كتاب السنة کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت 5. بَابُ: مَنْ حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا وَهُوَ يُرَى أَنَّهُ كَذِبٌ باب: جان بوجھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹی حدیث روایت کرنے والے کی مذمت۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ سے کوئی حدیث یہ جانتے ہوئے بیان کرے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10212)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/العلم 9 (2662)، مسند احمد (5/14، 20) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 40) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «الكاذبين» تثنیہ کے ساتھ یعنی دو جھوٹے، دو جھوٹوں سے مراد ایک تو وہ شخص ہے جو جھوٹی حدیثیں گھڑتا ہے، دوسرا وہ شخص ہے جو ان کی روایت کرتا ہے، مطلب یہ ہے کہ روایت کرنے والا بھی گناہ میں گھڑنے والے کے ساتھ شریک ہو گا، اور «الكاذبين» جمع کے ساتھ بھی آیا ہے تو اس کا معنی یہ ہو گا کہ بہت سارے جھوٹے لوگوں میں سے ایک جھوٹا آدمی احادیث کا گھڑنے والا بھی ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ سے کوئی حدیث یہ جانتے ہوئے بیان کرے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المقدمة 1 (1) (تحفة الأشراف: 4627)، و سنن الترمذی/العلم 9 (2662)، مسند احمد (5/14، 19، 20) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے مجھ سے کوئی حدیث یہ جانتے ہوئے بیان کی کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (38) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مثل علی رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کوئی حدیث یہ جانتے ہوئے بیان کرے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المقدمة 1 (1)، سنن الترمذی/العلم 9 (2662)، (تحفة الأشراف: 11531)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 250، 252، 255) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|