ آئے، اور ارادہ رکھتا ہو کہ رات میں اٹھ کر نماز پڑھے گا، پھر اسے ایسی نیند آئی کہ صبح ہو گئی، تو اس کا ثواب اس کی نیت کے مطابق لکھا جائے گا، اور اس کا سونا اس کے رب کی طرف سے اس پر صدقہ ہو گا“۔
It was narrated that Abu Darda’ conveyed that the Prophet (ﷺ) said:
“Whoever goes to bed intending to wake up and pray during the night, but is overwhelmed by sleep until morning comes, what he intended will be recorded for him, and his sleep is a charity given to him by his Lord.”
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن يعلى الطائفي ، عن عثمان بن عبد الله بن اوس ، عن جده اوس بن حذيفة ، قال: قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم في وفد ثقيف، فنزلوا الاحلاف على المغيرة بن شعبة، وانزل رسول الله صلى الله عليه وسلم بني مالك في قبة له، فكان ياتينا كل ليلة بعد العشاء، فيحدثنا قائما على رجليه حتى يراوح بين رجليه، واكثر ما يحدثنا ما لقي من قومه من قريش، ويقول:" ولا سواء كنا مستضعفين مستذلين، فلما خرجنا إلى المدينة كانت سجال الحرب بيننا وبينهم، ندال عليهم ويدالون علينا"، فلما كان ذات ليلة ابطا عن الوقت الذي كان ياتينا فيه، فقلت: يا رسول الله، لقد ابطات علينا الليلة، قال:" إنه طرا علي حزبي من القرآن، فكرهت ان اخرج حتى اتمه"، قال اوس: فسالت اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف تحزبون القرآن؟، قالوا: ثلاث، وخمس، وسبع، وتسع، وإحدى عشرة، وثلاث عشرة، وحزب المفصل". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى الطَّائِفِيِّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ جَدِّهِ أَوْسِ بْنِ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ، فَنَزَّلُوا الْأَحْلَافَ عَلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، وَأَنْزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي مَالِكٍ فِي قُبَّةٍ لَهُ، فَكَانَ يَأْتِينَا كُلَّ لَيْلَةٍ بَعْدَ الْعِشَاءِ، فَيُحَدِّثُنَا قَائِمًا عَلَى رِجْلَيْهِ حَتَّى يُرَاوِحَ بَيْنَ رِجْلَيْهِ، وَأَكْثَرُ مَا يُحَدِّثُنَا مَا لَقِيَ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ قُرَيْشٍ، وَيَقُولُ:" وَلَا سَوَاءَ كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ مُسْتَذَلِّينَ، فَلَمَّا خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ كَانَتْ سِجَالُ الْحَرْبِ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ، نُدَالُ عَلَيْهِمْ وَيُدَالُونَ عَلَيْنَا"، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ أَبْطَأَ عَنِ الْوَقْتِ الَّذِي كَانَ يَأْتِينَا فِيهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ أَبْطَأْتَ عَلَيْنَا اللَّيْلَةَ، قَالَ:" إِنَّهُ طَرَأَ عَلَيَّ حِزْبِي مِنَ الْقُرْآنِ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَخْرُجَ حَتَّى أُتِمَّهُ"، قَالَ أَوْسٌ: فَسَأَلْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ تُحَزِّبُونَ الْقُرْآنَ؟، قَالُوا: ثَلَاثٌ، وَخَمْسٌ، وَسَبْعٌ، وَتِسْعٌ، وَإِحْدَى عَشْرَةَ، وَثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَحِزْبُ الْمُفَصَّلِ".
اوس بن حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ثقیف کے ایک وفد میں آئے، تو لوگوں نے قریش کے حلیفوں کو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے پاس اتارا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مالک کو اپنے ایک خیمہ میں اتارا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات عشاء کے بعد ہمارے پاس تشریف لاتے، اور کھڑے کھڑے باتیں کرتے یہاں تک کہ ایک پاؤں سے دوسرے پاؤں پر بدل بدل کر کھڑے رہتے، اور اکثر وہ حالات بیان کرتے جو اپنے خاندان قریش سے آپ کو پیش آئے تھے، اور فرماتے: ”ہم اور وہ برابر نہ تھے، ہم کمزور اور بے حیثیت تھے، لیکن جب ہم مدینہ آئے تو لڑائی کا ڈول ہمارے اور ان کے درمیان رہا، ہم ان کے اوپر ڈول نکالتے اور وہ ہمارے اوپر ڈول نکالتے“۱؎ ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے وقت مقررہ پر آنے میں تاخیر کی؟ تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے آج رات تاخیر کی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا قرآن کا وظیفہ پڑھنے سے رہ گیا تھا، میں نے مناسب نہیں سمجھا کہ اس کو پورا کئے بغیر نکلوں“۔ اوس کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے پوچھا: آپ لوگ قرآن کے وظیفے کیسے مقرر کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: پہلا حزب تین سورتوں کا (بقرہ، آل عمران اور نساء) دوسرا حزب پانچ سورتوں کا (مائدہ، انعام، اعراف، انفال اور براءۃ)، تیسرا حزب سات سورتوں کا (یونس، ہود، یوسف، رعد، ابراہیم، حجر اور نمل)، چوتھا حزب نو سورتوں کا (بنی اسرائیل، کہف، مریم، طہٰ، انبیاء، حج، مومنون، نور اور فرقان)، پانچواں حزب گیارہ سورتوں کا (شعراء، نحل، قصص، عنکبوت، روم، لقمان، سجدہ، احزاب، سبا، فاطر اور یٰسین)، اور چھٹا حزب تیرہ سورتوں کا (صافات، ص، زمر، ساتوں حوامیم، محمد، فتح اور حجرات)، اور ساتواں حزب مفصل کا (سورۃ ق سے آخر قرآن تک)۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 326 (1393)، (تحفة الأشراف: 1737) (ضعیف)» (اس سند میں ابوخالد متکلم فیہ نیز عثمان لین الحدیث ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 246)
وضاحت: ۱؎: ”لڑائی کا ڈول ہمارے اور ان کے درمیان رہا“ یعنی کبھی ہمیں فتح حاصل ہوتی اور کبھی انہیں۔
It was narrated from ‘Uthman bin ‘Abdullah bin Aws that his grandfather Aws bin Hudhaifah said:
“We came to the Messenger of Allah (ﷺ) in the delegation of Thaqif. The allies of Quraish stayed at the house of Mughirah bin Shu’bah, and the Messenger of Allah (ﷺ) camped Bani Malik in a tent belonging to him. He used to come to us every night after the ‘Isha’ and speak to us standing on his two feet, until he started to shift his weight from one foot to the other. Most of what he told us was what he had suffered from his people, the Quraish. He said: ‘(The two sides) were not equal. We were weak and oppressed and humiliated, and when we went out to Al-Madinah, the outcome of the battles between us varied; sometimes we would defeat them and sometimes they would defeat us.’ One night he was later than he usually was, and I said: ‘O Messenger of Allah, you have come to us late tonight.’ He said: ‘It occurred to me that I had not read my daily portion of Qur’an and I did not want to come out until I had completed it.’” Aws said: “I asked the Companions of the Messenger of Allah (ﷺ): ‘How did you used to divide up the Qur’an?’ They said: ‘A third, a fifth, a seventh, a ninth, an eleventh, a thirteenth, and Hizbul-Mufassal.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (1393) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 425
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، عن ابن ابي مليكة ، عن يحيى بن حكيم بن صفوان ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: جمعت القرآن، فقراته كله في ليلة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني اخشى ان يطول عليك الزمان وان تمل، فاقراه في شهر"، فقلت: دعني استمتع من قوتي وشبابي، قال:" فاقراه في عشرة"، قلت: دعني استمتع من قوتي وشبابي، قال:" فاقراه في سبع"، قلت: دعني استمتع من قوتي وشبابي،" فابى". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَكِيمِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: جَمَعْتُ الْقُرْآنَ، فَقَرَأْتُهُ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أَخْشَى أَنْ يَطُولَ عَلَيْكَ الزَّمَانُ وَأَنْ تَمَلَّ، فَاقْرَأْهُ فِي شَهْرٍ"، فَقُلْتُ: دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي، قَالَ:" فَاقْرَأْهُ فِي عَشْرَةٍ"، قُلْتُ: دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي، قَالَ:" فَاقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ"، قُلْتُ: دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي،" فَأَبَى".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے قرآن حفظ کیا، اور پورا قرآن ایک ہی رات میں پڑھنے کی عادت بنا لی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ڈر ہے کہ کچھ ہی عرصہ گزرنے کے بعد تم اکتا جاؤ گے، لہٰذا تم اسے ایک مہینے میں پڑھا کرو“ میں نے کہا: مجھے اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو دس دن میں پڑھا کرو“ میں نے کہا: مجھے اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھیک ہے تو سات دن میں پڑھا کرو“ میں نے کہا: مجھے اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی سات دن سے کم میں ختم قرآن کی اجازت نہ دی، صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ سات دن سے کم میں ختم قرآن نہ کرو، قسطلانی نے کہا کہ یہ نہی حرمت کے لئے نہیں ہے، اور بعض اہل ظاہر کے نزدیک تین دن سے کم میں قرآن ختم کرنا حرام ہے، نووی کہتے ہیں کہ اس کی کوئی حد نہیں، جب تک جی لگے اور جتنی طاقت ہو، اس کے لحاظ سے قرآن پڑھے، اور بہتر یہی ہے کہ سات دن سے کم میں ختم نہ کرے، انتہاء تین دن میں، اور قرآن کے معانی اور مطالب میں غور و فکر کر کے پڑھے، اور ہمارے زمانہ میں تو قرآن کے معانی کا ترجمہ ہر زبان میں ہو گیا ہے، پس ترجمہ کے ساتھ تلاوت کرنا زیادہ ثواب ہے، فقیہ ابواللیث کہتے ہیں کہ اقل درجہ یہ ہے کہ آدمی سال بھر میں قرآن دو بار ختم کرے، اور حسن بن زیاد نے ابوحنیفہ رحمۃ اللہ سے نقل کیا ہے کہ جس نے سال بھر میں دو بار پورے قرآن کی قراءت مکمل کی اس نے قرآن کا حق ادا کیا، کیونکہ جبرئیل علیہ السلام نے جس سال نبی کریم ﷺ کی وفات ہوئی، دوبار قرآن کا دور کیا، اور بعض نے کہا چالیس دن سے زیادہ ختم قرآن میں تاخیر کرنا مکروہ ہے۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said:
“I memorized the Qur’an and recited it all in one night. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘I am afraid that you may live a long life and that you may get bored. Recite it over the period of a month.’ I said: ‘Let me benefit from my strength in my youth.’ He said: ‘Recite it in ten days.’ I said: ‘Let me benefit from my strength and my youth.’ He said: ‘Recite it in seven days.’ I said: ‘Let me benefit from my strength and my youth,’ but he refused (to alter it any further).”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن جريج صرح بالسماع عند أحمد (199/2) ويحيي بن حكيم لم يوثقه غير ابن حبان فيما أعلم فھو مستور انوار الصحيفه، صفحه نمبر 425
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“No one properly understands who reads the Qur’an in less than three days.”
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت اپنے گھر کی چھت پہ لیٹی ہوئی سنتی رہتی تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18016، ومصباح الزجاجة: 474)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 81 (1014)، مسند احمد (6/342، 343، 344)، سنن الترمذی/الشمائل 43 (318) (حسن صحیح)» (اس حدیث کی تخریج میں بوصیری نے شمائل ترمذی اور سنن کبریٰ کا ذکر کیا ہے، جب کہ یہ صغریٰ میں بھی ہے اس لئے یہ زوائد میں سے نہیں ہے)
جسرۃ بنت دجاجہ کہتی ہیں کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کی نماز میں کھڑے ہوئے، اور ایک آیت کو صبح تک دہراتے رہے، اور وہ آیت یہ تھی: «إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك أنت العزيز الحكيم»”اگر تو ان کو عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں، اور اگر تو ان کو بخش دے، تو تو عزیز (غالب)، اور حکیم (حکمت والا) ہے“(سورة المائدة: 118)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12012، ومصباح الزجاجة: 475)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 79 (1011)، مسند احمد (5/149) (حسن)» (اس کی تخریج میں بوصیری نے سنن کبریٰ کا حوالہ دیا ہے، جب کہ یہ صغریٰ میں موجود ہے، اس لئے یہ زوائد میں سے نہیں ہے)
وضاحت: ۱؎: یہ سورۃ المائدۃ کی اخیر آیت ہے، اور عیسی علیہ السلام کی زبان پر وارد ہوئی، وہ قیامت کے دن یہ کہیں گے۔
It was narrated that Jasrah bint Dijajah said:
“I heard Abu Dharr say: ‘The Prophet (ﷺ) stood reciting a Verse and repeating it until morning came. That Verse was: “If you punish them, they are Your slaves, and if You forgive them, verily You, only You, are the All- Mighty, the All-Wise.’”” [5:118]
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں جب کسی رحمت کی آیت سے گزرتے تو اللہ تعالیٰ سے اس کا سوال کرتے، اور عذاب کی آیت آتی تو اس سے پناہ مانگتے، اور جب کوئی ایسی آیت آتی جس میں اللہ تعالیٰ کی پاکی ہوتی تو تسبیح کہتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: تلاوت قرآن کے آداب میں سے یہ ہے کہ قرآن شریف سمجھ کر پڑھے، اور رحمت اور وعدوں کی آیتوں پر دعا کرے، اور عذاب و وعید کی آیتوں پر استغفار کرے، اور اللہ کی پناہ مانگے۔
It was narrated from Hudhaifah that the Prophet (ﷺ) prayed, and when he recited a Verse which mentioned mercy, he would ask for mercy; when he recited a Verse that mentioned punishment he would pray for deliverance from it; and when he recited a Verse that mentioned the Tanzih of Allah, he would glorify Him.