سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
38. بَابُ : مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ
38. باب: کس چیز کے نمازی کے سامنے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟
Chapter: What severs the Prayer
حدیث نمبر: 952
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حميد بن هلال ، عن عبد الله بن الصامت ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يقطع الصلاة إذا لم يكن بين يدي الرجل مثل مؤخرة الرحل: المراة، والحمار، والكلب الاسود"، قال: قلت: ما بال الاسود من الاحمر؟ فقال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما سالتني فقال:" الكلب الاسود شيطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقْطَعُ الصَّلَاةَ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيِ الرَّجُلِ مِثْلُ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ: الْمَرْأَةُ، وَالْحِمَارُ، وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ"، قَالَ: قُلْتُ: مَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنَ الْأَحْمَرِ؟ فقَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ:" الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نمازی کے آگے کجاوہ کی لکڑی کے مثل کوئی چیز نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے اور کتے کے گزرنے سے ٹوٹ جاتی ہے ۱؎۔ عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کالے کتے کی تخصیص کی کیا وجہ ہے؟ اگر لال کتا ہو تو؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے تو آپ نے فرمایا: کالا کتا شیطان ہے ۲؎۔

وضاحت:
۱؎: جمہور نے ان روایتوں کی تاویل کی ہے کہ نماز ٹوٹنے سے مراد توجہ بٹ جانے کی وجہ سے نماز میں نقص اور خلل کا پیدا ہونا ہے نہ کہ نماز کا فی الواقع ٹوٹ جانا ہے، اوپر کے حواشی میں اہل علم کی آرا ء کا ذکر آ گیا ہے، جن علماء نے ان تینوں کے گزرنے سے نماز کے باطل ہونے کی بات کہی ہے، ان میں شیخ الإسلام ابن تیمیہ، ابن القیم، ابن قدامہ اور ظاہر یہ ہیں، ان کے یہاں وہ روایات جن میں نماز کے نہ دہرانے کی بات ہے، وہ عام احادیث ہیں، جن میں سے مذکورہ تین چیزوں کو استثناء حاصل ہے، تو اب سابقہ حدیث عام مخصوص ہو گی اور ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل ہو گا۔ ۲؎: یعنی شیطان کتے کی صورت اختیار کر کے نماز توڑنے کے لئے آتا ہے، یا خود کالا کتا شیطان ہوتا ہے، یعنی شریر اور منحوس ہوتا ہے، غرض نماز کا اس سے ٹوٹ جانا حکم شرعی ہے اس میں قیاس کو دخل نہیں، اور تعجب ہے کہ حنفیہ ایک ضعیف حدیث سے قہقہہ کو ناقص وضو جانتے ہیں، اور قیاس کو ترک کرتے ہیں اور یہاں صحیح حدیث کو قیاس کے خلاف نہیں مانتے، بعض لوگوں نے اسے حقیقت پر محمول کیاہے اور کہا ہے کہ شیطان کالے کتے کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کالا کتا دوسرے کتوں کے مقابل زیادہ ضرر رساں ہوتا ہے اس لیے اسے شیطان کہا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 50 (510)، سنن ابی داود/الصلاة 110 (702)، سنن الترمذی/الصلاة 137 (338)، سنن النسائی/القبلة 7 (751)، (تحفة الأشراف: 11939)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/49 1، 151، 155، 160، 161)، سنن الدارمی/الصلاة 128 (1454) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Abdullah bin Samit from Abu Dharr, that the Prophet (ﷺ) said: “The prayer is severed by a woman, a donkey, and a black dog, if there is not something like the handle of a saddle in front of a man.” I (‘Abdullah) said: “What is wrong with a black dog and not a red one?” He (Abu Dharr) said: ‘I asked the Messenger of Allah (ﷺ) the same question, and he said: “The black dog is a Shaitan (satan).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلم1137جندب بن عبد اللهيقطع صلاته الحمار والمرأة والكلب الأسود
   سنن ابن ماجه952جندب بن عبد اللهيقطع الصلاة إذا لم يكن بين يدي الرجل مثل مؤخرة الرحل المرأة والحمار والكلب الأسود الكلب الأسود شيطان
   المعجم الصغير للطبراني331جندب بن عبد اللهيقطع الصلاة الكلب الأسود والمرأة والحمار الكلب الأسود شيطان
   المعجم الصغير للطبراني202جندب بن عبد اللهيقطع الصلاة الكلب الأسود والمرأة والحمار الكلب الأسود شيطان
   المعجم الصغير للطبراني248جندب بن عبد اللهيقطع الصلاة الكلب الأسود والحمار والمرأة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 952 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث952  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ شیطان کالے کتے کو نمازی کے سامنے لاتا ہے۔
یا خود شیطان کتے کی صورت بن کر آ جاتا ہے۔
تاکہ نمازی کی توجہ اس کی طرف ہوجائے۔
ویسے بھی بعض جانوروں میں شیطان سے مناسبت پائی جاتی ہے۔
اور ان میں شرارت کا مادہ زیادہ ہوتا ہے۔

(2)
ان کے گزرنے سے واقعی نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
اس کی بابت اختلاف ہے۔
علماء کا ایک گروہ نماز ٹوٹ جانے کا قائل ہے جیسا کہ حدیث کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے دوسرے علماء کہتے ہیں کہ نماز ٹوٹنے سے مراد خشوع خضوع میں کمی ہے۔
ایک تیسری رائے یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور اس کی ناسخ یہ حدیث ہے۔ (لَايَقْطَعُ الصَّلاَةَ شَيْئٌُ)
 (سنن ابی داؤد، الصلاۃ، باب من قال لا یقطع...، حدیث: 719)
 نماز کو کوئی چیز  نہیں توڑتی لیکن پہلا موقف راجح ہے کیونکہ اس کی تائید ایک اور صحیح حدیث سے ہوتی ہے جس میں ہے:
(تعاد الصلاة من ممر الحمار والمرأة والكلب الأسود)
 (الصحيحة: 959/7، حديث: 3323)
گدھے، عورت اور سیاہ کتے کے گزرنے پر نماز لوٹائی جائے اور جنھوں نے (لَايَقْطَعُ الصَّلاَةَ شَيْئٌُ)
 سے استدلال کیا ہے۔
ان کے نزدیک تو اس عموم سے وہ تین چیزیں خارج ہوں گی۔
جن کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
اور وہ ہیں۔
عورت گدھا اور کالا کتا۔
اس حدیث کے عموم سے مذکورہ تینوں چیزیں مستثنیٰ ہوں گی۔
یعنی ان کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جائے گی۔
اوراس کا اعادہ ضروری ہوگا البتہ ان کےعلاوہ کسی چیز کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹے گی۔
 واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 952   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.