تفرح أبواب الصفوف ابواب: صف بندی کے احکام ومسائل 100. باب صَفِّ النِّسَاءِ وَكَرَاهِيَةِ التَّأَخُّرِ عَنِ الصَّفِّ الأَوَّلِ باب: عورتوں کی صف کا بیان اور یہ کہ وہ پہلی صف سے پیچھے ہو۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کی بہترین صف (اجر و فضیلت میں) پہلی صف ہے اور کم تر آخری صف ہے۔ اور عورتوں کی بہترین صف وہ ہے جو سب سے آخر میں ہو اور (اجر و فضیلت میں) کم تر وہ ہے جو سب سے پہلی ہو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 28 (440)، سنن الترمذی/الصلاة 52 (224)، سنن النسائی/الإمامة 32 (821)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 52 (1000)، (تحفة الأشراف: 12637، 12589، 12596، 12701)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/247، 336، 340، 366، 485)، سنن الدارمی/الصلاة 52 (1304) (صحیح)»
وضاحت: مردوں کی آخری صف عورتوں سے قریب ہوتی ہے اور عورتوں کی پہلی صف مردوں کے قریب ہوتی ہے۔ اس لیے بھی ان دونوں صفوں کو کمتر درجے کی قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ مردوں کی پہلی صف اور عورتوں کی آخری صف ایک دوسرے سے دور ہوتی ہے اس لیے ان کا اجر زیادہ ہے۔ آج کل مردوں اور عورتوں کی نماز میں باقاعدہ آڑ اور الگ حصے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ صف اول سے پیچھے رہتے (اور اسے اپنی عادت بنا لیتے) ہیں اللہ انہیں جہنم میں بھی پیچھے کر دے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17786) (صحیح)» (حدیث میں واقع لفظ «في النار» کے ثبوت میں کلام ہے، ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب: 510، وتراجع الالبانی: 146)
وضاحت: یہ حکم مردوں سے مخصوص ہے اور اس میں ان کے لیے تہدید ہے جو سستی و کاہلی کی وجہ سے صف اول سے پیچھے رہتے ہیں۔ اللہ انہیں جہنم کے پچھلے درجے میں ڈالے گا۔۔۔ یا جنت میں اولین داخل ہونے والوں میں شامل نہ کرے گا۔۔۔ یا یہ معنی بھی ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ گناہ گاروں کو جہنم سے نکالے گا تو انہیں آخر میں نکالے گا «اللھم انا نسالک العفو والعافیۃ» ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پہلی صف سے پیچھے رہتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ”آگے آؤ اور میری پیروی کرو، اور تمہارے پیچھے جو لوگ ہیں وہ تمہاری پیروی کریں، کچھ لوگ ہمیشہ پیچھے رہا کریں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ بھی انہیں پیچھے ڈال دے گا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 28 (438)، سنن النسائی/الإمامة 17 (796)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 45 (978)، (تحفة الأشراف: 4309)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/19، 34، 54) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت و فضل عظیم، اور بلند مرتبہ سے پیچھے کر دے گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|