كِتَاب الْآدَابِ معاشرتی آداب کا بیان 6. باب جَوَازِ قَوْلِهِ لِغَيْرِ ابْنِهِ يَا بُنَيَّ وَاسْتِحْبَابِهِ لِلْمُلاَطَفَةِ: باب: غیر کے لڑکے کو بیٹا کہنا اور ایسے کلمہ کو مہربانی کے طور پر مستحب ہونا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "اے میرے بیٹے!"
یزید بن ہارون نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انھوں نے قیس بن ابی حازم سے، انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے متعلق جتنے سوالات میں نے کیے اتنے کسی اور نے نہیں کیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا؛"میرے بیٹے!تمھیں اس (دجال) سے کیا بات پریشان کررہی ہے؟تمھیں اس سے ہر گز کوئی نقصان نہ پہنچے گا۔"کہا: میں نے عرض کی: لوگ سمجھتے ہیں کہ اس کے ساتھ پانی کی نہریں اور ر وٹی کے پہاڑ ہوں گے۔"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی نسبت زیادہ ذلیل ہے۔"
وکیع، ہشیم، جریر اور ابو اسامہ سب نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، ان میں سے تنہا یزید کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مغیرہ رضی اللہ عنہ کے لیے"اے میرے بیٹے" کے الفاظ ہیں اور کسی کی حدیث میں نہیں ہیں۔
|