سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
40. بَابُ : مَنْ صَلَّى وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ شَيْءٌ
40. باب: نمازی اور قبلہ کے درمیان کوئی چیز حائل ہو تو نماز جائز ہے۔
Chapter: One who performs Prayer with something between himself and the Prayer direction
حدیث نمبر: 959
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل ، حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني ابو المقدام ، عن محمد بن كعب ، عن ابن عباس ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يصلى خلف المتحدث والنائم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْمِقْدَامِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلَّى خَلْفَ الْمُتَحَدِّثِ وَالنَّائِمِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بات چیت کرنے والے، اور سوئے ہوئے شخص کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یہ ممانعت تنزیہی ہے یعنی بہتر ہے کہ اس طرح نماز نہ ادا کی جائے، یا اس حدیث کا مفہوم یہ کہ مسجد وسیع اور جگہ بہت ہو لیکن خواہ مخواہ قصداً ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھے جو باتیں کر رہا ہو، تو ایسا کرنا درست نہیں ہے، ورنہ اوپر حدیث میں گزرا کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کے آگے سوئی ہوتیں، اور آپ ﷺ نماز پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 106 (694)، (تحفة الأشراف: 6448) (حسن) (تراجع الا ٔلبانی: رقم: 251)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) forbade performing prayer behind one who is engaged in conversation or one who is sleeping.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وله شاھد عند الطبراني في المعجم الاوسط (6/ 118 ح 5242، وسنده حسن / معاذ علي زئي)

   سنن ابن ماجه959عبد الله بن عباسنهى رسول الله أن يصلى خلف المتحدث والنائم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 959 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث959  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
گزشتہ حدیثوں سے معلوم ہوچکا ہے کہ سوئے ہوئے انسان کے پیچھے نماز پڑھنا جائزہے۔
اس حدیث سے اس کے برعکس معلوم ہوتاہے۔
اس لئے اس نہی کو تنزیہ طور پر محمول کیا جائےگا۔
یعنی اس سے اجتناب بہتر ہے۔
جبکہ اس سے نماز کے خشوع اور توجہ میں فرق آتا ہو۔

(2)
جب سامنے کچھ لوگ بیٹھے باتیں کر رہے ہوں تب بھی نماز سے توجہ ہٹتی ہے اس لئے ایسی جگہ نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 959   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.