Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ
معاشرتی آداب کا بیان
7. باب الاِسْتِئْذَانِ:
باب: اذن چاہنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5626
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا وَاللَّهِ يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، قال: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: كُنْتُ جَالِسًا بِالْمَدِينَةِ فِي مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ، فَأَتَانَا أَبُو مُوسَى فَزِعًا أَوْ مَذْعُورًا، قُلْنَا مَا شَأْنُكَ، قَالَ: إِنَّ عُمَرَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ آتِيَهُ فَأَتَيْتُ بَابَهُ، فَسَلَّمْتُ ثَلَاثًا، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَرَجَعْتُ، فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنَا؟ فَقُلْتُ: إِنِّي أَتَيْتُكَ فَسَلَّمْتُ عَلَى بَابِكَ ثَلَاثًا، فَلَمْ يَرُدُّوا عَلَيَّ، فَرَجَعْتُ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ "، فَقَالَ عُمَرُ: أَقِمْ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا أَوْجَعْتُكَ، فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ: لَا يَقُومُ مَعَهُ إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قُلْتُ: أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، قَالَ: فَاذْهَبْ بِهِ.
عمرو بن محمد بن بکیر ناقد نے کہا: ہمیں سفیان بن عینیہ نے حدیث بیان کی، کہا: اللہ کی قسم!ہمیں یزید بن خصیفہ نے بسر بن سعید سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: میں مدینہ منورہ میں انصار کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ابو موسیٰ ڈرے سہمے ہوئے آئے، ہم نے ان سے پوچھا آپ کو کیا ہوا؟ انھوں نے بتایا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے میری طرف پیغام بھیجا ہے کہ میں ان کے پاس آؤں، میں ان کے دروازے پر گیا اور تین مرتبہ سلام کیا انھوں نے مجھے سلام کا جواب نہیں دیا تو میں لوٹ آیا، انھوں نے کہا: آپ کو ہمارے پاس آنے سے کس بات نے روکا؟میں نے کہا: میں آیا تھا، آپ کے دروازے پر کھڑے تین بار سلام کیا، آپ لوگوں نے مجھے جواب نہیں دیا، اس لئے میں لوٹ گیا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: " جب تم میں سے کوئی شخص تین باراجازت مانگے اور اسے اجازت نہ دی جائے تو وہ لوٹ جائے۔"حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس پر گواہی پیش کرو ورنہ میں تم کو سزا دوں گا۔ حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کے ساتھ صرف وہ شخص جا کرکھڑا ہوگا جو قوم میں سے سب سے کم عمر ہے، حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کہا کہ میں سب سے کم عمر ہوں توانھوں نے کہا: تم ان کے ساتھ جاؤ (اور گواہی دو)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں مدینہ میں انصار کی مجلس میں بیٹھا ہوا تو ہمارے پاس حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ گھبرائے ہوئے یا خوف زدہ آئے، ہم نے پوچھا، آپ کو کیا ہوا؟ انہوں نے کہا، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے مجھے پیغام بھیجا کہ میں ان کے پاس حاضر ہوں، سو میں ان کی خدمت میں ان کے دروازہ پر پہنچا اور تین دفعہ سلام کہا تو انہوں نے جواب نہ دیا، جس سے میں واپس چلا گیا تو انہوں نے کہا، تم ہمارے پاس کیوں نہیں آئے؟ میں نے کہا، میں آپ کے پاس آیا تھا اور آپ کے دروازہ پر تین دفعہ سلام عرض کیا تو گھر والوں نے مجھے جواب نہ دیا، اس وجہ سے میں واپس چلا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے ہیں، جب تم میں سے کوئی تین دفعہ اجازت طلب کرے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ واپس لوٹ جائے۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اس پر شہادت پیش کرو وگرنہ میں تمہیں سزا دوں گا، تو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ان کے ساتھ حاضرین میں سے سب سے کم عمر جائے گا، ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میں نے کہا میں سب لوگوں سے چھوٹا ہوں، حضرت ابی نے کہا، اسے لے جاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»