كِتَاب الْأَلْفَاظِ مِنْ الْأَدَبِ وَغَيْرِهَا ادب اور دوسری باتوں (عقیدے اور انسانی رویوں) سے متعلق الفاظ The Book Concerning the Use of Correct Words 5. باب اسْتِعْمَالِ الْمِسْكِ وَأَنَّهُ أَطْيَبُ الطِّيبِ وَكَرَاهَةِ رَدِّ الرَّيْحَانِ وَالطِّيبِ: باب: بہتر خوشبو مشک کا بیان اور خوشبو کو پھیر دینے کی ممانعت۔ Chapter: Using Musk, Which Is The Best Of Perfume. It Is Disliked To Refuse A Gift Of Scent Or Perfume حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن شعبة ، حدثني خليد بن جعفر ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " كانت امراة من بني إسرائيل قصيرة تمشي مع امراتين طويلتين، فاتخذت رجلين من خشب، وخاتما من ذهب مغلق مطبق، ثم حشته مسكا، وهو اطيب الطيب، فمرت بين المراتين، فلم يعرفوها، فقالت بيدها هكذا "، ونفض شعبة يده.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي خُلَيْدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَتْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَصِيرَةٌ تَمْشِي مَعَ امْرَأَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ، فَاتَّخَذَتْ رِجْلَيْنِ مِنْ خَشَبٍ، وَخَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ مُغْلَقٌ مُطْبَقٌ، ثُمَّ حَشَتْهُ مِسْكًا، وَهُوَ أَطْيَبُ الطِّيبِ، فَمَرَّتْ بَيْنَ الْمَرْأَتَيْنِ، فَلَمْ يَعْرِفُوهَا، فَقَالَتْ بِيَدِهَا هَكَذَا "، وَنَفَضَ شُعْبَةُ يَدَهُ. ابو اسامہ نے شعبہ سے روایت کی، کہا: مجھے خُلید بن جعفرنے ابو نضر ہ سے، انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: بنی اسرا ئیل میں ایک پستہ قامت عورت دولمبے قد کی عورتوں کے ساتھ چلا کرتی تھی۔اس نے لکڑی کی دو ٹانگیں (ایسے جوتے یا موزے جن کے تلووں والا حصہ بہت اونچا تھا) بنوائیں اور سونے کی ایک بند، ڈھکنے والی انگوٹھی بنوائی، پھر اسے کستوری سے بھر دیا اور وہ خوشبوؤں میں سب سےاچھی خوشبو ہے وہ پھر وہ ان دونوں (لمبی عورتوں) کے درمیان میں ہو کر چلی تو لوگ اسے نہ پہچان سکے، اس پر اس نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا۔" اور شعبہ نے (شاگردوں کو دکھا نے کے لیے) اپنا ہاتھ جھٹکا۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل میں ایک پستہ قد عورت تھی، وہ دو لمبی عورتوں کے ساتھ چلتی تھی، اس لیے اس نے لکڑی کی دو ٹانگیں بنوائیں اور سونے کی خول دار انگوٹھی بنوائی، جو بند ہوتی تھی، پھر اس کے اندر کستوری بھری اور وہ سب سے عمدہ خوشبو ہے تو وہ ان دو عورتوں کے درمیان سے گزری تو انہوں نے اسے پہچانا نہیں تو اس نے اپنا ہاتھ جھٹکایا“ شعبہ نے اپنا ہاتھ جھاڑا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یزید بن ہارون نے شعبہ سے، انھوں نے خلید بن جعفر اور مستمر سے روایت کی، ان دونوں نے کہا: ہم نے ابو نضر ہ کو سنا، وہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرا ئیل کی ایک عورت کا ذکر کیا، اس نے اپنی انگوٹھی میں کستوری بھرلی تھی اور کستوری سب سے اچھی خوشبوہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کی ایک عورت کا تذکرہ کیا، جس نے اپنی انگوٹھی میں کستوری بھری اور کستوری سب سے عمدہ خوشبو ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الرحمٰن اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جس شخص کو ریحان (خوشبو دار پھول یا ٹہنی) دی جائے تو وہ اسے مسترد نہ کرے کیونکہ وہ اٹھا نے میں ہلکی اور خوشبو میں عمدہ ہے" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو خوشبودار پھول دیا جائے تو وہ اسے واپس نہ کرے، کیونکہ اس کو اٹھانا یا اس کا عطیہ دینا آسان ہے اور اس کی بو عمدہ اور پاکیزہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
نافع نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ جب خوشبو کا دھواں لیتے تو عودکا دھواں لیتے، اس میں کسی اور چیز کی آمیزش نہ ہو تی اور کافور کا دھواں لیتے۔اس میں کچھ عود ملا لیتے، پھر بتا یا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح خوشبو کا دھواں لیتے (اور کپڑوں میں بساتے) تھے۔ حضرت نافع بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما جب خوشبو کی دھونی لیتے تو اُلُوَّة
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|