كِتَاب الْآدَابِ معاشرتی آداب کا بیان 2. باب كَرَاهَةِ التَّسْمِيَةِ بِالأَسْمَاءِ الْقَبِيحَةِ وَبِنَافِعٍ وَنَحْوِهِ: باب: برے ناموں کے رکھنے کی کراہت کا بیان۔
معتمر بن سلیمان نے کہا: میں رُکین سے سنا، وہ ا پنے والد سے حدیث بیان کررہے تھے، انھوں نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھنے سے منع فرمایا: افلح (زیادہ کامیاب)، رباح (منافع والا)، یسار (آسانی والا) اور نافع (نفع پہنچانے والا)
۔ جریر نے رکین بن ربیع سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے لڑکے (غلام، خادم) کا نام رباح، یسار، افلح، اور نافع نہ رکھو۔"
زہیر نے کہا: ہمیں منصور نے ہلال بن یساف سے، انھوں نے ربیع بن عمیلہ سے، انھوں نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ چارکلمات ہیں: ""اور، تم (ذکر کرتے ہوئے) ان میں سے جس کلمے کو پہلے کہو، کوئی حرج نہیں، اور تم اپنے لڑکے کا نام یسار، رباح، نجیح، (کامیاب کرتے ہوئے) ان میں سے جس کلمے کو پہلے کہو، کوئی حرج نہیں ہے، اور تم اپنے لڑکے کا نام یسار، رباح، نجیح (کامیاب ہونے والا) اور افلح نہ رکھنا، کیونکہ تم پوچھو گے: فلاں (مثلا: افلح) یہاں ہے، وہ نہیں ہوگا تو (جواب دینے والا) کہے گا: (یہاں کوئی) افلح (زیادہ فلاح پانے والا) نہیں ہے۔" (سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہا:) یہ چار ہی (نام) ہیں، میری ذمہ داری پر اور کوئی نام نہ بڑھانا۔
جریر، روح بن قاسم اورشعبہ سب نے منصور سے زہیر کی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، جریر اورروح کی حدیث قصے سمیت زہیر کی حدیث جیسی ہے۔اورجوشعبہ کی حدیث ہے۔اس میں صرف غلام کانام رکھنے کا ذکر ہے، انھوں نے"چار بہترین کلمات" کاذ کر نہیں کیا۔
ابن جریج نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ فرمایا کہ آپ یعلیٰ (بلند)، برکت، افلح، یساراور نافع جیسے نام رکھنے سے منع فرمادیں، پھرمیں نے دیکھا کہ آپ خاموش ہوگئے، پھر آپ کی رحلت ہوئی تو آپ نے ان ناموں سے نہیں روکا تھا، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے روکنے کا ا رادہ نہیں کیاتو انھوں نے بھی (یہ ارادہ) ترک کردیا۔
|