باب: اس بیان میں کہ جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اپنی کسی دوسری بات میں مشغول ہو پس (ادب کا تقاضا ہے کہ) وہ پہلے اپنی بات پوری کر لے پھر پوچھنے والے کو جواب دے۔
(2) Chapter. Whoever is asked about knowledge while he is busy in some conversation, so he finished his talk, and then answered the questioner.
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، قال: حدثنا فليح. ح وحدثني إبراهيم بن المنذر، قال: حدثنا محمد بن فليح، قال: حدثني ابي، قال: حدثني هلال بن علي، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، قال:" بينما النبي صلى الله عليه وسلم في مجلس يحدث القوم جاءه اعرابي، فقال: متى الساعة؟ فمضى رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدث، فقال بعض القوم: سمع ما قال، فكره ما قال، وقال بعضهم: بل لم يسمع، حتى إذا قضى حديثه، قال: اين اراه السائل عن الساعة؟ قال: ها انا يا رسول الله، قال: فإذا ضيعت الامانة فانتظر الساعة، قال: كيف إضاعتها؟ قال: إذا وسد الامر إلى غير اهله فانتظر الساعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ. ح وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: مَتَى السَّاعَةُ؟ فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: سَمِعَ مَا قَالَ، فَكَرِهَ مَا قَالَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ لَمْ يَسْمَعْ، حَتَّى إِذَا قَضَى حَدِيثَهُ، قَالَ: أَيْنَ أُرَاهُ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ؟ قَالَ: هَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِذَا ضُيِّعَتِ الْأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ، قَالَ: كَيْفَ إِضَاعَتُهَا؟ قَالَ: إِذَا وُسِّدَ الْأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ (فليح بن سليمان الأسلمي) نے بیان کیا، کہا ہلال بن علی نے، انہوں نے عطاء بن یسار سے نقل کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں بیٹھے ہوئے ان سے باتیں کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گفتگو میں مصروف رہے۔ بعض لوگ (جو مجلس میں تھے) کہنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتی کی بات سنی لیکن پسند نہیں کی اور بعض کہنے لگے کہ نہیں بلکہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی باتیں پوری کر چکے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا وہ قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں گیا اس (دیہاتی) نے کہا (یا رسول اللہ!) میں موجود ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امانت (ایمانداری دنیا سے) اٹھ جائے تو قیامت قائم ہونے کا انتظار کر۔ اس نے کہا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب (حکومت کے کاروبار) نالائق لوگوں کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر۔
Narrated Abu Huraira: While the Prophet was saying something in a gathering, a Bedouin came and asked him, "When would the Hour (Doomsday) take place?" Allah's Apostle continued his talk, so some people said that Allah's Apostle had heard the question, but did not like what that Bedouin had asked. Some of them said that Allah's Apostle had not heard it. When the Prophet finished his speech, he said, "Where is the questioner, who inquired about the Hour (Doomsday)?" The Bedouin said, "I am here, O Allah's Apostle ." Then the Prophet said, "When honesty is lost, then wait for the Hour (Doomsday)." The Bedouin said, "How will that be lost?" The Prophet said, "When the power or authority comes in the hands of unfit persons, then wait for the Hour (Doomsday.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 56