تفرح أبواب الصفوف ابواب: صف بندی کے احکام ومسائل 103. باب الرَّجُلِ يَرْكَعُ دُونَ الصَّفِّ باب: آدمی صف میں ملنے سے پہلے ہی رکوع کر لے تو اس کے حکم کا بیان۔
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ وہ مسجد میں آئے اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے، وہ کہتے ہیں: تو میں نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) فرمایا: ”اللہ تمہارے شوق کو بڑھائے، آئندہ ایسا نہ کرنا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 114 (783)، سنن النسائی/الإمامة 63 (872)، (تحفة الأشراف: 11659)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/39، 42، 45، 46، 50) (صحیح)»
وضاحت: ”آیندہ ایسے نہ کرنا“ کا مطلب ہے کہ یہ دیکھ کر کہ جماعت ہو رہی ہے اور امام رکوع میں چلا گیا ہے، تو تم تیزی سے دوڑتے ہوئے آؤ، اور پھر دروازے ہی سے رکوع کر لو اور حالت رکوع میں چلتے ہوئے صف میں شامل ہو۔ آیندہ اس طرح نہ کرنا، بلکہ اطمینان اور وقار سے آ کر صف میں شامل ہو۔ معلوم ہوا کہ نیکی کرنے میں اگر کسی سے کوئی خطا ہو جائے تو پہلے اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے پھر صحیح طریقہ بتانا یا سکھانا چاہیے۔ نمازی کو پہلے اطمینان سے صف میں پہنچنا چاہیے۔ اس کے بعد سکون سے تکبیر کہہ کر نماز میں شامل ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (مسجد میں) آئے اس حال میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے، انہوں نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا، پھر وہ صف میں ملنے کے لیے چلے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے، تو آپ نے پوچھا: ”تم میں سے کس نے صف میں پہنچنے سے پہلے رکوع کیا تھا، پھر وہ صف میں ملنے کے لیے چل کر آیا؟“، ابوبکرہ نے کہا: میں نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تمہاری نیکی کی حرص کو بڑھائے، آئندہ ایسا نہ کرنا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «زياد الأعلم» سے مراد زیاد بن فلاں بن قرہ ہیں، جو یونس بن عبید کے خالہ زاد بھائی ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11659) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|