صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ
قسموں کا بیان
7. باب نَذْرِ الْكَافِرِ وَمَا يَفْعَلُ فِيهِ إِذَا أَسْلَمَ:
باب: کافر کفر کی حالت میں کوئی نذر مانے پھر مسلمان ہو جائے۔
حدیث نمبر: 4296
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ عُمْرَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْجِعْرَانَةِ فَقَالَ: لَمْ يَعْتَمِرْ مِنْهَا، قَالَ: وَكَانَ عُمَرُ نَذَرَ اعْتِكَافَ لَيْلَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، وَمَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ،
حماد بن زید نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ایوب نے نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جعرانہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمرے کا تذکرہ کیا گیا تو انہوں نے کہا: آپ نے وہاں سے عمرہ نہیں کیا۔ کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جاہلیت میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی۔۔ پھر انہوں نے ایوب سے جریر بن حازم اور معمر کی روایت کردہ حدیث کے ہم معنیٰ بیان کیا
حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے پاس، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے عمرہ کرنے کا تذکرہ کیا گیا، تو انہوں نے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں سے عمرہ نہیں کیا اور بتایا حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے جاہلیت کے زمانہ میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4296 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4296
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جعرانہ سے عمرہ علی الاعلان نہیں کیا تھا،
بلکہ رات کو جعرانہ سے عمرہ کے لیے چلے،
اور راتوں رات عمرہ کر کے واپس جعرانہ پہنچ گئے،
اس لیے بہت سے صحابہ کرام کو اس عمرہ کا پتہ نہ چل سکا،
اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی انہیں میں داخل ہیں،
اس لیے انہوں نے اس کا انکار کیا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4296