سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب السنة
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
The Book of the Sunnah
8. بَابُ: اجْتِنَابِ الرَّأْيِ وَالْقِيَاسِ
باب: رائے اور قیاس سے اجتناب و پرہیز۔
Chapter: Avoiding individual opinion and analogy (with regard to matters of religion)
حدیث نمبر: 52
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، وعبدة ، وابو معاوية ، وعبد الله بن نمير ، ومحمد بن بشر . ح وحدثنا سويد بن سعيد ، قال: حدثنا علي بن مسهر ، ومالك بن انس ، وحفص بن ميسرة ، وشعيب بن إسحاق ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من الناس، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء، فإذا لم يبق عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا، فسئلوا فافتوا بغير علم، فضلوا، واضلوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَعَبْدَةُ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ . ح وحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، وَحَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، وَشُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ النَّاسِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمُ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، فَإِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا، وَأَضَلُّوا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں مٹائے گا کہ اسے یک بارگی لوگوں سے چھین لے گا، بلکہ اسے علماء کو موت دے کر مٹائے گا، جب اللہ تعالیٰ کسی بھی عالم کو باقی اور زندہ نہیں چھوڑے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے مسائل پوچھے جائیں گے، اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے، تو گمراہ ہوں گے، اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ العلم 34 (100)، الاعتصام 7 (7307)، صحیح مسلم/العلم 5 (2673)، سنن الترمذی/العلم 5 (2652)، (تحفة الأشراف: 8883)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/257، 261)، سنن الدارمی/المقدمة 26 (245) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی جب کتاب و سنت سے آگاہی رکھنے والے علماء ختم ہو جائیں گے تو کتاب و سنت کا علم لوگوں میں نہ رہے گا، لوگ نام و نہاد علماء اور مفتیان سے مسائل پوچھیں گے، اور یہ جاہل اور ہوا پرست اپنی رائے یا اور لوگوں کی رائے سے ان سوالات کے جوابات دیں گے، اس طرح سے لوگ گمراہ ہو جائیں گے، اور لوگوں میں ہزاروں مسائل خلاف کتاب و سنت پھیل جائیں گے، اس لئے اس حدیث کی روشنی میں مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ کتاب و سنت کے علم کے حاصل کرنے میں پوری جدوجہد کریں، اور علم اور علماء کی سرپرستی قبول کریں، اور کتاب و سنت کے ماہرین سے رجوع ہوں، ورنہ دنیا و آخرت میں خسارے کا بڑا امکان ہے، اس لئے کہ جہالت کی بیماری کی وجہ سے امت مختلف قسم کے امراض میں مبتلا رہتی ہے، جس کا علاج وحی ہے، جیسے آنکھ بغیر روشنی کے بے نور رہتی ہے، ایسے ہی انسانی عقل بغیر وحی کی روشنی کے گمراہ، پس نور ہدایت کتاب و سنت میں ہے، جس کے لئے ہم سب کو سنجیدہ کوشش کرنی چاہئے۔

It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr bin 'As that: the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Allah will not take away knowledge by removing it from people (from their hearts). Rather He will take away knowledge by taking away the scholars, then when there are no scholars left, the people will take the ignorant as their leaders. They will be asked questions and they will issue verdicts without knowledge, thus they will go astray and lead others astray.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 53
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن يزيد ، عن سعيد بن ابي ايوب ، حدثني ابو هانئ حميد بن هانئ الخولاني ، عن ابي عثمان مسلم بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من افتي بفتيا غير ثبت، فإنما إثمه على من افتاه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أُفْتِيَ بِفُتْيَا غَيْرَ ثَبَتٍ، فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے (بغیر تحقیق کے) کوئی غلط فتویٰ دیا گیا (اور اس نے اس پر عمل کیا) تو اس کا گناہ فتویٰ دینے والے پر ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/العلم 8 (3657)، (تحفة الأشراف: 14611)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/321، 365)، سنن الدارمی/ المقدمة 20 (161) (حسن)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Whoever is given a Fatwa (verdict) that has no basis, then his sin will be upon the one who issued that Fatwa.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 54
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء الهمداني ، حدثني رشدين بن سعد ، وجعفر بن عون ، عن ابن انعم هو الإفريقي ، عن عبد الرحمن بن رافع ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" العلم ثلاثة، فما وراء ذلك فهو فضل آية محكمة، او سنة قائمة، او فريضة عادلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنِي رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ ابْنِ أَنْعُمٍ هُوَ الْإِفْرِيقِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعِلْمُ ثَلَاثَةٌ، فَمَا وَرَاءَ ذَلِكَ فَهُوَ فَضْلٌ آيَةٌ مُحْكَمَةٌ، أَوْ سُنَّةٌ قَائِمَةٌ، أَوْ فَرِيضَةٌ عَادِلَةٌ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم تین طرح کا ہے، اور جو اس کے علاوہ ہے وہ زائد قسم کا ہے: محکم آیات ۱؎، صحیح ثابت سنت ۲؎، اور منصفانہ وراثت ۳؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الفرائض 1 (2885)، (تحفة الأشراف: 8876) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں تین راوی: رشدین بن سعد، عبدالرحمن بن زیاد بن أنعم الإفریقی اور عبد الرحمن بن رافع ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: یعنی غیر منسوخ قرآن کا علم۔ ۲؎: یعنی صحیح احادیث کا علم۔ ۳؎: فرائض کا علم جس سے ترکے کی تقسیم انصاف کے ساتھ ہو سکے۔

It was narrated that 'Abdullah bin 'Amr said: "The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Knowledge is based on three things, and anything beyond that is superfluous: a clear Verse, an established Sunnah, or the rulings by which the inheritance is divided fairly.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 55
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن حماد سجادة ، حدثنا يحيى بن سعيد الاموي ، عن محمد بن سعيد بن حسان ، عن عبادة بن نسي ، عن عبد الرحمن بن غنم ، حدثنا معاذ بن جبل ، قال: لما بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليمن، قال:" لا تقضين، ولا تفصلن إلا بما تعلم، فإن اشكل عليك امر فقف حتى تبينه، او تكتب إلي فيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ سَجَّادَةُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، قَالَ: لَمَّا بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، قَالَ:" لَا تَقْضِيَنَّ، وَلَا تَفْصِلَنَّ إِلَّا بِمَا تَعْلَمُ، فَإِنْ أَشْكَلَ عَلَيْكَ أَمْرٌ فَقِفْ حَتَّى تَبَيَّنَهُ، أَوْ تَكْتُبَ إِلَيَّ فِيهِ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو یمن بھیجا تو فرمایا: جن امور و مسائل کا تمہیں علم ہو انہیں کے بارے میں فیصلے کرنا، اگر کوئی معاملہ تمہارے اوپر مشتبہ ہو جائے تو ٹھہرنا انتظار کرنا یہاں تک کہ تم اس کی حقیقت معلوم کر لو، یا اس سلسلہ میں میرے پاس لکھو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11339)، (مصباح الزجاجة: 20) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن سعید بن حسان المصلوب وضاع اور متروک الحدیث راوی ہے)

Mu'adh bin Jabal said: "When the Messenger of Allah (ﷺ) sent me to Yemen, he said: 'Do not pass any judgment or make any decision except on the basis of what you know. If you are uncertain about a matter, wait until you understand it fully, or write to me concerning it.'" (Maudu')
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: موضوع
حدیث نمبر: 56
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا ابن ابي الرجال ، عن عبد الرحمن بن عمرو الاوزاعي ، عن عبدة بن ابي لبابة ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لم يزل امر بني إسرائيل معتدلا، حتى نشا فيهم المولدون ابناء سبايا الامم، فقالوا بالراي، فضلوا واضلوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَمْ يَزَلْ أَمْرُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُعْتَدِلًا، حَتَّى نَشَأَ فِيهِمُ الْمُوَلَّدُونَ أَبْنَاءُ سَبَايَا الْأُمَمِ، فَقَالُوا بِالرَّأْيِ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بنی اسرائیل کا معاملہ ہمیشہ ٹھیک ٹھاک رہا یہاں تک کہ ان میں وہ لوگ پیدا ہو گئے جو جنگ میں حاصل شدہ عورتوں کی اولاد تھے، انہوں نے رائے (قیاس) سے فتوی دینا شروع کیا، تو وہ خود بھی گمراہ ہوئے، اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8882)، (مصباح الزجاجة: 21) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید بن سعید ضعیف اور مدلس ہیں، اور کثرت سے تدلیس کرتے ہیں، ابن ابی الرجال کے بارے میں بوصیری نے کہا ہے کہ وہ حارثہ بن محمد عبد الرحمن ہیں، اور وہ ضعیف راوی ہیں، لیکن صحیح یہ ہے کہ وہ عبد الرحمن بن ابی الرجال محمد بن عبدالرحمن بن عبد اللہ بن حارثہ بن النعمان الانصاری المدنی ہیں، جو صدوق ہیں لیکن کبھی خطا ٔ کا بھی صدور ہوا ہے، ابن حجر فرماتے ہیں: «صدوق ربما أخطأ» ، نیز ملاحظہ ہو ''مصباح الزجاجة'' بتحقیق د؍عوض الشہری: 1/ 117- 118)

وضاحت:
۱؎: یعنی بنی اسرائیل میں ساری برائی رائے کے پھیلنے سے اور وحی سے اعراض کرنے سے ہوئی، اور ہر امت کی بربادی اسی طرح ہوتی ہے کہ جب وہ اپنی رائے کو وحی الٰہی پر مقدم کرتے ہیں تو برباد ہو جاتے ہیں، اس امت میں بھی جب سے کتاب و سنت سے اعراض پیدا ہوا، اور لوگوں نے باطل آراء اور فاسد قیاس سے فتوی دینا شروع کیا، اور پچھلوں نے ان کی آراء اور قیاس کو وحی الٰہی اور ارشاد رسالت پر ترجیح دی، جب ہی سے ایک صورت انتشار اور پھوٹ کی پیدا ہوئی اور مختلف مذاہب وجود میں آ گئے، اور امت میں اتحاد و اتفاق کم ہوتا گیا، اور ہر ایک نے کتاب و سنت سے اعراض کر کے کسی ایک کو اپنا امام و پیشوا مقرر کر کے اسی کو معیار کتاب و سنت ٹھہرایا، جب کہ اصل یہ ہے کہ ہر طرح کے مسائل میں مرجع اور مآخذ کتاب و سنت اور سلف صالحین کا فہم و منہج ہے، اور اس کی طرف رجوع ہونے میں امت کے اتحاد کی ضمانت ہے، اس لئے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے:  «تركت فيكم أمرين لن تضلّوا ما إن تمسكتم بهما كتاب الله وسنتي» میں تمہارے درمیان دو چیزیں یعنی کتاب و سنت چھوڑے جا رہا ہوں جب تک تم انہیں (عملاً) پکڑے رہو گے کبھی بھی گمراہ نہیں ہو گے۔

It was narrated that 'Abdullah bin 'Amr bin 'As said: "I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: 'The affairs of the Children of Israel remained fair until Muwalladun emerged among them - the children of female slaves from other nations. They spoke of their own opinions (in religious matters) and so they went astray and led others astray.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 56M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد ابن ابي عمر العدنى عن سفيان بن عيينة قال: لم يزل امر الناس معتدلا حتى نشا فلان بالكوفة وربيعة الراي بالمدينة وعثمان البتي بالبصرة فوجدناهم من ابنائ سبايا الامم.
(مرفوع) حدثنا محمد ابن أبي عمر العدنى عن سفيان بن عيينة قال: لم يزل أمر الناس معتدلا حتى نشأ فلان بالكوفة وربيعة الرأي بالمدينة وعثمان البتي بالبصرة فوجدناهم من أبنائ سبايا الأمم.
سفیان بن عیینہ کہتے ہیں لوگوں کا معاملہ برابر ٹھیک رہا یہاں تک کہ کوفہ میں فلاں شخص، مدینہ میں ربیعۃ الرای، اور بصرہ میں عثمان البتی پیدا ہوئے، ہم نے انہیں جنگ میں قید کی جانے والی عورتوں کی اولاد میں سے پایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18778، ومصباح الزجاجة: 22) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: فواد عبدالباقی کے نسخہ میں یہ حدیث مذکور نہیں ہے، لیکن تحفۃ الاشراف، اور مصباح الزجاجۃ میں یہ موجود ہے جیسا کہ اوپر کی تخریج سے واضح ہے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.