صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ
معاشرتی آداب کا بیان
The Book of Manners and Etiquette
7. باب الاِسْتِئْذَانِ:
باب: اذن چاہنے کے بیان میں۔
Chapter: Seeking Permission To Enter A House
حدیث نمبر: 5626
Save to word اعراب
حدثني عمرو بن محمد بن بكير الناقد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا والله يزيد بن خصيفة ، عن بسر بن سعيد ، قال: سمعت ابا سعيد الخدري ، يقول: كنت جالسا بالمدينة في مجلس الانصار، فاتانا ابو موسى فزعا او مذعورا، قلنا ما شانك، قال: إن عمر ارسل إلي ان آتيه فاتيت بابه، فسلمت ثلاثا، فلم يرد علي فرجعت، فقال: ما منعك ان تاتينا؟ فقلت: إني اتيتك فسلمت على بابك ثلاثا، فلم يردوا علي، فرجعت، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استاذن احدكم ثلاثا، فلم يؤذن له فليرجع "، فقال عمر: اقم عليه البينة وإلا اوجعتك، فقال ابي بن كعب: لا يقوم معه إلا اصغر القوم، قال ابو سعيد: قلت: انا اصغر القوم، قال: فاذهب به.حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا وَاللَّهِ يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، قال: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: كُنْتُ جَالِسًا بِالْمَدِينَةِ فِي مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ، فَأَتَانَا أَبُو مُوسَى فَزِعًا أَوْ مَذْعُورًا، قُلْنَا مَا شَأْنُكَ، قَالَ: إِنَّ عُمَرَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ آتِيَهُ فَأَتَيْتُ بَابَهُ، فَسَلَّمْتُ ثَلَاثًا، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَرَجَعْتُ، فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنَا؟ فَقُلْتُ: إِنِّي أَتَيْتُكَ فَسَلَّمْتُ عَلَى بَابِكَ ثَلَاثًا، فَلَمْ يَرُدُّوا عَلَيَّ، فَرَجَعْتُ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ "، فَقَالَ عُمَرُ: أَقِمْ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا أَوْجَعْتُكَ، فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ: لَا يَقُومُ مَعَهُ إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قُلْتُ: أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، قَالَ: فَاذْهَبْ بِهِ.
عمرو بن محمد بن بکیر ناقد نے کہا: ہمیں سفیان بن عینیہ نے حدیث بیان کی، کہا: اللہ کی قسم!ہمیں یزید بن خصیفہ نے بسر بن سعید سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: میں مدینہ منورہ میں انصار کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ابو موسیٰ ڈرے سہمے ہوئے آئے، ہم نے ان سے پوچھا آپ کو کیا ہوا؟ انھوں نے بتایا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے میری طرف پیغام بھیجا ہے کہ میں ان کے پاس آؤں، میں ان کے دروازے پر گیا اور تین مرتبہ سلام کیا انھوں نے مجھے سلام کا جواب نہیں دیا تو میں لوٹ آیا، انھوں نے کہا: آپ کو ہمارے پاس آنے سے کس بات نے روکا؟میں نے کہا: میں آیا تھا، آپ کے دروازے پر کھڑے تین بار سلام کیا، آپ لوگوں نے مجھے جواب نہیں دیا، اس لئے میں لوٹ گیا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: " جب تم میں سے کوئی شخص تین باراجازت مانگے اور اسے اجازت نہ دی جائے تو وہ لوٹ جائے۔"حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس پر گواہی پیش کرو ورنہ میں تم کو سزا دوں گا۔ حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کے ساتھ صرف وہ شخص جا کرکھڑا ہوگا جو قوم میں سے سب سے کم عمر ہے، حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کہا کہ میں سب سے کم عمر ہوں توانھوں نے کہا: تم ان کے ساتھ جاؤ (اور گواہی دو)
حدیث نمبر: 5627
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابن ابي عمر ، قالا: حدثنا سفيان ، عن يزيد بن خصيفة ، بهذا الإسناد، وزاد ابن ابي عمر في حديثه، قال ابو سعيد: فقمت معه فذهبت إلى عمر فشهدت.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَقُمْتُ مَعَهُ فَذَهَبْتُ إِلَى عُمَرَ فَشَهِدْتُ.
قتیبہ بن سعید اور ابن ابی عمر نے کہا: "ہمیں سفیان نے یزید بن خصیفہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور ابن ابی عمر نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان کے ہمرا اٹھ کھڑا ہوا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور گواہی دی۔
حدیث نمبر: 5628
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر ، اخبرني عبد الله بن وهب ، حدثني عمرو بن الحارث ، عن بكير بن الاشج ، ان بسر بن سعيد ، حدثه، انه سمع ابا سعيد الخدري ، يقول: كنا في مجلس عند ابي بن كعب، فاتى ابو موسى الاشعري مغضبا، حتى وقف، فقال: انشدكم الله، هل سمع احد منكم رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الاستئذان ثلاث فإن اذن لك وإلا فارجع؟، قال ابي: وما ذاك، قال: استاذنت على عمر بن الخطاب امس ثلاث مرات، فلم يؤذن لي، فرجعت ثم جئته اليوم، فدخلت عليه، فاخبرته اني جئت امس فسلمت ثلاثا ثم انصرفت، قال: قد سمعناك ونحن حينئذ على شغل، فلو ما استاذنت حتى يؤذن لك، قال: استاذنت كما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " فوالله لاوجعن ظهرك وبطنك او لتاتين بمن يشهد لك على هذا "، فقال ابي بن كعب: فوالله لا يقوم معك إلا احدثنا سنا قم يا ابا سعيد، فقمت حتى اتيت عمر، فقلت قد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول هذا.حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ ، أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: كُنَّا فِي مَجْلِسٍ عِنْدَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، فَأَتَى أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ مُغْضَبًا، حَتَّى وَقَفَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمُ اللَّهَ، هَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَكَ وَإِلَّا فَارْجِعْ؟، قَالَ أُبَيٌّ: وَمَا ذَاكَ، قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَمْسِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَرَجَعْتُ ثُمَّ جِئْتُهُ الْيَوْمَ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَأَخْبَرْتُهُ أَنِّي جِئْتُ أَمْسِ فَسَلَّمْتُ ثَلَاثًا ثُمَّ انْصَرَفْتُ، قَالَ: قَدْ سَمِعْنَاكَ وَنَحْنُ حِينَئِذٍ عَلَى شُغْلٍ، فَلَوْ مَا اسْتَأْذَنْتَ حَتَّى يُؤْذَنَ لَكَ، قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ كَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فَوَاللَّهِ لَأُوجِعَنَّ ظَهْرَكَ وَبَطْنَكَ أَوْ لَتَأْتِيَنَّ بِمَنْ يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا "، فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ: فَوَاللَّهِ لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَحْدَثُنَا سِنًّا قُمْ يَا أَبَا سَعِيدٍ، فَقُمْتُ حَتَّى أَتَيْتُ عُمَرَ، فَقُلْتُ قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا.
بکیر بن اشج سے روایت ہے کہ بسر بن سعید نے انھیں حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: ایک مجلس میں ہم حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ کے پا س بیٹھےہوئے تھے۔اتنے میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ غصے کی حالت میں آئے اور کھڑے ہوگئے پھر کہنے لگے: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تم میں سے کسی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "اجازت تین بار مانگی جاتی ہے، اگر تمھیں اجازت مل جائے (تو اندر آجاؤ)، نہیں تو لوٹ جاؤ؟حضرت ابی نے کہا معاملہ کیا ہے؟انھوں نے کہا: میں نے کل حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تین بار اجازت مانگی، مجھے اجازت نہیں دی گئی تو میں لوٹ گیا پھر میں آج ان کے پاس آیاتو ان کے پا س حاضر ہوگیا۔میں نے انھیں بتایا کہ میں کل آیا تھا، تین بار سلام کیا تھا، پھر چلا گیا تھا۔کہنے لگے ہم نے سن لیاتھا، اس وقت ہم کسی کام میں لگے ہوئے تھے تم کیوں نہ اجازت مانگتے رہے یہاں تک کہ تمھیں اجازت مل جاتی۔میں نے کہا: میں نے اسی طرح اجازت مانگی جس طرح میں نے ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا۔کہنے لگے: اللہ کی قسم!میں تمھاری پشت اور پیٹھ پر کوڑے ماروں گا پھر تم کوئی ایسا شخص لے آؤ جو تمہارے لئے اس پر گواہی دے۔ حضرت ابی ابن کعب کہنے لگے: اللہ کی قسم!تمھارے ساتھ ہم میں سے صرف وہ کھڑاہوگا جو عمر میں سب سے چھوٹاہے (بڑے تو بڑے ہیں یہ حدیث ہم میں سے کم عمر لوگوں نے بھی سنی ہے اور یادرکھی ہے۔) ابو سعید!اٹھو، (انھوں نے کہا) تو میں اٹھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ا س طرح فرماتے ہوئے سنا تھا۔
حدیث نمبر: 5629
Save to word اعراب
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا بشر يعني ابن مفضل ، حدثنا سعيد بن يزيد ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، ان ابا موسى اتى باب عمر، فاستاذن، فقال عمر: واحدة ثم استاذن الثانية، فقال عمر: ثنتان ثم استاذن الثالثة، فقال عمر: ثلاث ثم انصرف، فاتبعه فرده، فقال: إن كان هذا شيئا حفظته من رسول الله صلى الله عليه وسلم فها وإلا فلاجعلنك عظة، قال ابو سعيد: فاتانا، فقال: الم تعلموا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الاستئذان ثلاث "، قال: فجعلوا يضحكون، قال: فقلت: اتاكم اخوكم المسلم قد افزع تضحكون انطلق فانا شريكك في هذه العقوبة، فاتاه، فقال: هذا ابو سعيد.حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّ أَبَا مُوسَى أَتَى بَابَ عُمَرَ، فَاسْتَأْذَنَ، فَقَالَ عُمَرُ: وَاحِدَةٌ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ عُمَرُ: ثِنْتَانِ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ عُمَرُ: ثَلَاثٌ ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَتْبَعَهُ فَرَدَّهُ، فَقَالَ: إِنْ كَانَ هَذَا شَيْئًا حَفِظْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَا وَإِلَّا فَلَأَجْعَلَنَّكَ عِظَةً، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَأَتَانَا، فَقَالَ: أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ "، قَالَ: فَجَعَلُوا يَضْحَكُونَ، قَالَ: فَقُلْتُ: أَتَاكُمْ أَخُوكُمُ الْمُسْلِمُ قَدْ أُفْزِعَ تَضْحَكُونَ انْطَلِقْ فَأَنَا شَرِيكُكَ فِي هَذِهِ الْعُقُوبَةِ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: هَذَا أَبُو سَعِيدٍ.
بشر بن مفضل نے کہا: ہمیں سعید بن یزید نے ابو نضرہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی کہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دروازے پر گئے اور اجازت طلب کی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےکہا: یہ ایک بار ہے۔پھر انھوں نے دوبارہ اجازت طلب کی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ دوسری بار ہے۔پھر انہوں نے تیسری باراجازت طلب کی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تیسری بار ہے، پھر وہ لوٹ گئے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (اگلے دن) کسی کو ان کے پیچھے روانہ کیا اور انھیں دوبارہ بلا بھیجا۔پھر (حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے) ان سے کہا: اگر یہ ایسی بات ہے جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (سن کر) یار رکھی ہے تو ٹھیک ہے، اگر نہیں تو میں تمھیں (دوسروں کے لیے نشان) عبرت بنا دوں گا۔حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: تو وہ ہمارے ہاں آئے اور کہنے لگے: تمھیں علم نہیں ہے کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: " اجازت تین بار طلب کی جاتی ہے؟"کہا: تو لوگ ہنسنے لگے، کہا: میں نے (لوگوں سے کہا:) تمھارے پاس تمھارا مسلمان بھائی ڈرا ہوا آیا ہے اور تم ہنس رہے ہو؟ (پھر حضرت موسیٰ رضی اللہ عنہ سے کہا:) چلیں میں اس سزا میں آپ کا حصہ دار بنوں گاپھر وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: یہ ابو سعید ہیں (یہ میرے گواہ ہیں۔)
حدیث نمبر: 5630
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي مسلمة ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد . ح وحدثنا احمد بن الحسن بن خراش ، حدثنا شبابة ، حدثنا شعبة ، عن الجريري ، وسعيد بن يزيد كلاهما، عن ابي نضرة ، قالا: سمعناه يحدث عن ابي سعيد الخدري بمعنى حديث بشر بن مفضل، عن ابي مسلمة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، وَسَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ كلاهما، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَا: سَمِعْنَاهُ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ بِمَعْنَى حَدِيثِ بِشْرِ بْنِ مُفَضَّلٍ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5631
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيي بن سعيد القطان ، عن ابن جريج ، حدثنا عطاء ، عن عبيد بن عمير ، ان ابا موسى استاذن على عمر ثلاثا، فكانه وجده مشغولا فرجع، فقال عمر: الم تسمع صوت عبد الله بن قيس ائذنوا له، فدعي له، فقال: ما حملك على ما صنعت؟ قال: إنا كنا نؤمر بهذا، قال: لتقيمن على هذا بينة او لافعلن فخرج فانطلق إلى مجلس من الانصار، فقالوا: لا يشهد لك على هذا إلا اصغرنا، فقام ابو سعيد ، فقال: كنا نؤمر بهذا، فقال عمر: خفي علي هذا من امر رسول الله صلى الله عليه وسلم الهاني عنه الصفق بالاسواق ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، أَنَّ أَبَا مُوسَى اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ ثَلَاثًا، فَكَأَنَّهُ وَجَدَهُ مَشْغُولًا فَرَجَعَ، فَقَالَ عُمَرُ: أَلَمْ تَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ، فَدُعِيَ لَهُ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: إِنَّا كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا، قَالَ: لَتُقِيمَنَّ عَلَى هَذَا بَيِّنَةً أَوْ لَأَفْعَلَنَّ فَخَرَجَ فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالُوا: لَا يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا إِلَّا أَصْغَرُنَا، فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ ، فَقَالَ: كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا، فَقَالَ عُمَرُ: خَفِيَ عَلَيَّ هَذَا مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلْهَانِي عَنْهُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ ".
یحییٰ بن سعیدقطان نے ابن جریج سے روایت کی کہا: ہمیں عطاء نے عبید بن عمیر سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے تین مرتبہ اجا زت طلب کی تو جیسے انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو مشغول سمجھا اور واپس ہو گئے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا ہم نے عبد اللہ بن قیس (ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ) کی آواز نہیں سنی تھی؟ ان کو اندر آنے کی اجازت دو، (حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ واپس چلے گئے ہوئے تھے، دوسرے دن) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کو بلا یا گیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے ایسا کیوں کیا؟ انھوں نے کہا: ہمیں یہی (کرنے کا) حکم دیا جا تا تھا۔انھوں نے کہا: تم اس پر گواہی دلاؤ، نہیں تو میں (وہ) کروں گا (جو کروںگا) وہ (حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ) نکلے انصار کی مجلس میں آئے انھوں نے کہا: اس بات پر تمھا رے حق میں اور کوئی نہیں، ہم میں سے جو سب سے چھوٹا ہے وہی گواہی دے گا۔ابو سعید رضی اللہ عنہ نے (حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے) کھڑے ہو کر کہا: ہمیں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں) اسی کا حکم دیا جا تا تھا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم مجھ سے اوجھل رہ گیا، بازاروں میں ہو نے والے سودوں نے مجھے اس سے مشغول کردیا۔
حدیث نمبر: 5632
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو عاصم . ح وحدثنا حسين بن حريث ، حدثنا النضر يعنى بن شميل ، قالا جميعا: حدثنا ابن جريج بهذا الإسناد نحوه، ولم يذكر في حديث النضر الهاني عنه الصفق بالاسواق.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ . ح وحَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ يَعْنِى بْنُ شُمَيْلٍ ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرَ فِي حَدِيثِ النَّضْرِ أَلْهَانِي عَنْهُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ.
ابو عاصم اور نضر بن شمیل دونوں نے کہا: ہمیں ابن جریج نے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی۔اور نضر کی حدیث میں انھوں نے " بازاروں میں ہو نے والے سودوں نے مجھے اس سے مشغول کردیا۔"کے الفا ظ بیان نہیں کیے۔
حدیث نمبر: 5633
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن حريث ابو عمار ، حدثنا الفضل بن موسى ، اخبرنا طلحة بن يحيي ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: جاء ابو موسى إلى عمر بن الخطاب، فقال: السلام عليكم، هذا عبد الله بن قيس، فلم ياذن له، فقال: السلام عليكم، هذا ابو موسى، السلام عليكم هذا الاشعري ثم انصرف، فقال: ردوا علي ردوا علي فجاء، فقال يا ابا موسى: ما ردك كنا في شغل، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الاستئذان ثلاث، فإن اذن لك وإلا فارجع "، قال: لتاتيني على هذا ببينة وإلا فعلت وفعلت، فذهب ابو موسى، قال عمر: إن وجد بينة تجدوه عند المنبر عشية، وإن لم يجد بينة، فلم تجدوه فلما ان جاء بالعشي وجدوه، قال يا ابا موسى: ما تقول اقد وجدت؟، قال: نعم ابي بن كعب ، قال: عدل، قال يا ابا الطفيل: ما يقول هذا قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ذلك يا ابن الخطاب، فلا تكونن عذابا على اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سبحان الله إنما سمعت شيئا فاحببت ان اتثبت.حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ أَبُو عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَي ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قال: جَاءَ أَبُو مُوسَى إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ، فَلَمْ يَأْذَنْ لَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، هَذَا أَبُو مُوسَى، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ هَذَا الْأَشْعَرِيُّ ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ: رُدُّوا عَلَيَّ رُدُّوا عَلَيَّ فَجَاءَ، فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَى: مَا رَدَّكَ كُنَّا فِي شُغْلٍ، قَالَ سمعت رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ، فَإِنْ أُذِنَ لَكَ وَإِلَّا فَارْجِعْ "، قَالَ: لَتَأْتِيَنِّي عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ وَإِلَّا فَعَلْتُ وَفَعَلْتُ، فَذَهَبَ أَبُو مُوسَى، قَالَ عُمَرُ: إِنْ وَجَدَ بَيِّنَةً تَجِدُوهُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ عَشِيَّةً، وَإِنْ لَمْ يَجِدْ بَيِّنَةً، فَلَمْ تَجِدُوهُ فَلَمَّا أَنْ جَاءَ بِالْعَشِيِّ وَجَدُوهُ، قَالَ يَا أَبَا مُوسَى: مَا تَقُولُ أَقَدْ وَجَدْتَ؟، قَالَ: نَعَمْ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، قَالَ: عَدْلٌ، قَالَ يَا أَبَا الطُّفَيْلِ: مَا يَقُولُ هَذَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَلَا تَكُونَنَّ عَذَابًا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّمَا سَمِعْتُ شَيْئًا فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَثَبَّتَ.
افضل بن موسیٰ نے کہا: ہمیں طلحہ بن یحییٰ نے ابو بردہ سے خبر دی، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: السلام علیکم، عبد اللہ بن قیس (حاضر ہوا) ہے، انھوں نے آنے کی اجازت نہ دی۔انھوں نے پھر کہا: السلام علیکم، یہ ابو موسیٰ ہے، السلام علیکم، یہ اشعری ہے، اس کے بعد چلے گئے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کو میرے پاس واپس لا ؤ۔میرے پاس واپس لا ؤ۔وہ آئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابو موسیٰ!آپ کو کس بات نے لوٹا دیا؟ ہم کا م میں مشغول تھے۔انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: "اجازت تین بار طلب کی جا ئے، اگر تم کو اجازت دے دی جا ئے (توآ جاؤ) ورنہ لوٹ جا ؤ۔"حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا تو آپ اس پر گواہ لا ئیں گے یا پھر میں یہ کروں گا تو حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ چلے گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ابو موسیٰ کو گواہ مل گیا تو شام کو وہ تمھیں منبر کے پاس ملیں گے اور اگر ان کو گواہ نہیں ملا تو وہ تمھیں نہیں ملیں گے، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ شام کو آئے تو انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کو موجود پا یا، انھوں نے کہا ابو موسیٰ!کیا کہتے ہیں؟آپ کو گواہ مل گیا؟ انھوں نے کہا: ہاں! ابی بن کعب ہیں انھوں (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا: وہ قابل اعتماد گواہ ہیں۔ (پھر ابو طفیل عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر) کہا: ابو طفیل!یہ (ابی بن کعب رضی اللہ عنہ) کیا کہتے ہیں؟ انھوں (حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ) نے کہا: ابن خطاب!میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ یہی فر ما رہے تھے۔لہٰذا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین پر عذاب نہ بنیں۔انھوں نے کہا: سبحان اللہ!میں نے ایک چیز سنی اور چاہا کہ اس کا ثبوت حاصل کروں۔
حدیث نمبر: 5634
Save to word اعراب
وحدثنا عبد الله بن عمر بن محمد بن ابان ، حدثنا علي بن هاشم ، عن طلحة بن يحييبهذا الإسناد غير انه، قال: فقال يا ابا المنذر: آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: نعم، فلا تكن يا ابن الخطاب عذابا على اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يذكر من قول عمر سبحان الله وما بعده.وحدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَيبِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَقَالَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ: آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَلَا تَكُنْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ عَذَابًا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مِنْ قَوْلِ عُمَرَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا بَعْدَهُ.
علی بن ہاشم نے طلحہ بن یحییٰ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، مگر انھوں نے کہا: تو انھوں (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا: ابو منذر! (ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی کنیت) کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی تھی؟انھوں نے کہا: ہاں، ابن خطاب!تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے لیے عذاب نہ بنیں اور انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول: سبحان اللہ اور اس کے بعد کا حصہ ذکر نہیں کیا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.