باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی تفصیل میں کہ بسا اوقات وہ شخص جسے (حدیث) پہنچائی جائے سننے والے سے زیادہ (حدیث کو) یاد رکھ لیتا ہے۔
(9) Chapter. The Statement of the Prophet ﷺ: It is probable that a person who receives a piece of information indirectly may comprehend it better than he who has heard it directly from its source.”
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا بشر، قال: حدثنا ابن عون، عن ابن سيرين، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه، ذكر النبي صلى الله عليه وسلم قعد على بعيره وامسك إنسان بخطامه او بزمامه، قال: اي يوم هذا؟ فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه سوى اسمه، قال: اليس يوم النحر؟ قلنا: بلى، قال: فاي شهر هذا؟ فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، فقال: اليس بذي الحجة؟ قلنا: بلى، قال:" فإن دماءكم واموالكم واعراضكم بينكم حرام، كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا، ليبلغ الشاهد الغائب، فإن الشاهد عسى ان يبلغ من هو اوعى له منه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، ذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَعَدَ عَلَى بَعِيرِهِ وَأَمْسَكَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ أَوْ بِزِمَامِهِ، قَالَ: أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟ فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟ قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟ فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، فَقَالَ: أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ؟ قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، لِيُبَلِّغ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَإِنَّ الشَّاهِدَ عَسَى أَنْ يُبَلِّغَ مَنْ هُوَ أَوْعَى لَهُ مِنْهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے بشر نے، ان سے ابن عون نے ابن سیرین کے واسطے سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ سے نقل کیا، انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی کہ وہ (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے ہوئے تھے اور ایک شخص نے اس کی نکیل تھام رکھی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا آج یہ کون سا دن ہے؟ ہم خاموش رہے، حتیٰ کہ ہم سمجھے کہ آج کے دن کا آپ کوئی دوسرا نام اس کے نام کے علاوہ تجویز فرمائیں گے (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا آج قربانی کا دن نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا، بیشک۔ (اس کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم (اس پر بھی) خاموش رہے اور یہ (ہی) سمجھے کہ اس مہینے کا (بھی) آپ اس کے نام کے علاوہ کوئی دوسرا نام تجویز فرمائیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا، بیشک۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تو یقیناً تمہاری جانیں اور تمہارے مال اور تمہاری آبرو تمہارے درمیان اسی طرح حرام ہیں جس طرح آج کے دن کی حرمت تمہارے اس مہینے اور اس شہر میں ہے۔ پس جو شخص حاضر ہے اسے چاہیے کہ غائب کو یہ (بات) پہنچا دے، کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ جو شخص یہاں موجود ہے وہ ایسے شخص کو یہ خبر پہنچائے، جو اس سے زیادہ (حدیث کا) یاد رکھنے والا ہو۔
Narrated `Abdur-Rahman bin Abi Bakra's father: Once the Prophet was riding his camel and a man was holding its rein. The Prophet asked, "What is the day today?" We kept quiet, thinking that he might give that day another name. He said, "Isn't it the day of Nahr (slaughtering of the animals of sacrifice)" We replied, "Yes." He further asked, "Which month is this?" We again kept quiet, thinking that he might give it another name. Then he said, "Isn't it the month of Dhul-Hijja?" We replied, "Yes." He said, "Verily! Your blood, property and honor are sacred to one another (i.e. Muslims) like the sanctity of this day of yours, in this month of yours and in this city of yours. It is incumbent upon those who are present to inform those who are absent because those who are absent might comprehend (what I have said) better than the present audience."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 67