سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
178. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي كَمْ يُسْتَحَبُّ يُخْتَمُ الْقُرْآنُ
178. باب: قرآن مجید کو کتنے دن میں ختم کرنا مستحب ہے؟
Chapter: How much (time) is recommended regarding the completion of the Qur’an
حدیث نمبر: 1346
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، عن ابن ابي مليكة ، عن يحيى بن حكيم بن صفوان ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: جمعت القرآن، فقراته كله في ليلة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني اخشى ان يطول عليك الزمان وان تمل، فاقراه في شهر"، فقلت: دعني استمتع من قوتي وشبابي، قال:" فاقراه في عشرة"، قلت: دعني استمتع من قوتي وشبابي، قال:" فاقراه في سبع"، قلت: دعني استمتع من قوتي وشبابي،" فابى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَكِيمِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: جَمَعْتُ الْقُرْآنَ، فَقَرَأْتُهُ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أَخْشَى أَنْ يَطُولَ عَلَيْكَ الزَّمَانُ وَأَنْ تَمَلَّ، فَاقْرَأْهُ فِي شَهْرٍ"، فَقُلْتُ: دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي، قَالَ:" فَاقْرَأْهُ فِي عَشْرَةٍ"، قُلْتُ: دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي، قَالَ:" فَاقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ"، قُلْتُ: دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي،" فَأَبَى".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے قرآن حفظ کیا، اور پورا قرآن ایک ہی رات میں پڑھنے کی عادت بنا لی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ کچھ ہی عرصہ گزرنے کے بعد تم اکتا جاؤ گے، لہٰذا تم اسے ایک مہینے میں پڑھا کرو میں نے کہا: مجھے اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو دس دن میں پڑھا کرو میں نے کہا: مجھے اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے تو سات دن میں پڑھا کرو میں نے کہا: مجھے اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی سات دن سے کم میں ختم قرآن کی اجازت نہ دی، صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ سات دن سے کم میں ختم قرآن نہ کرو، قسطلانی نے کہا کہ یہ نہی حرمت کے لئے نہیں ہے، اور بعض اہل ظاہر کے نزدیک تین دن سے کم میں قرآن ختم کرنا حرام ہے، نووی کہتے ہیں کہ اس کی کوئی حد نہیں، جب تک جی لگے اور جتنی طاقت ہو، اس کے لحاظ سے قرآن پڑھے، اور بہتر یہی ہے کہ سات دن سے کم میں ختم نہ کرے، انتہاء تین دن میں، اور قرآن کے معانی اور مطالب میں غور و فکر کر کے پڑھے، اور ہمارے زمانہ میں تو قرآن کے معانی کا ترجمہ ہر زبان میں ہو گیا ہے، پس ترجمہ کے ساتھ تلاوت کرنا زیادہ ثواب ہے، فقیہ ابواللیث کہتے ہیں کہ اقل درجہ یہ ہے کہ آدمی سال بھر میں قرآن دو بار ختم کرے، اور حسن بن زیاد نے ابوحنیفہ رحمۃ اللہ سے نقل کیا ہے کہ جس نے سال بھر میں دو بار پورے قرآن کی قراءت مکمل کی اس نے قرآن کا حق ادا کیا، کیونکہ جبرئیل علیہ السلام نے جس سال نبی کریم ﷺ کی وفات ہوئی، دوبار قرآن کا دور کیا، اور بعض نے کہا چالیس دن سے زیادہ ختم قرآن میں تاخیر کرنا مکروہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8945)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 54 (1978)، فضائل القرآن 34 (5053، 5054)، صحیح مسلم/الصوم 35 (1159)، سنن ابی داود/الصلاة 325 (1388)، سنن الترمذی/القراء ات 13 (2946)، سنن النسائی/الصیام 45 (2391، 2392)، مسند احمد (2/163، 199)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 32 (3513) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “I memorized the Qur’an and recited it all in one night. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘I am afraid that you may live a long life and that you may get bored. Recite it over the period of a month.’ I said: ‘Let me benefit from my strength in my youth.’ He said: ‘Recite it in ten days.’ I said: ‘Let me benefit from my strength and my youth.’ He said: ‘Recite it in seven days.’ I said: ‘Let me benefit from my strength and my youth,’ but he refused (to alter it any further).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن جريج صرح بالسماع عند أحمد (199/2) ويحيي بن حكيم لم يوثقه غير ابن حبان فيما أعلم فھو مستور
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 425

   سنن ابن ماجه1346عبد الله بن عمروأخشى أن يطول عليك الزمان وأن تمل فاقرأه في شهر فقلت دعني أستمتع من قوتي وشبابي قال فاقرأه في عشرة قلت دعني أستمتع من قوتي وشبابي قال فاقرأه في سبع قلت دعني أستمتع من قوتي وشبابي فأبى

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1346 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1346  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
لیکن مزید لکھتے ہیں کہ یہ روایت دیگرشواہد کی بنا پر حسن درجے کی ہے۔
غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
نیز دکتور بشار عواد اس حدیث کی بابت لکھتے ہیں۔
کہ اس روایت کی سند تو ضعیف ہے۔
البتہ متن صحیح ہے۔
لہٰذا مذکورہ روایت قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نیکیوں میں بہت رغبت رکھتے تھے۔
اسی لئے زیادہ سے زیادہ نیک عمل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
اگرچہ اس میں کتنی مشقت ہو۔

(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی اُمت پر شفقت واضح ہے۔
اگر صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کو اس قدر زیادہ محنت کرنے کی اجازت مل جاتی تو بعد کے لوگ بھی اس کے مطابق عمل کرناچاہتے اور نہ کرسکتے۔

(3)
جسم پر برداشت سے زیادہ بوجھ ڈالنا درست نہیں۔

(4)
صوفیاء میں جو بعض ایسے اعمال رائج ہوگئے ہیں۔
جن میں جسم پرانتہائی مشقت کا بوجھ ڈالا جاتا ہے۔
سنت کے خلاف ہیں۔

(5)
نیک عمل کے معمول کو قائم رکھنے کی کوشش مستحسن ہے۔
تاہم اس پر اس حد تک پابندی کرنا درست نہیں کہ نفل اور فرض میں عملاً فرق ہی نہ رہے۔

(6)
نماز تہجد میں پڑھنے کےلئے اپنی سہولت کے مطابق تلاوت کی مناسب مقدار کرلینا درست ہے مثلاً ایک پارہ تین پارے یا ایک منزل وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1346   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.