سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
حدیث نمبر: 950
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا زيد بن اخزم ابو طالب ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثنا ابي ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن سعد بن هشام ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يقطع الصلاة: المراة، والكلب، والحمار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ أَبُو طَالِبٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقْطَعُ الصَّلَاةَ: الْمَرْأَةُ، وَالْكَلْبُ، وَالْحِمَارُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت، کتے اور گدھے کا گزرنا نماز کو توڑ دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12929، ومصباح الزجاجة: 342)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/425، 299) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “The prayer is severed by a woman, a dog and a donkey.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 951
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا جميل بن الحسن ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يقطع الصلاة: المراة، والكلب، والحمار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقْطَعُ الصَّلَاةَ: الْمَرْأَةُ، وَالْكَلْبُ، وَالْحِمَارُ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت، کتے اور گدھے کا گزرنا نماز کو توڑ دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9654، ومصباح الزجاجة: 343)، مسند احمد (4/86، 5/57) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Abdullah bin Mughaffal that the Prophet (ﷺ) said: “The prayer is severed by a woman, a dog and a donkey.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 952
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حميد بن هلال ، عن عبد الله بن الصامت ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يقطع الصلاة إذا لم يكن بين يدي الرجل مثل مؤخرة الرحل: المراة، والحمار، والكلب الاسود"، قال: قلت: ما بال الاسود من الاحمر؟ فقال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما سالتني فقال:" الكلب الاسود شيطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقْطَعُ الصَّلَاةَ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيِ الرَّجُلِ مِثْلُ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ: الْمَرْأَةُ، وَالْحِمَارُ، وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ"، قَالَ: قُلْتُ: مَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنَ الْأَحْمَرِ؟ فقَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ:" الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نمازی کے آگے کجاوہ کی لکڑی کے مثل کوئی چیز نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے اور کتے کے گزرنے سے ٹوٹ جاتی ہے ۱؎۔ عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کالے کتے کی تخصیص کی کیا وجہ ہے؟ اگر لال کتا ہو تو؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے تو آپ نے فرمایا: کالا کتا شیطان ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 50 (510)، سنن ابی داود/الصلاة 110 (702)، سنن الترمذی/الصلاة 137 (338)، سنن النسائی/القبلة 7 (751)، (تحفة الأشراف: 11939)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/49 1، 151، 155، 160، 161)، سنن الدارمی/الصلاة 128 (1454) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جمہور نے ان روایتوں کی تاویل کی ہے کہ نماز ٹوٹنے سے مراد توجہ بٹ جانے کی وجہ سے نماز میں نقص اور خلل کا پیدا ہونا ہے نہ کہ نماز کا فی الواقع ٹوٹ جانا ہے، اوپر کے حواشی میں اہل علم کی آرا ء کا ذکر آ گیا ہے، جن علماء نے ان تینوں کے گزرنے سے نماز کے باطل ہونے کی بات کہی ہے، ان میں شیخ الإسلام ابن تیمیہ، ابن القیم، ابن قدامہ اور ظاہر یہ ہیں، ان کے یہاں وہ روایات جن میں نماز کے نہ دہرانے کی بات ہے، وہ عام احادیث ہیں، جن میں سے مذکورہ تین چیزوں کو استثناء حاصل ہے، تو اب سابقہ حدیث عام مخصوص ہو گی اور ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل ہو گا۔ ۲؎: یعنی شیطان کتے کی صورت اختیار کر کے نماز توڑنے کے لئے آتا ہے، یا خود کالا کتا شیطان ہوتا ہے، یعنی شریر اور منحوس ہوتا ہے، غرض نماز کا اس سے ٹوٹ جانا حکم شرعی ہے اس میں قیاس کو دخل نہیں، اور تعجب ہے کہ حنفیہ ایک ضعیف حدیث سے قہقہہ کو ناقص وضو جانتے ہیں، اور قیاس کو ترک کرتے ہیں اور یہاں صحیح حدیث کو قیاس کے خلاف نہیں مانتے، بعض لوگوں نے اسے حقیقت پر محمول کیاہے اور کہا ہے کہ شیطان کالے کتے کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کالا کتا دوسرے کتوں کے مقابل زیادہ ضرر رساں ہوتا ہے اس لیے اسے شیطان کہا گیا ہے۔

It was narrated from ‘Abdullah bin Samit from Abu Dharr, that the Prophet (ﷺ) said: “The prayer is severed by a woman, a donkey, and a black dog, if there is not something like the handle of a saddle in front of a man.” I (‘Abdullah) said: “What is wrong with a black dog and not a red one?” He (Abu Dharr) said: ‘I asked the Messenger of Allah (ﷺ) the same question, and he said: “The black dog is a Shaitan (satan).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
39. بَابُ: ادْرَأْ مَا اسْتَطَعْتَ
39. باب: نمازی کے سامنے سے جو چیز گزرنے لگے اس کو ممکن حد تک روکنے کا بیان۔
Chapter: Stopping (the passing person) as much as possible
حدیث نمبر: 953
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، انبانا حماد بن زيد ، حدثنا يحيى ابو المعلى ، عن الحسن العرني ، قال: ذكر عند ابن عباس ما يقطع الصلاة؟ فذكروا: الكلب، والحمار، والمراة، فقال: ما تقولون في الجدي؟ إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يصلي يوما، فذهب جدي يمر بين يديه، فبادره رسول الله صلى الله عليه وسلم القبلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى أَبُو الْمُعَلَّى ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ؟ فَذَكَرُوا: الْكَلْبَ، وَالْحِمَارَ، وَالْمَرْأَةَ، فَقَالَ: مَا تَقُولُونَ فِي الْجَدْيِ؟ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُصَلِّي يَوْمًا، فَذَهَبَ جَدْيٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَبَادَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَةَ".
حسن عرنی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ان چیزوں کا ذکر ہوا جو نماز کو توڑ دیتی ہیں، لوگوں نے کتے، گدھے اور عورت کا ذکر کیا، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے پوچھا: تم لوگ بکری کے بچے کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، تو بکری کا ایک بچہ آپ کے سامنے سے گزرنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے قبلہ کی طرف بڑھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5398، ومصباح الزجاجة: 344)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 111 (709)، مسند احمد (1/247، 291، 308، 343) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حسن العرنی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مابین انقطاع کی وجہ سے سند ضعیف ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے، صحیح ابی داو د: 702، نیز مصباح الزجاجة، موطا امام مالک/ الجامعہ الاسلامیہ: 346)

وضاحت:
۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے قبلہ کی طرف بڑھے تاکہ اسے گزرنے سے روک دیں۔

It was narrated that Hasan Al-‘Urani said: ‘Mention was made in the presence of Ibn ‘Abbas about what severs the prayer. They mentioned a dog, a donkey and a woman. He said: ‘What do you say about kids (young goats)? The Messenger of Allah (ﷺ) was performing prayer one day, when a kid came and wanted to pass in front of him. The Messenger of Allah (ﷺ) preceded it toward the Qiblah. (to tighten the space and prevent it from passing in front of him).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”ھذا إسناد صحيح،رجاله ثقات إلا أنه منقطع
قال أحمد و ابن معين: لم يسمع الحسن (العرني) من ابن عباس“ فالسند منقطع
وقال الحافظ في العرني: ثقة،أرسل عن ابن عباس (تقريب: 1252)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 411
حدیث نمبر: 954
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن ابن عجلان ، عن زيد بن اسلم ، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صلى احدكم فليصل إلى سترة، وليدن منها، ولا يدع احدا يمر بين يديه، فإن جاء احد يمر، فليقاتله، فإنه شيطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيُصَلِّ إِلَى سُتْرَةٍ، وَلْيَدْنُ مِنْهَا، وَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يَمُرُّ، فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی نماز پڑھے تو سترہ کی جانب پڑھے، اور اس سے قریب کھڑا ہو، اور کسی کو اپنے سامنے سے گزرنے نہ دے، اگر کوئی گزرنا چاہے تو اس سے لڑے ۱؎ کیونکہ وہ شیطان ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 48 (505)، سنن ابی داود/الصلاة 108 (697، 698)، سنن النسائی/القبلة 8 (758)، (تحفة الأشراف: 4117)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ قصر الصلاة 10 (33)، مسند احمد (3/34، 43، 44)، سنن الدارمی/الصلاة 125 (1451) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «مقاتلہ» سے مراد دفع کرنا اور روکنا ہے، لیکن اسلحے کا استعمال کسی سے بھی منقول نہیں ہے۔ ۲؎: یعنی عزی نامی شیطان ہے۔

It was narrated from ‘Abdur-Rahman bin Abu Sa’eed that his father said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘When anyone of you performs prayer, let him pray facing towards a Sutrah, and let him get close to it, and not let anyone pass in front of him. If someone comes and wants to pass in front of him, let him fight him, for he is a Shaitan (satan).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 955
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله الحمال ، والحسن بن داود المنكدري ، قالا: حدثنا ابن ابي فديك ، عن الضحاك بن عثمان ، عن صدقة بن يسار ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كان احدكم يصلي، فلا يدع احدا يمر بين يديه، فإن ابى، فليقاتله، فإن معه القرين"، وقال المنكدري:" فإن معه العزى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ ، وَالْحَسَنُ بْنُ دَاوُدَ الْمُنْكَدِرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّ مَعَهُ الْقَرِينَ"، وقَالَ الْمُنْكَدِرِيُّ:" فَإِنَّ مَعَهُ الْعُزَّى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے کسی کو گزرنے نہ دے، اور اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے، کیونکہ اس کے ساتھ اس کا ساتھی (شیطان) ہے۔ حسن بن داود منکدری نے کہا کہ اس کے ساتھ عزّی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 48 (506)، (تحفة الأشراف: 7095)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/86، 89) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “When anyone of you is performing prayer, he should not let anyone pass in front of him. If he insists then let him fight him, for he has a Qarin (devil-companion) with him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
40. بَابُ: مَنْ صَلَّى وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ شَيْءٌ
40. باب: نمازی اور قبلہ کے درمیان کوئی چیز حائل ہو تو نماز جائز ہے۔
Chapter: One who performs Prayer with something between himself and the Prayer direction
حدیث نمبر: 956
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان:" يصلي من الليل وانا معترضة بينه وبين القبلة كاعتراض الجنازة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ كَاعْتِرَاضِ الْجِنَازَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں نماز پڑھتے تھے، اور میں آپ کے اور قبلہ کے درمیان جنازہ کی طرح آڑے لیٹی ہوتی تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 51 (512)، (تحفة الأشراف: 16448)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 108 (382، 383)، سنن ابی داود/الصلاة 112 (712)، سنن النسائی/الطہارة 120 (166)، موطا امام مالک/صلاة اللیل 1 (2)، مسند احمد (6/44)، سنن الدارمی/الصلاة 127 (1453) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Aishah: “The Prophet (ﷺ) used to pray at night, and I was laying between him and the prayer direction, as a (body for a) funeral horizontally.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 957
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا بكر بن خلف ، وسويد بن سعيد ، قالا: حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن زينب بنت ابي سلمة ، عن امها ، قالت:" كان فراشها بحيال مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(موقوف) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّهَا ، قَالَتْ:" كَانَ فِرَاشُهَا بِحِيَالِ مَسْجَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کا بستر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سجدہ گاہ کے بالمقابل ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/اللباس 45 (4148)، (تحفة الأشراف: 18278)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/322) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Zainab bint Umm Salamah that her mother said that her bed was in front of the place where the Messenger of Allah (ﷺ) prostrated.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 958
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عباد بن العوام ، عن الشيباني ، عن عبد الله بن شداد ، قال: حدثتني ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي وانا بحذائه، وربما اصابني ثوبه إذا سجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا بِحِذَائِهِ، وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ".
عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے لیٹی ہوتی تھی، اور بسا اوقات جب آپ سجدہ فرماتے تو آپ کا کپڑا مجھ سے چھو جاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 19 (379)، 21 (381)، 7 (517)، 10 (518)، صحیح مسلم/الصلاة 51 (513)، سنن ابی داود/الصلاة 91 (656)، سنن النسائی/المساجد 44 (739)، (تحفة الأشراف: 18060)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/330، 335، 336)، سنن الدارمی/الصلاة 101 (1413) (صحیح)» ‏‏‏‏

Maimunah, the wife of the Prophet (ﷺ), said: “The Prophet (ﷺ) used to perform prayer when I was opposite to him, and his garment would sometimes touch me when he prostrated.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 959
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل ، حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني ابو المقدام ، عن محمد بن كعب ، عن ابن عباس ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يصلى خلف المتحدث والنائم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْمِقْدَامِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلَّى خَلْفَ الْمُتَحَدِّثِ وَالنَّائِمِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بات چیت کرنے والے، اور سوئے ہوئے شخص کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 106 (694)، (تحفة الأشراف: 6448) (حسن) (تراجع الا ٔلبانی: رقم: 251)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ ممانعت تنزیہی ہے یعنی بہتر ہے کہ اس طرح نماز نہ ادا کی جائے، یا اس حدیث کا مفہوم یہ کہ مسجد وسیع اور جگہ بہت ہو لیکن خواہ مخواہ قصداً ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھے جو باتیں کر رہا ہو، تو ایسا کرنا درست نہیں ہے، ورنہ اوپر حدیث میں گزرا کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کے آگے سوئی ہوتیں، اور آپ ﷺ نماز پڑھتے۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) forbade performing prayer behind one who is engaged in conversation or one who is sleeping.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وله شاھد عند الطبراني في المعجم الاوسط (6/ 118 ح 5242، وسنده حسن / معاذ علي زئي)

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.