وحدثني ابو عمار حسين بن حريث ، حدثنا الفضل بن موسى ، عن الحسين ، عن مطر ، حدثني قتادة ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، عن عياض بن حمار اخي بني مجاشع، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم خطيبا، فقال: إن الله امرني وساق الحديث بمثل حديث هشام، عن قتادة وزاد فيه، وإن الله اوحى إلي ان تواضعوا حتى لا يفخر احد على احد ولا يبغ احد على احد، وقال في حديثه: وهم فيكم تبعا لا يبغون اهلا ولا مالا، فقلت: فيكون ذلك يا ابا عبد الله، قال: نعم والله لقد ادركتهم في الجاهلية، وإن الرجل ليرعى على الحي ما به إلا وليدتهم يطؤها.وحَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ الْحُسَيْنِ ، عَنْ مَطَرٍ ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ خَطِيبًا، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ وَزَادَ فِيهِ، وَإِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا حَتَّى لَا يَفْخَرَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ وَلَا يَبْغِ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: وَهُمْ فِيكُمْ تَبَعًا لَا يَبْغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا، فَقُلْتُ: فَيَكُونُ ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: نَعَمْ وَاللَّهِ لَقَدْ أَدْرَكْتُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَرْعَى عَلَى الْحَيِّ مَا بِهِ إِلَّا وَلِيدَتُهُمْ يَطَؤُهَا.
مطر نے کہا: مجھے قتادہ نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیر سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عیاض بن حماد رضی اللہ عنہ سے جو قبیلہ مجاشع سے تھے، روایت کی، کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے۔اس کے بعد قتادہ سے ہشام کی حدیث کے مطابق حدیث بیان کی اور اس میں مزید یہ کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی کی ہے کہ تم سب تواضع اختیار کرو حتی کہ کوئی شخص دوسرے پر فخر نہ کرے اور کوئی شخص دوسرے پر زیادتی نہ کرے۔"انھوں نے اس حدیث میں کہا: وہ تم میں (برائی کے کاموں میں دوسروں کے) پیچھے لگنے والے ہیں والوں اور مال کے بھی متلاشی نہیں (کہ کما کر دوسروں سے مستغنیٰ ہو جا ئیں۔) تو میں (قتادہ) نے (مطرف سے) کہا: ابو عبد اللہ تو (اب) یہی ہوا کرے گا؟ انھوں نے کہا: ہاں، اللہ!میں نے جاہلیت کے زمانے میں انھیں دیکھا (ایسا ہوتا تھا) کہ ایک شخص پورے قبیلے کی بکریاں چراتا تھا۔ اسے ان کی ایک کنیز کے سوا کچھ نہیں ملتا تھا جس سے مجامعت کرتا تھا۔
حضرت عیاض بن حماد رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو قبیلہ مجاشع کے فرد ہیں۔بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہم میں خطاب فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے سو فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے۔"آگے حدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ ہے۔"اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے تواضع اور عاجزی اختیار کرو۔ حتی کہ کوئی شخص دوسرے پر فخر نہ کرے اور نہ کوئی شخص دوسرے پر زیادتی کرے۔"اور اس حدیث میں ہے۔"وہ تمھارے تابع ہیں اور اہل اور مال کے خواہاں یا متلاشی نہیں۔" قتادہ کہتے ہیں میں نے اپنے استاد مطرف سے پوچھا، اے ابو عبد اللہ! ایسا بھی ہوتا ہے؟ انھوں نے کہا، ہاں میں نے ایسے لوگوں کو جاہلیت کے دور میں پایا ہے ایک شخص قبیلہ کی بکریوں کو صرف اس پر چراتا ہے کہ وہ ان کی لونڈی سے تعلقات قائم کرتا ہے(اس کے سوا کوئی اور مزدودری اجرت نہیں چاہتا)