(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، قال: اخبرنا نافع بن عمر، قال: حدثني ابن ابي مليكة،" ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم كانت لا تسمع شيئا لا تعرفه إلا راجعت فيه حتى تعرفه، وان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: من حوسب عذب، قالت عائشة: فقلت اوليس يقول الله تعالى: فسوف يحاسب حسابا يسيرا سورة الانشقاق آية 8، قالت، فقال: إنما ذلك العرض، ولكن من نوقش الحساب يهلك".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ،" أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَا تَسْمَعُ شَيْئًا لَا تَعْرِفُهُ إِلَّا رَاجَعَتْ فِيهِ حَتَّى تَعْرِفَهُ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ أَوَلَيْسَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا سورة الانشقاق آية 8، قَالَتْ، فَقَالَ: إِنَّمَا ذَلِكِ الْعَرْضُ، وَلَكِنْ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ يَهْلِكْ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہیں نافع بن عمر نے خبر دی، انہیں ابن ابی ملیکہ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا جب کوئی ایسی باتیں سنتیں جس کو سمجھ نہ پاتیں تو دوبارہ اس کو معلوم کرتیں تاکہ سمجھ لیں۔ چنانچہ (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس سے حساب لیا گیا اسے عذاب کیا جائے گا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ (یہ سن کر) میں نے کہا کہ کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ عنقریب اس سے آسان حساب لیا جائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ صرف (اللہ کے دربار میں) پیشی کا ذکر ہے۔ لیکن جس کے حساب میں جانچ پڑتال کی گئی (سمجھو) وہ غارت ہو گیا۔
Narrated Ibn Abu Mulaika: Whenever `Aisha (the wife of the Prophet) heard anything which she did not understand, she used to ask again till she understood it completely. Aisha said: "Once the Prophet said, "Whoever will be called to account (about his deeds on the Day of Resurrection) will surely be punished." I said, "Doesn't Allah say: "He surely will receive an easy reckoning." (84.8) The Prophet replied, "This means only the presentation of the accounts but whoever will be argued about his account, will certainly be ruined."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 103