كتاب الصلاة کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل 6. بَابُ: الْمُحَافَظَةِ عَلَى صَلاَةِ الْعَصْرِ باب: نماز عصر کی محافظت۔
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے دن فرمایا: ”اللہ ان کافروں کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے، جیسے کہ ان لوگوں نے ہمیں نماز وسطیٰ (عصر کی نماز) کی ادائیگی سے باز رکھا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 110093)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/ الجہاد 98 (2931)، المغازي 29 (4111)، تفسیرالبقرہ (4533)، الدعوات 5 (6396)، صحیح مسلم/المساجد 35 (627)، 36 (627)، سنن ابی داود/الصلاة 5 (409)، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (2984)، سنن النسائی/الصلاة 15 (474)، حم1/81، 82، 113، 122، 126، 135، 137، 144، 146، 150، 151، 152، 153، 154)، سنن الدارمی/الصلاة 28 (1268) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تو معلوم ہوا کہ عصر کی نماز بھی نماز ہے، اور قرآن شریف میں ہر فریضہ نماز پر محافظت کرنے کا حکم دیا خصوصاً نماز وسطی پر، تو عصر کی محافظت کی زیادہ تاکید نکلی، اور نماز وسطی میں علماء کا اختلاف ہے، لیکن احادیث صحیحہ سے یہی ثابت ہے کہ وہ عصر کی نماز ہے، اور یہی مختار ہے، «واللہ اعلم» ۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے، گویا اس کے اہل و عیال اور مال و اسباب سب لٹ گئے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 35 (626)، سنن النسائی/الصلاة 17 (479)، (تحفة الأشراف: 6829) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المواقیت 14 (552)، سنن ابی داود/الصلاة 5 (414)، سنن الترمذی/الصلاة 16 (160)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 5 (21)، مسند احمد (2/8، 13، 27، 48، 54، 64، 75، 76، 102، 134، 145، 147)، سنن الدارمی/الصلاة 27 (1267) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر کی نماز سے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں نے ہمیں عصر کی نماز سے روکے رکھا، اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 36 (628)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن سورة البقرة 3 (2985)، (تحفة الأشراف: 9549) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/392، 403، 456) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|