وحدثنا احمد بن عبدة الضبي ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، قال: ذكر عند ابن عمر عمرة رسول الله صلى الله عليه وسلم من الجعرانة فقال: لم يعتمر منها، قال: وكان عمر نذر اعتكاف ليلة في الجاهلية ثم ذكر نحو حديث جرير بن حازم، ومعمر، عن ايوب،وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ عُمْرَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْجِعْرَانَةِ فَقَالَ: لَمْ يَعْتَمِرْ مِنْهَا، قَالَ: وَكَانَ عُمَرُ نَذَرَ اعْتِكَافَ لَيْلَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، وَمَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ،
حماد بن زید نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ایوب نے نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جعرانہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمرے کا تذکرہ کیا گیا تو انہوں نے کہا: آپ نے وہاں سے عمرہ نہیں کیا۔ کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جاہلیت میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی۔۔ پھر انہوں نے ایوب سے جریر بن حازم اور معمر کی روایت کردہ حدیث کے ہم معنیٰ بیان کیا
حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے پاس، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے عمرہ کرنے کا تذکرہ کیا گیا، تو انہوں نے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں سے عمرہ نہیں کیا اور بتایا حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے جاہلیت کے زمانہ میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4296
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جعرانہ سے عمرہ علی الاعلان نہیں کیا تھا، بلکہ رات کو جعرانہ سے عمرہ کے لیے چلے، اور راتوں رات عمرہ کر کے واپس جعرانہ پہنچ گئے، اس لیے بہت سے صحابہ کرام کو اس عمرہ کا پتہ نہ چل سکا، اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی انہیں میں داخل ہیں، اس لیے انہوں نے اس کا انکار کیا۔