عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم جاہلیت میں جھاڑ پھونک کرتے تھے تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اسے کیسا سمجھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنا منتر میرے اوپر پیش کرو جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ شرک نہ ہو“۔
Awf bin Malik said: In the pre-Islamic period we used to apply spells and we asked: Messenger of Allah! how do you look upon it ? He replied: Submit your spells to me. There is no harm in spells so long as they involve no polytheism.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3877
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5732
حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ہم جاہلیت کے دور میں دم کرتے تھے، سو ہم نے کہا، اے اللہ کے رسولﷺ! اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ”اپنا دم مجھ پر پیش کرو، مجھے سناؤ، دم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ اس میں شرک نہ ہو۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:5732]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: یہ روایت اس کی کھلی دلیل ہے کہ صرف وہ دم، منتر ممنوع ہیں، جن میں شرک پایا جاتا ہے، یا معنی کا پتہ نہ ہونے کی صورت میں شرک کا خطرہ ہے۔