(مرفوع) حدثنا معاذ بن اسد، حدثنا النضر بن شميل، اخبرنا هرماس بن حبيب رجل من اهل البادية، عن ابيه، عن جده، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بغريم لي، فقال لي: الزمه، ثم قال لي: يا اخا بني تميم، ما تريد ان تفعل باسيرك؟". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا هِرْمَاسُ بْنُ حَبِيبٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدَّهِ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَرِيمٍ لِي، فَقَالَ لِي: الْزَمْهُ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا أَخَا بَنِي تَمِيمٍ، مَا تُرِيدُ أَنْ تَفْعَلَ بِأَسِيرِكَ؟".
حبیب تمیمی عنبری سے روایت ہے کہ ان کے والد نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک قرض دار کو لایا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”اس کو پکڑے رہو“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے بنو تمیم کے بھائی تم اپنے قیدی کو کیا کرنا چاہتے ہو؟“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصدقات 18 (2428)، (تحفة الأشراف: 15544) (ضعیف)» (اس کے راوی ہرماس اور حبیب دونوں مجہول ہیں)
Narrated Grandfather of Hirmas ibn Habib: I brought my debtor to the Holy Prophet ﷺ. He said to me: Stick to him. He again said to me: O brother of Banu Tamim, what do you want to do with your prisoner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3622
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2428) ھرماس بن حبيب: مجهول (ديوان الضعفاء للذھبي: 323) وأبوه مجهول (تق: 1114) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 129
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3629
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم یہ بات بالکل صحیح ہے کہ جب مقروض آدمی وسعت والا ہوتے ہوئے ٹال مٹول سے کام لے تو جائز ہے کہ آدمی اس سے چمٹ کر اپنے حق کا مطالبہ کرے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3629