سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
177. . بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَنْ نَامَ عَنْ جُزْئِهِ مِنَ اللَّيْلِ
باب: جو کوئی رات کا مقررہ وظیفہ یا ورد پڑھے بغیر سو جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1344
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَتَى فِرَاشَهُ وَهُوَ يَنْوِي أَنْ يَقُومَ فَيُصَلِّيَ مِنَ اللَّيْلِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ حَتَّى يُصْبِحَ، كُتِبَ لَهُ مَا نَوَى وَكَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ".
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے بستر پہ آئے، اور ارادہ رکھتا ہو کہ رات میں اٹھ کر نماز پڑھے گا، پھر اسے ایسی نیند آئی کہ صبح ہو گئی، تو اس کا ثواب اس کی نیت کے مطابق لکھا جائے گا، اور اس کا سونا اس کے رب کی طرف سے اس پر صدقہ ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/قیام اللیل 54 (1788)، (تحفة الأشراف: 10937) (صحیح)» (ملاحظہ ہو: الإرواء: 454)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1344 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1344
اردو حاشہ: 1۔
نیت دل کے ارادے کا نام ہے۔
یعنی سوتے وقت پورا پختہ ارادہ ہونا چاہیے۔
کہ آج رات کو جاگنا ضرور ہے۔
تاکہ تہجد ادا کی جائے۔
یہ نہیں کہ دل میں عزم تو نہ ہو۔
صرف زبان سے یہ اظہار کرکے سمجھے کہ نیند بھی پوری کرلیں گے۔
اور ثواب بھی مل جائے گا۔
اس قسم کاارادہ حقیقی نیت ہے ہی نہیں۔
لہذا اس پر مذکورہ ثواب نہیں ملےگا۔ 2۔
خلوص نیت کی یہ برکت ہے۔
کہ عمل نہ ہوسکنے پر بھی ثواب مل جاتاہے۔
بشرط یہ کہ جان بوجھ کر سستی اور کوتاہی نہ کی جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1344