سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
39. بَابُ : ادْرَأْ مَا اسْتَطَعْتَ
39. باب: نمازی کے سامنے سے جو چیز گزرنے لگے اس کو ممکن حد تک روکنے کا بیان۔
Chapter: Stopping (the passing person) as much as possible
حدیث نمبر: 953
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، انبانا حماد بن زيد ، حدثنا يحيى ابو المعلى ، عن الحسن العرني ، قال: ذكر عند ابن عباس ما يقطع الصلاة؟ فذكروا: الكلب، والحمار، والمراة، فقال: ما تقولون في الجدي؟ إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يصلي يوما، فذهب جدي يمر بين يديه، فبادره رسول الله صلى الله عليه وسلم القبلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى أَبُو الْمُعَلَّى ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ؟ فَذَكَرُوا: الْكَلْبَ، وَالْحِمَارَ، وَالْمَرْأَةَ، فَقَالَ: مَا تَقُولُونَ فِي الْجَدْيِ؟ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُصَلِّي يَوْمًا، فَذَهَبَ جَدْيٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَبَادَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَةَ".
حسن عرنی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ان چیزوں کا ذکر ہوا جو نماز کو توڑ دیتی ہیں، لوگوں نے کتے، گدھے اور عورت کا ذکر کیا، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے پوچھا: تم لوگ بکری کے بچے کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، تو بکری کا ایک بچہ آپ کے سامنے سے گزرنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے قبلہ کی طرف بڑھے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے قبلہ کی طرف بڑھے تاکہ اسے گزرنے سے روک دیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5398، ومصباح الزجاجة: 344)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 111 (709)، مسند احمد (1/247، 291، 308، 343) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حسن العرنی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مابین انقطاع کی وجہ سے سند ضعیف ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے، صحیح ابی داو د: 702، نیز مصباح الزجاجة، موطا امام مالک/ الجامعہ الاسلامیہ: 346)

It was narrated that Hasan Al-‘Urani said: ‘Mention was made in the presence of Ibn ‘Abbas about what severs the prayer. They mentioned a dog, a donkey and a woman. He said: ‘What do you say about kids (young goats)? The Messenger of Allah (ﷺ) was performing prayer one day, when a kid came and wanted to pass in front of him. The Messenger of Allah (ﷺ) preceded it toward the Qiblah. (to tighten the space and prevent it from passing in front of him).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”ھذا إسناد صحيح،رجاله ثقات إلا أنه منقطع
قال أحمد و ابن معين: لم يسمع الحسن (العرني) من ابن عباس“ فالسند منقطع
وقال الحافظ في العرني: ثقة،أرسل عن ابن عباس (تقريب: 1252)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 411

   سنن أبي داود709عبد الله بن عباسذهب جدي يمر بين يديه فجعل يتقيه
   سنن ابن ماجه953عبد الله بن عباسذهب جدي يمر بين يديه فبادره رسول الله القبلة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 953 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث953  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نمازی کو چاہیے کہ سامنے سے کسی بھی چیز کو نہ گزرنے دے۔

(2)
رسول اللہ ﷺ اس لئے آگے بڑھ گئے کہ آگے سے گزرنے کا راستہ کم ہوجائے اور میمنا پیچھے سےگزر جائے۔

(3)
یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک صحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 953   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 709  
´امام کا سترہ مقتدیوں کے لیے بھی سترہ ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بکری کا بچہ آپ کے سامنے سے گزرنے لگا، تو آپ اسے دور کرنے لگے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها /حدیث: 709]
709۔ اردو حاشیہ:
➊ نمازی کو چاہیے کہ اپنی نماز کی حفاظت کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے بچے کا گزرنا بھی گوارا نہیں فرمایا۔ ➋ بکری کا وہ بچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سے یعنی مقتدیوں کے آگے سے گزر گیا، کیونکہ مقتدیوں کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سترہ تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 709   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.