سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
178. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي كَمْ يُسْتَحَبُّ يُخْتَمُ الْقُرْآنُ
باب: قرآن مجید کو کتنے دن میں ختم کرنا مستحب ہے؟
حدیث نمبر: 1345
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى الطَّائِفِيِّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ جَدِّهِ أَوْسِ بْنِ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ، فَنَزَّلُوا الْأَحْلَافَ عَلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، وَأَنْزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي مَالِكٍ فِي قُبَّةٍ لَهُ، فَكَانَ يَأْتِينَا كُلَّ لَيْلَةٍ بَعْدَ الْعِشَاءِ، فَيُحَدِّثُنَا قَائِمًا عَلَى رِجْلَيْهِ حَتَّى يُرَاوِحَ بَيْنَ رِجْلَيْهِ، وَأَكْثَرُ مَا يُحَدِّثُنَا مَا لَقِيَ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ قُرَيْشٍ، وَيَقُولُ:" وَلَا سَوَاءَ كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ مُسْتَذَلِّينَ، فَلَمَّا خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ كَانَتْ سِجَالُ الْحَرْبِ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ، نُدَالُ عَلَيْهِمْ وَيُدَالُونَ عَلَيْنَا"، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ أَبْطَأَ عَنِ الْوَقْتِ الَّذِي كَانَ يَأْتِينَا فِيهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ أَبْطَأْتَ عَلَيْنَا اللَّيْلَةَ، قَالَ:" إِنَّهُ طَرَأَ عَلَيَّ حِزْبِي مِنَ الْقُرْآنِ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَخْرُجَ حَتَّى أُتِمَّهُ"، قَالَ أَوْسٌ: فَسَأَلْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ تُحَزِّبُونَ الْقُرْآنَ؟، قَالُوا: ثَلَاثٌ، وَخَمْسٌ، وَسَبْعٌ، وَتِسْعٌ، وَإِحْدَى عَشْرَةَ، وَثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَحِزْبُ الْمُفَصَّلِ".
اوس بن حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ثقیف کے ایک وفد میں آئے، تو لوگوں نے قریش کے حلیفوں کو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے پاس اتارا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مالک کو اپنے ایک خیمہ میں اتارا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات عشاء کے بعد ہمارے پاس تشریف لاتے، اور کھڑے کھڑے باتیں کرتے یہاں تک کہ ایک پاؤں سے دوسرے پاؤں پر بدل بدل کر کھڑے رہتے، اور اکثر وہ حالات بیان کرتے جو اپنے خاندان قریش سے آپ کو پیش آئے تھے، اور فرماتے: ”ہم اور وہ برابر نہ تھے، ہم کمزور اور بے حیثیت تھے، لیکن جب ہم مدینہ آئے تو لڑائی کا ڈول ہمارے اور ان کے درمیان رہا، ہم ان کے اوپر ڈول نکالتے اور وہ ہمارے اوپر ڈول نکالتے“ ۱؎ ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے وقت مقررہ پر آنے میں تاخیر کی؟ تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے آج رات تاخیر کی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا قرآن کا وظیفہ پڑھنے سے رہ گیا تھا، میں نے مناسب نہیں سمجھا کہ اس کو پورا کئے بغیر نکلوں“۔ اوس کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے پوچھا: آپ لوگ قرآن کے وظیفے کیسے مقرر کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: پہلا حزب تین سورتوں کا (بقرہ، آل عمران اور نساء) دوسرا حزب پانچ سورتوں کا (مائدہ، انعام، اعراف، انفال اور براءۃ)، تیسرا حزب سات سورتوں کا (یونس، ہود، یوسف، رعد، ابراہیم، حجر اور نمل)، چوتھا حزب نو سورتوں کا (بنی اسرائیل، کہف، مریم، طہٰ، انبیاء، حج، مومنون، نور اور فرقان)، پانچواں حزب گیارہ سورتوں کا (شعراء، نحل، قصص، عنکبوت، روم، لقمان، سجدہ، احزاب، سبا، فاطر اور یٰسین)، اور چھٹا حزب تیرہ سورتوں کا (صافات، ص، زمر، ساتوں حوامیم، محمد، فتح اور حجرات)، اور ساتواں حزب مفصل کا (سورۃ ق سے آخر قرآن تک)۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 326 (1393)، (تحفة الأشراف: 1737) (ضعیف)» (اس سند میں ابوخالد متکلم فیہ نیز عثمان لین الحدیث ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 246)
وضاحت: ۱؎: ”لڑائی کا ڈول ہمارے اور ان کے درمیان رہا“ یعنی کبھی ہمیں فتح حاصل ہوتی اور کبھی انہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1393)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 425