كتاب الصلاة کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل 11. بَابُ: وَقْتِ الصَّلاَةِ فِي الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ باب: ضرورت اور معذوری کی حالت میں نماز کے وقت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے سورج کے ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پا لی، اس نے عصر کی نماز پا لی، اور جس نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو اس نے فجر کی نماز پا لی“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 28 (579)، صحیح مسلم/المساجد 30 (607)، (تحفة الأشراف: (12206، 13636، 14216)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 5 (412)، سنن الترمذی/الصلاة 23 (186)، سنن النسائی/المواقیت 10 (518)، 28 (551)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (5)، مسند احمد (2/254، 260، 282، 348، 399، 462، 474)، سنن الدارمی/الصلاة 22 (1258) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کی وجہ سے وہ اس قابل ہو گیا کہ اس کے ساتھ باقی اور رکعتیں ملا لے اس کی یہ نماز ادا سمجھی جائے گی قضا نہیں، یہ مطلب نہیں کہ یہ رکعت پوری نماز کے لیے کافی ہو گی، اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ نماز کے دوران سورج نکلنے سے اس کی نماز فاسد ہو جائے گی وہ کہتے ہیں کہ اس روایت کا مطلب یہ ہے کہ اگر اسے اتنا وقت مل گیا جس میں وہ ایک رکعت پڑھ سکتا ہو تو وہ نماز کا اہل ہو گیا، اور وہ نماز اس پر واجب ہو گئی مثلاً بچہ ایسے وقت میں بالغ ہوا یا حائضہ حیض سے پاک ہوئی یا کافر اسلام لے آیا کہ وہ وقت کے اندر ایک رکعت پڑھ سکتا ہو تو وہ نماز اس پر واجب ہوگئی، لیکن ابوداود کی حدیث رقم (۵۱۷) سے جس میں «فليتم صلاته» کے الفاظ آئے ہیں اس تاویل کی نفی ہو رہی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پا لی اس نے فجر کی نماز پا لی، اور جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پا لی، اس نے عصر کی نماز پا لی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 30 (609)، سنن النسائی/المواقیت 27 (552)، (تحفة الأشراف: 16705)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/78) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|