صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْعِلْمِ
کتاب: علم کے بیان میں
The Book of Knowledge
47. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً}:
باب: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تشریح میں کہ تمہیں تھوڑا علم دیا گیا ہے۔
(47) Chapter. The Statement of Allah: “And of knowledge you (mankind) have been given only a little.” (V. 17:85)
حدیث نمبر: 125
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قيس بن حفص، قال: حدثنا عبد الواحد، قال: حدثنا الاعمش سليمان، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال:" بينا انا امشي مع النبي صلى الله عليه وسلم في خرب المدينة وهو يتوكا على عسيب معه، فمر بنفر من اليهود، فقال بعضهم لبعض: سلوه عن الروح، وقال بعضهم: لا تسالوه، لا يجيء فيه بشيء تكرهونه، فقال بعضهم: لنسالنه، فقام رجل منهم، فقال: يا ابا القاسم، ما الروح؟ فسكت، فقلت: إنه يوحى إليه، فقمت، فلما انجلى عنه، قال: ويسالونك عن الروح قل الروح من امر ربي وما اوتيتم من العلم إلا قليلا سورة الإسراء آية 85"، قال الاعمش: هكذا في قراءتنا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ سُلَيْمَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَرِبِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَسِيبٍ مَعَهُ، فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: سَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا تَسْأَلُوهُ، لَا يَجِيءُ فِيهِ بِشَيْءٍ تَكْرَهُونَهُ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَنَسْأَلَنَّهُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، مَا الرُّوحُ؟ فَسَكَتَ، فَقُلْتُ: إِنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ، فَقُمْتُ، فَلَمَّا انْجَلَى عَنْهُ، قَالَ: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلا قَلِيلا سورة الإسراء آية 85"، قَالَ الْأَعْمَشُ: هَكَذَا فِي قِرَاءَتِنَا.
ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا، ان سے عبدالواحد نے، ان سے اعمش سلیمان بن مہران نے ابراہیم کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے علقمہ سے نقل کیا، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے کھنڈرات میں چل رہا تھا اور آپ کھجور کی چھڑی پر سہارا دے کر چل رہے تھے، تو کچھ یہودیوں کا (ادھر سے) گزر ہوا، ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ سے روح کے بارے میں کچھ پوچھو، ان میں سے کسی نے کہا مت پوچھو، ایسا نہ ہو کہ وہ کوئی ایسی بات کہہ دیں جو تمہیں ناگوار ہو (مگر) ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم ضرور پوچھیں گے، پھر ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا، اے ابوالقاسم! روح کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی، میں نے (دل میں) کہا کہ آپ پر وحی آ رہی ہے۔ اس لیے میں کھڑا ہو گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (وہ کیفیت) دور ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قرآن کی یہ آیت جو اس وقت نازل ہوئی تھی) تلاوت فرمائی (اے نبی!) تم سے یہ لوگ روح کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔ کہہ دو کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے۔ اور تمہیں علم کا بہت تھوڑا حصہ دیا گیا ہے۔ (اس لیے تم روح کی حقیقت نہیں سمجھ سکتے) اعمش کہتے ہیں کہ ہماری قرآت میں «وما اوتوا» ہے۔ ( «‏‏‏‏وما اوتيتم» ‏‏‏‏) نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: While I was going with the Prophet through the ruins of Medina and he was reclining on a date-palm leaf stalk, some Jews passed by. Some of them said to the others: Ask him (the Prophet) about the spirit. Some of them said that they should not ask him that question as he might give a reply which would displease them. But some of them insisted on asking, and so one of them stood up and asked, "O Abul-Qasim ! What is the spirit?" The Prophet remained quiet. I thought he was being inspired Divinely. So I stayed till that state of the Prophet (while being inspired) was over. The Prophet then said, "And they ask you (O Muhammad) concerning the spirit --Say: The spirit -- its knowledge is with my Lord. And of knowledge you (mankind) have been given only a little)." (17.85)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 127


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.