كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال 17. باب لَنْ يَدْخُلَ أَحَدٌ الْجَنَّةَ بِعَمَلِهِ بَلْ بِرَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى: باب: کوئی شخص اپنے اعمال کی وجہ سے جنت میں نہ جائے گا بلکہ اللہ کی رحمت سے۔
لیث نے بکیر سے انھوں نے بسربن سعید سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "تم میں سے کسی شخص کو محض اس کا عمل نجات نہیں دلائے گا۔"ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟آپ نے فرمایا: "مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے مجھے اپنی رحمت سے چھپالے، لیکن تم سیدھے راستے پر چلو۔"
عمرو بن حارث نے بکیر بن اشج سے اسی سند کے ساتھ روایت کی مگر (اس میں) کہا: "اپنی رحمت اور فضل سے"اور انھوں نے: "اور لیکن تم سیدھے راستے پر چلو۔"بیان نہیں کیا۔
ایوب نے محمد (بن سیرین) اسے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں نہیں لے جائے گا۔"پوچھا گیا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ میرا رب مجھے اپنی رحمت میں چھپالے۔"
ابن عون نے محمد (بن سیرین) سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلائے گا۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت اور مغفرت میں چھپالے۔"اور ابن عون نے اس طرح اپنے ہاتھ سے بتایا اور اپنے سرکی طرف (رحمت سے ڈھانپ لینےکا) اشارہ کیا (فرمایا) "اور مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ مجھے (اس طرح) اپنی رحمت اور مغفرت سے ڈھانپ لے۔"
سہیل کے والد (ابو صالح) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی کو اس کا عمل نجات نہیں دلائے گا۔"انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت میں لے لے۔"
حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو عبید نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں نہیں لے جائے گا۔"انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟ آپ نے فرمایا: " مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنے فضل اور رحمت سے ڈھانپ لے۔"
محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے ابو صالح سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (عمل کے اعلیٰ ترین معیار کے) قریب تر رہنے کی کوشش کرو۔صحیح راستہ اختیار کرو اور یقین رکھو کہ تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دے گا۔"انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت اور فضل سے ڈھانپ لے۔"
ابن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: ہمیں اعمش نے ابو سفیان سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
جریر نے اعمش سے گزشتہ دونوں سندوں کے ساتھ ابن نمیر کی روایت کی طرح بیان کیا۔
ابو معاویہ نے اعمش سے انھوں نے ابو صالح سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی اور اس میں مزید کہا: "اور خوش خبری لو۔" (کہ اس کی رحمت بہت وسیع ہے، اچھے عمل قبول ہو جائیں گے۔) "
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نہ جنت میں لے جائے گا۔نہ دوزخ سے محفوظ رکھے گا اور نہ مجھے سوائے اللہ کی طرف سے رحمت کے (جو نجات کا سبب بنے گی۔) "
عبد العزیزبن محمد اور وہیب نے کہا: ہمیں موسیٰ بن عقبہ نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: میں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن بن عوف کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہا کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صحیح عمل کرو (اعلی ترین معیار کے) قریب تر رہواور (اللہ کی رحمت کی) خوش خبری (کی امید) رکھو۔حقیقت یہی ہے کہ کسی کو اس کا عمل ہر گز جنت میں داخل نہیں کرے گا۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو بھی نہیں؟فرمایا: "مجھے بھی نہیں الایہ کہ اللہ مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ لے اور جان رکھو کہ اللہ کے نزدیک محبوب ترین عمل وہ ہے جو ہمیشہ کیا جائے چاہے کم ہو۔"
عبد العزیز بن مطلب نے ہمیں موسیٰ بن عقبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور"خوش خبری (کی امید) رکھو"ذکر نہیں کیا۔
|