كِتَاب الرِّضَاعِ رضاعت کے احکام و مسائل The Book of Suckling 17. باب الْوَصِيَّةِ بِالنِّسَاءِ: باب: عورتوں کے ساتھ خوش خلقی کرنے کاحکم۔ Chapter: Advice with regard to women حدثنا عمرو الناقد ، وابن ابي عمر ، واللفظ لابن ابي عمر، قالا: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن المراة خلقت من ضلع لن تستقيم لك على طريقة، فإن استمتعت بها استمتعت بها وبها عوج، وإن ذهبت تقيمها كسرتها، وكسرها طلاقها ".حدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حدثنا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ لَنْ تَسْتَقِيمَ لَكَ عَلَى طَرِيقَةٍ، فَإِنِ اسْتَمْتَعْتَ بِهَا اسْتَمْتَعْتَ بِهَا وَبِهَا عِوَجٌ، وَإِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهَا كَسَرْتَهَا، وَكَسْرُهَا طَلَاقُهَا ". اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عورت کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے، وہ تمہارے لیے کسی ایک طریقے پر ہرگز سیدھی نہیں رہ سکتی، اگر تم اس سے فائدہ اٹھانا چاہو تو (اسی طرح) فائدہ اٹھا لو گے کہ اس میں کجی رہے گی اور اگر تم اسے سیدھا کرنے چلو گے تو اسے توڑ ڈالو گے، اور اسے توڑنا اس کی طلاق ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت کی سرشت میں کجی ہے وہ ایک رویہ پر قائم نہیں رہ سکتی۔ اگر اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہو تو کجی کو برداشت کر کے فائدہ اٹھا لو اور اگر اس کو سیدھا کرنے لگو گے تو اس کو توڑ دو گے اور اس کا توڑنا طلاق ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن ميسرة ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من كان يؤمن بالله، واليوم الآخر، فإذا شهد امرا فليتكلم بخير او ليسكت، واستوصوا بالنساء، فإن المراة خلقت من ضلع، وإن اعوج شيء في الضلع، اعلاه إن ذهبت تقيمه كسرته، وإن تركته لم يزل اعوج، استوصوا بالنساء خيرا ".وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حدثنا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ، وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَإِذَا شَهِدَ أَمْرًا فَلْيَتَكَلَّمْ بِخَيْرٍ أَوْ لِيَسْكُتْ، وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ، وَإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلَعِ، أَعْلَاهُ إِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهُ كَسَرْتَهُ، وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ، اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا ". ابوحازم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے جب (اپنی بیوی میں) کوئی (پسند نہ آنے والا) معاملہ دیکھے تو اچھی طرح سے بات کہے یا خاموش رہے۔ اور عورتوں کے ساتھ اچھے سلوک کی نصیحت قبول کرو کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے۔ اور پسلیوں میں سب سے زیادہ ٹیڑھ اس کے اوپر والے حصے میں ہے۔ اگر تم اسے سیدھا کرنے لگ جاؤ گے تو اسے توڑ دو گے اور اگر چھوڑ دو گے تو وہ ٹیڑھی ہی رہے گی، عورتوں کے ساتھ اچھے سلوک کی نصیحت قبول کرو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہے، وہ جب کسی معاملہ سے دوچار ہو کوئی بات پیش آئے تو اچھی بات کہے یا خاموش رہے، اور عورتوں سے خیرخواہی کرو، کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے، اور پسلی کا اوپر کا حصہ زیادہ ٹیڑھا ہے۔ اگر تم اس کو سیدھا کرنے لگو گے اس کو توڑ دو گے۔ اور اگر اس کو چھوڑ دو گے تو وہ ٹیڑھا ہی رہے گا۔ عورتوں سے خیرخواہی کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عیسیٰ بن یونس نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبدالحمید بن جعفر نے عمران بن ابی انس سے حدیث سنائی، انہوں نے عمر بن حکم سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی مومن مرد کسی مومنہ عورت سے بغض نہ رکھے۔ اگر اسے اس کی کوئی عادت ناپسند ہے تو دوسری پسند ہو گی۔" یا آپ نے غیرہ (اس کے سوا کوئی اور) فرمایا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن مرد، مومن بیوی سے بغض و عناد نہ رکھے، اگر وہ اس کی کسی عادت کو ناپسند کرتا ہے، تو دوسری خصلت کو پسند کر سکتا ہے۔“ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر کی بجائے غیرہ فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوعاصم نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبدالحمید بن جعفر نے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔۔۔ اسی کے مانند امام صاحب اپنے دوسرے استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|