صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
The Book of Paradise, its Description, its Bounties and its Inhabitants
16. باب الصِّفَاتِ الَّتِي يُعْرَفُ بِهَا فِي الدُّنْيَا أَهْلُ الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ:
16. باب: دنیا میں جنتی اور دوزخی لوگوں کی پہچان۔
Chapter: Attributes By Which The People Of Paradise And The People Of The Fire May Be Recognized In This World
حدیث نمبر: 7207
Save to word اعراب
حدثني ابو غسان المسمعي ، ومحمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار بن عثمان واللفظ لابي غسان، وابن المثنى، قالا: حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، عن عياض بن حمار المجاشعي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ذات يوم في خطبته: " الا إن ربي امرني ان اعلمكم ما جهلتم مما علمني يومي هذا، كل مال نحلته عبدا حلال، وإني خلقت عبادي حنفاء كلهم وإنهم اتتهم الشياطين، فاجتالتهم عن دينهم وحرمت عليهم ما احللت لهم، وامرتهم ان يشركوا بي ما لم انزل به سلطانا، وإن الله نظر إلى اهل الارض، فمقتهم عربهم وعجمهم، إلا بقايا من اهل الكتاب، وقال: إنما بعثتك لابتليك وابتلي بك، وانزلت عليك كتابا لا يغسله الماء تقرؤه نائما ويقظان، وإن الله امرني ان احرق قريشا، فقلت: رب إذا يثلغوا راسي فيدعوه خبزة، قال: استخرجهم كما استخرجوك، واغزهم نغزك وانفق فسننفق عليك، وابعث جيشا نبعث خمسة مثله، وقاتل بمن اطاعك من عصاك، قال: واهل الجنة ثلاثة ذو سلطان: مقسط، متصدق، موفق، ورجل رحيم رقيق القلب لكل ذي قربى ومسلم، وعفيف متعفف ذو عيال، قال: واهل النار خمسة: الضعيف الذي لا زبر له الذين هم فيكم، تبعا لا يبتغون اهلا ولا مالا والخائن الذي لا يخفى له طمع، وإن دق إلا خانه ورجل لا يصبح ولا يمسي إلا وهو يخادعك عن اهلك ومالك، وذكر البخل او الكذب والشنظير الفحاش "، ولم يذكر ابو غسان في حديثه وانفق فسننفق عليك،حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بْنِ عُثْمَانَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي غَسَّانَ، وَابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي خُطْبَتِهِ: " أَلَا إِنَّ رَبِّي أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا، كُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عَبْدًا حَلَالٌ، وَإِنِّي خَلَقْتُ عِبَادِي حُنَفَاءَ كُلَّهُمْ وَإِنَّهُمْ أَتَتْهُمُ الشَّيَاطِينُ، فَاجْتَالَتْهُمْ عَنْ دِينِهِمْ وَحَرَّمَتْ عَلَيْهِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَهُمْ، وَأَمَرَتْهُمْ أَنْ يُشْرِكُوا بِي مَا لَمْ أُنْزِلْ بِهِ سُلْطَانًا، وَإِنَّ اللَّهَ نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ، فَمَقَتَهُمْ عَرَبَهُمْ وَعَجَمَهُمْ، إِلَّا بَقَايَا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، وَقَالَ: إِنَّمَا بَعَثْتُكَ لِأَبْتَلِيَكَ وَأَبْتَلِيَ بِكَ، وَأَنْزَلْتُ عَلَيْكَ كِتَابًا لَا يَغْسِلُهُ الْمَاءُ تَقْرَؤُهُ نَائِمًا وَيَقْظَانَ، وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أُحَرِّقَ قُرَيْشًا، فَقُلْتُ: رَبِّ إِذًا يَثْلَغُوا رَأْسِي فَيَدَعُوهُ خُبْزَةً، قَالَ: اسْتَخْرِجْهُمْ كَمَا اسْتَخْرَجُوكَ، وَاغْزُهُمْ نُغْزِكَ وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقَ عَلَيْكَ، وَابْعَثْ جَيْشًا نَبْعَثْ خَمْسَةً مِثْلَهُ، وَقَاتِلْ بِمَنْ أَطَاعَكَ مَنْ عَصَاكَ، قَالَ: وَأَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ ذُو سُلْطَانٍ: مُقْسِطٌ، مُتَصَدِّقٌ، مُوَفَّقٌ، وَرَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ لِكُلِّ ذِي قُرْبَى وَمُسْلِمٍ، وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِيَالٍ، قَالَ: وَأَهْلُ النَّارِ خَمْسَةٌ: الضَّعِيفُ الَّذِي لَا زَبْرَ لَهُ الَّذِينَ هُمْ فِيكُمْ، تَبَعًا لَا يَبْتَغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا وَالْخَائِنُ الَّذِي لَا يَخْفَى لَهُ طَمَعٌ، وَإِنْ دَقَّ إِلَّا خَانَهُ وَرَجُلٌ لَا يُصْبِحُ وَلَا يُمْسِي إِلَّا وَهُوَ يُخَادِعُكَ عَنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ، وَذَكَرَ الْبُخْلَ أَوِ الْكَذِبَ وَالشِّنْظِيرُ الْفَحَّاشُ "، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو غَسَّانَ فِي حَدِيثِهِ وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقَ عَلَيْكَ،
ابو غسان مسمعی محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار بن عثمان نے ہمیں حدیث بیان کی۔ الفاظ ابو غسان اور ابن مثنیٰ کے ہیں دونوں نے کہا: معاذ بن ہشام نے ہمیں حدیث بیان کی کہا: مجھے میرے والد نے قتادہ سے حدیث بیان کی انھوں نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیرسے اور انھوں نے حضرت عیاض بن حمادمجاشعی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا: "سنو!میرے رب نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں تمھیں ان باتوں کی تعلیم دوں جو تمھیں معلوم نہیں اور اللہ تعالیٰ نے آج مجھے ان کا علم عطا کیا ہے (اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے) ہر مال جو میں نے کسی بندے کو عطا کیا (اس کی قسمت میں لکھا) حلال ہے اور میں نے اپنے تمام بندوں کو (حق کے لیے) یکسو پیدا کیا پھر شیاطین ان کے پاس آئے اور انھیں ان کے دین سے دور کھینچ لیا اور جو میں نے ان کے لیے حلال کیا تھا انھوں نے اسے ان کے لیے حرام کر دیا اور ان (بندوں) کو حکم دیا کہ وہ میرے ساتھ شرک کریں جس کے لیے میں نے کوئی دلیل نازل نہیں کی تھی۔اور اللہ نے زمین والوں کی طرف نظر فرمائی تو اہل کتاب کے (کچھ) بچے کھچے لوگوں کے سوا باقی عرب اور عجم سب پر سخت ناراض ہوا اور (مجھ سے) فرمایا: میں نے آپ کو اس لیے مبعوث کیا کہ میں آپ کی اور آپ کے ذریعے سے دوسروں کی آزمائش کروں اور میں نے آپ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جسے پانی دھو (کر مٹا) نہیں سکتا، آپ سوتے ہوئے بھی اس کی تلاوت کریں گے اور جاگتے ہوئے بھی اور اللہ نے مجھے حکم دیا کہ میں قریش کو (ان کے معبودوں اور ان آباء واجداد کے شرک اور گناہوں پر عار دلاتے ہوئے انھیں) جلاؤں میں نے کہا: میرے رب وہ میرے سر کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے روٹی کی طرح کر دیں گے۔تو (اللہ نے) فرمایا: آپ انھیں باہر نکالیں جس طرح انھوں نے آپ کو باہر نکالا اور ان سے لڑائی کریں ہم آپ کو لڑوائیں گےاور (اللہ کی راہ میں) خرچ کریں آپ پر خرچ کیا جائے گا اور آپ لشکر بھیجیں ہم اس جیسے پانچ لشکربھیجیں گے اور جو لوگ آپ کے فرماں بردار ہیں ان کے ذریعے سے نافرمانوں کے خلاف جنگ کریں۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: اہل جنت تین (طرح کے لوگ) ہیں ایسا سلطنت والا جو عادل ہے صدقہ کرنے والا ہے اسے اچھائی کی توفیق دی گئی ہے۔ اور ایسا مہربان شخص جو ہر قرابت دار اور ہر مسلمان کے لیے نرم دل ہے اور وہ عفت شعار (برائیوں سے بچ کر چلنے والا) جو عیال دارہے، (پھر بھی) سوال سے بچتاہے۔فرمایا: "اور اہل جہنم پانچ (طرح کے لوگ) ہیں وہ کمزور جس کے پاس (برائی سے) روکنے والی (عقل عفت، حیا، غیرت) کوئی چیز نہیں جوتم میں سے (برے کاموں میں دوسروں کے) پیچھے لگنے والے لوگ ہیں (حتیٰ کہ) گھر والوں اور مال کے پیچھے بھی نہیں جاتے (ان کی بھی پروا نہیں کرتے) اور ایسا خائن جس کا کوئی بھی مفاد چاہے بہت معمولی ہو۔ (دوسروں کی نظروں سے) اوجھل ہوتا ہےتووہ اس میں (ضرور) خیانت کرتاہے۔ اور ایسا شخص جو صبح شام تمھارے اہل وعیال اور مال کے بارے میں تمھیں دھوکادیتا ہے۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخل یا جھوٹ کا بھی ذکر فرمایا۔"اور بدطینت بد خلق۔"اور ابو غسان نے اپنی حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا: "آپ خرچ کریں تو عنقریب آپ پر خرچ کیا جا ئے گا۔"
حضرت عیاض بن حمادمجاشعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا:"سنو!میرے رب نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں تمھیں ان باتوں کی تعلیم دوں جو تمھیں معلوم نہیں اور اللہ تعالیٰ نے آج مجھے ان کا علم عطا کیا ہے (اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے)ہر مال جو میں نے کسی بندے کو عطا کیا (اس کی قسمت میں لکھا) حلال ہے اور میں نے اپنے تمام بندوں کو(حق کے لیے) یکسو پیدا کیا پھر شیاطین ان کے پاس آئے اور انھیں ان کے دین سے دور کھینچ لیا اور جو میں نے ان کے لیے حلال کیا تھا انھوں نے اسے ان کے لیے حرام کر دیا اور ان (بندوں)کو حکم دیا کہ وہ میرے ساتھ شرک کریں جس کے لیے میں نے کوئی دلیل نازل نہیں کی تھی۔اور اللہ نے زمین والوں کی طرف نظر فرمائی تو اہل کتاب کے(کچھ)بچے کھچے لوگوں کے سوا باقی عرب اور عجم سب پر سخت ناراض ہوا اور (مجھ سے)فرمایا:میں نے آپ کو اس لیے مبعوث کیا کہ میں آپ کی اور آپ کے ذریعے سے دوسروں کی آزمائش کروں اور میں نے آپ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جسے پانی دھو(کر مٹا) نہیں سکتا،آپ سوتے ہوئے بھی اس کی تلاوت کریں گے اور جاگتے ہوئے بھی اور اللہ نے مجھے حکم دیا کہ میں قریش کو(ان کے معبودوں اور ان آباء واجداد کے شرک اور گناہوں پر عار دلاتے ہوئے انھیں)جلاؤں میں نے کہا: میرے رب وہ میرے سر کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے روٹی کی طرح کر دیں گے۔تو(اللہ نے)فرمایا:آپ انھیں باہر نکالیں جس طرح انھوں نے آپ کو باہر نکالا اور ان سے لڑائی کریں ہم آپ کو لڑوائیں گےاور (اللہ کی راہ میں)خرچ کریں آپ پر خرچ کیا جائے گا اور آپ لشکر بھیجیں ہم اس جیسے پانچ لشکربھیجیں گے اور جو لوگ آپ کے فرماں بردار ہیں ان کے ذریعے سے نافرمانوں کے خلاف جنگ کریں۔(پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا:اہل جنت تین(طرح کے لوگ)ہیں ایسا سلطنت والا جو عادل ہے صدقہ کرنے والا ہے اسے اچھائی کی توفیق دی گئی ہے۔ اور ایسا مہربان شخص جو ہر قرابت دار اور ہر مسلمان کے لیے نرم دل ہے اور وہ عفت شعار(برائیوں سے بچ کر چلنے والا)جو عیال دارہے،(پھر بھی) سوال سے بچتاہے۔فرمایا:"اور اہل جہنم پانچ (طرح کے لوگ)ہیں وہ کمزور جس کے پاس (برائی سے) روکنے والی (عقل عفت،حیا،غیرت)کوئی چیز نہیں جوتم میں سے (برے کاموں میں دوسروں کے)پیچھے لگنے والے لوگ ہیں (حتیٰ کہ)گھر والوں اور مال کے پیچھے بھی نہیں جاتے(ان کی بھی پروا نہیں کرتے) اور ایسا خائن جس کا کو ئی بھی مفاد چاہے بہت معمولی ہو۔ (دوسروں کی نظروں سے) اوجھل ہوتا ہےتووہ اس میں (ضرور)خیانت کرتاہے۔ اور ایسا شخص جو صبح شام تمھارے اہل وعیال اور مال کے بارے میں تمھیں دھوکادیتا ہے۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخل یا جھوٹ کا بھی ذکر فرمایا۔"اور بدطینت بد خلق۔"اور ابو غسان نے اپنی حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا:"آپ خرچ کریں تو عنقریب آپ پر خرچ کیا جا ئے گا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2865

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7207 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7207  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
(1)
ہمیں آپ نے ان باتوں کی تعلیم دی ہے،
جن کے ہم محتاج تھے،
لیکن ان سے ناواقف تھے۔
(2)
حلال و حرام ٹھہرانا اللہ کا حق ہے،
بندوں کو اپنے طور پر کسی چیز کے حرام ٹھہرانے کا حق حاصل نہیں ہے۔
(3)
اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کو حنیف یعنی اللہ کے لیے یکسو ہونے والے،
اس کی اطاعت و فرمانبرداری کی استعداد رکھنے والے بنایا ہے۔
(4)
انسان کفروشرک اور معصیت و نافرمانی کا راستہ شیطان کے پیچھے لگ کر اختیار کرتا ہے،
وہی اس کو دین سے برگشتہ کرتا ہے۔
(5)
رسواللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت تمام عرب و عجم چند اہل کتاب کے سوا عقیدہ اور عمل کے فساد کا شکار تھے اور اللہ کی ناراضی کا مستحق تھے،
ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث فرمایا،
جس میں آپ کا اور لوگوں کا امتحان ہے کہ کون اپنا اپنا فرض اور ذمہ داری کس انداز میں ادا کرتا ہے۔
(6)
اللہ تعالیٰ نے آپ پر ایسی کتاب نازل فرمائی،
جو لوگوں کے سینوں میں محفوظ ہو جانے والی ہے،
جس کی محبت دلوں میں اس قدر جاگزین ہے کہ اس سے محبت کرنے والے ان کو سوتے اور جاگتے دونوں حالتوں میں پڑھتے ہیں۔
(7)
اللہ تعالیٰ گرم و سرد تمام حالات میں اپنے نبی کی مدد فرماتا ہے اور اس کو ضرورت کے تمام اسباب ووسائل مہیا فرماتا ہے۔
(8)
جنتیوں اور دوزخیوں کے خصائل اور عادات کو بیان کیا،
اس آئینہ میں ہر انسان اپنا چہرہ دیکھ سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7207   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.