Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
177. . بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَنْ نَامَ عَنْ جُزْئِهِ مِنَ اللَّيْلِ
باب: جو کوئی رات کا مقررہ وظیفہ یا ورد پڑھے بغیر سو جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1343
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَاهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ أَوْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ، فَقَرَأَهُ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الظُّهْرِ، كُتِبَ لَهُ كَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنَ اللَّيْلِ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا پورا وظیفہ (ورد) یا اس کا کچھ حصہ چھوڑ کر سو جائے، اور اسے فجر و ظہر کے درمیان پڑھ لے، تو اس کو ایسا لکھا جائے گا گویا اس نے رات میں پڑھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 18 (747)، سنن ابی داود/الصلاة 309 (1313)، سنن الترمذی/الصلاة 291 (الجمعة56) (851)، سنن النسائی/قیام اللیل56 (1791، 1792، 1793)، (تحفة الأشراف: 10592)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن 3 (3)، مسند احمد (1/32، 53)، سنن الدارمی/الصلاة 167 (1518) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1343 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1343  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
نماز تہجد میں قرآن مجید کی کوئی خاص مقدار تلاوت کرنے کا معمول بنا لینا درست ہے۔

(2)
تلاوت اور ذکر واذکار کےلئے کوئی وقت مکروہ نہیں۔

(3)
رات کے نوافل اور تلاوت کا ثواب زیادہ ہے لیکن مذکورہ صورت میں دن کے وقت بھی پورا ثواب ملے گا۔
گویا عذر شرعی عند اللہ معتبر ہے اور اس کی وجہ سے ہو جانے والی کوتاہی کالعدم متصور ہوگی-
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1343   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1791  
´جو شخص رات کو سو جائے اور اپنا وظیفہ نہ پڑھ سکے تو وہ کب اس کی قضاء کرے؟`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی رات کو اپنے وظیفہ سے، یا اس کی کسی چیز سے سو جائے، پھر وہ اسے فجر سے لے کر ظہر تک کے درمیان پڑھ لے، تو اس کے لیے یہی لکھا جائے گا کہ گویا اس نے اسے رات ہی میں پڑھا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1791]
1791۔ اردو حاشیہ: البتہ دو چیزیں ملحوظ رکھے۔ وقت نفل نماز کے لیے مکروہ نہ ہو اور طاق کی بجائے ایک رکعت زائد کر کے جفت پڑھے۔ یہ تب ہے جب رات کے نوافل کی ادائیگی کرنی ہو، لیکن اگر صرف وتر کی ادائیگی ہی مقصود ہے تو طاق وتر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1791   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1313  
´جو اپنا وظیفہ پڑھے بغیر سو جائے تو کیا کرے؟`
عبدالرحمٰن بن عبدالقاری کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص اپنا پورا وظیفہ یا اس کا کچھ حصہ پڑھے بغیر سو جائے پھر اسے صبح اٹھ کر فجر اور ظہر کے درمیان میں پڑھ لے تو اسے اسی طرح لکھا جائے گا گویا اس نے اسے رات ہی کو پڑھا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1313]
1313. اردو حاشیہ: فائدہ: نوافل کی قضائی دینا‘ مندوب ومستحب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1313   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1745  
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے وظیفہ (معمول) سے سویا رہا یا اس کے کچھ حصہ سے سو گیا، اور اس نے اسے نماز فجر اور نمازظہر کے درمیان پڑھ لیا تو اسے اس کے لیے ایسے ہی رکھا جائے گا گویا کہ اس نے اسے رات ہی کو پڑھا ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1745]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر انسان کا رات کے کسی حصہ میں کوئی ورد یا وظیفہ اور عمل ہو اور وہ کسی وجہ سے رات کو وہ عمل یا وظیفہ نہ کر سکے تو اسے اس پر ہمیشگی ودوام کو بر قرار رکھنے کے لیے دن کو ظہر سے پہلے پہلے کر لینا چاہیے۔
اس طرح وہ رات کو ادا کیا گیا عمل ہی شمار ہو گا اور اس کا دوام برقرار رہے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1745