صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الرِّضَاعِ
رضاعت کے احکام و مسائل
The Book of Suckling
7. باب رَضَاعَةِ الْكَبِيرِ:
باب: بڑی عمر کی رضاعت کا بیان۔
Chapter: Breastfeeding an adult
حدیث نمبر: 3600
Save to word اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، وابن ابي عمر ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: جاءت سهلة بنت سهيل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني ارى في وجه ابي حذيفة من دخول سالم، وهو حليفه فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ارضعيه "، قالت: وكيف ارضعه وهو رجل كبير، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: " قد علمت انه رجل كبير "، زاد عمر وفي حديثه: وكان قد شهد بدرا، وفي رواية ابن ابي عمر: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم.حدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ، وَهُوَ حَلِيفُهُ فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ "، قَالَت: وَكَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ "، زَادَ عَمْرٌ وَفِي حَدِيثِهِ: وَكَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں سالم رضی اللہ عنہ کے گھر آنے کی بنا پر (اپنے شوہر) ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے میں (تبدیلی) دیکھتی ہوں۔۔ حالانکہ وہ ان کا حلیف بھی ہے۔۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے دودھ پلا دو۔" انہوں نے عرض کی: میں اسے کیسے دودھ پلاؤں؟ جبکہ وہ بڑا (آدمی) ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: "میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ وہ بڑا آدمی ہے۔" عمرو نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: اور وہ (سالم) بدر میں شریک ہوئے تھے۔ اور ابن ابی عمر کی روایت میں ہے: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔" (آپ کا مقصود یہ تھا کہ کسی برتن میں دودھ نکال کر سالم رضی اللہ عنہ کو پلوا دیں
حدیث نمبر: 3601
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، ومحمد بن ابي عمر ، جميعا عن الثقفي ، قال ابن ابي عمر، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن ايوب ، عن ابن ابي مليكة ، عن القاسم ، عن عائشة : ان سالما مولى ابي حذيفة كان مع ابي حذيفة، واهله في بيتهم فاتت تعني ابنة سهيل النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن سالما قد بلغ ما يبلغ الرجال وعقل ما عقلوا، وإنه يدخل علينا وإني اظن ان في نفس ابي حذيفة من ذلك شيئا، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم: " ارضعيه، تحرمي عليه ويذهب الذي في نفس ابي حذيفة "، فرجعت، فقالت: إني قد ارضعته، فذهب الذي في نفس ابي حذيفة.وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ ، جَمِيعًا عَنِ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حدثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ كَانَ مَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ، وَأَهْلِهِ فِي بَيْتِهِمْ فَأَتَتْ تَعْنِي ابْنَةَ سُهَيْلٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: إِنَّ سَالِمًا قَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ وَعَقَلَ مَا عَقَلُوا، وَإِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّ فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ، تَحْرُمِي عَلَيْهِ وَيَذْهَبِ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ "، فَرَجَعَتْ، فقَالَت: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُهُ، فَذَهَبَ الَّذِي فِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ.
ایوب نے ابن ابی مُلیکہ سے، انہوں نے قاسم سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ سالم رضی اللہ عنہ، ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ اور ان کی اہلیہ کے ساتھے ان کے گھر ہی میں (قیام پذیر) تھے۔ تو (ان کی اہلیہ) یعنی (سہلہ) بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: سالم مردوں کی (حد) بلوغت کو پہنچ چکا ہے اور وہ (عورتوں کے بارے میں) وہ سب سمجھنے لگا ہے جو وہ سمجھتے ہیں اور وہ ہمارے ہاں (گھر میں) آتا ہے اور میں خیال کرتی ہوں کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں اس سے کچھ (ناگواری) ہے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "تم اسے دودھ پلا دو، اس پر حرام ہو جاؤ گی اور وہ (ناگواری) دور ہو جائے گی جو ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں ہے۔" چنانچہ وہ دوبارہ آپ کے پاس آئی اور کہا: میں نے اسے دودھ پلوا دیا ہے تو (اب) وہ ناگواری دور ہو گئی جو ابوحذیفہ کے دل میں تھی
حدیث نمبر: 3602
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن رافع ، واللفظ لابن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرنا ابن ابي مليكة ، ان القاسم بن محمد بن ابي بكر ، اخبره: ان عائشة ، اخبرته: ان سهلة بنت سهيل بن عمرو جاءت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن سالما لسالم مولى ابي حذيفة معنا في بيتنا، وقد بلغ ما يبلغ الرجال، وعلم ما يعلم الرجال، قال: " ارضعيه، تحرمي عليه "، قال: فمكثت سنة او قريبا منها لا احدث به وهبته، ثم لقيت القاسم، فقلت له: لقد حدثتني حديثا ما حدثته بعد، قال: فما هو؟ فاخبرته، قال: فحدثه عني ان عائشة اخبرتنيه.وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَ: حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عَائِشَةَ ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ سَهْلَةَ بِنْتَ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَالِمًا لِسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ مَعَنَا فِي بَيْتِنَا، وَقَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ، وَعَلِمَ مَا يَعْلَمُ الرِّجَالُ، قَالَ: " أَرْضِعِيهِ، تَحْرُمِي عَلَيْهِ "، قَالَ: فَمَكَثْتُ سَنَةً أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا لَا أُحَدِّثُ بِهِ وَهِبْتُهُ، ثُمَّ لَقِيتُ الْقَاسِمَ، فَقُلْتُ لَهُ: لَقَدْ حَدَّثْتَنِي حَدِيثًا مَا حَدَّثْتُهُ بَعْدُ، قَالَ: فَمَا هُوَ؟ فَأَخْبَرْتُهُ، قَالَ: فَحَدِّثْهُ عَنِّي أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْنِيهِ.
ابن جریج نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ابن ابی ملیکہ نے بتایا، انہیں قاسم بن محمد بن ابی بکر نے خبر دی، انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ سہلہ بنت سہیل بن عمرو رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا: اللہ کے رسول! سالم۔۔ (انہوں نے) سالم مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں (کہا:)۔۔ ہمارے ساتھ ہمارے گھر میں رہتا ہے۔ وہ مردوں کی حد بلوغٹ کو پہنچ چکا ہے اور وہ (سب کچھ) جاننے لگا ہے جو مرد جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: "تم اسے دودھ پلا دو تو تم اس پر حرام ہو جاؤ گی۔" (گویا یہ حکم صرف حضرت سہلہ کے لیے تھا۔) (ابن ابی ملیکہ نے) کہا: میں سال بھر یا اس کے قریب ٹھہرا، میں نے یہ حدیث بیان نہ کی، میں اس (کو بیان کرنے) سے ڈرتا رہا، پھر میں قاسم سے ملا تو میں نے انہیں کہا: آپ نے مجھے ایک حدیث سنائی تھی، جو میں نے اس کے بعد کبھی بیان نہیں کی، انہوں نے پوچھا: وہ کون سی حدیث ہے؟ میں نے انہیں بتائی، انہوں نے کہا: اسے میرے حوالے سے بیان کرو کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے اس کی خبر دی تھی
حدیث نمبر: 3603
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حميد بن نافع ، عن زينب بنت ام سلمة ، قالت: قالت ام سلمة، لعائشة: إنه يدخل عليك الغلام الايفع الذي ما احب ان يدخل علي، قال: فقالت عائشة : اما لك في رسول الله صلى الله عليه وسلم اسوة؟ قالت: إن امراة ابي حذيفة، قالت: يا رسول الله، إن سالما يدخل علي وهو رجل، وفي نفس ابي حذيفة منه شيء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ارضعيه حتى يدخل عليك ".وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَت: قَالَت أُمُّ سَلَمَةَ، لِعَائِشَةَ: إِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْكِ الْغُلَامُ الْأَيْفَعُ الَّذِي مَا أُحِبُّ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ، قَالَ: فقَالَت عَائِشَةُ : أَمَا لَكِ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسْوَةٌ؟ قَالَت: إِنَّ امْرَأَةَ أَبِي حُذَيْفَةَ، قَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَالِمًا يَدْخُلُ عَلَيَّ وَهُوَ رَجُلٌ، وَفِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْهُ شَيْءٌ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ حَتَّى يَدْخُلَ عَلَيْكِ ".
شعبہ نے حُمَید بن نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: آپ کے پاس (گھر میں) ایک قریب البلوغت لڑکا آتا ہے جسے میں پسند نہیں کرتی کہ وہ میرے پاس آئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: کیا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی زندگی) میں نمونہ نہیں ہے؟ انہوں نے (آگے) کہا: ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی نے عرض کی تھی: اے اللہ کے رسول! سالم میرے سامنے آتا ہے اور (اب) وہ مرد ہے، اور اس وجہ سے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں کچھ ناگواری ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے دودھ پلا دو تاکہ وہ تمہارے پاس آ سکے
حدیث نمبر: 3604
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وهارون بن سعيد الايلي ، واللفظ لهارون، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني مخرمة بن بكير ، عن ابيه ، قال: سمعت حميد بن نافع ، يقول: سمعت زينب بنت ابي سلمة ، تقول: سمعت ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم تقول لعائشة : والله ما تطيب نفسي ان يراني الغلام قد استغنى عن الرضاعة، فقالت: لم قد جاءت سهلة بنت سهيل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني لارى في وجه ابي حذيفة من دخول سالم، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ارضعيه "، فقالت: إنه ذو لحية، فقال: " ارضعيه يذهب ما في وجه ابي حذيفة "، فقالت: والله ما عرفته في وجه ابي حذيفة.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، واللفظ لهارون، قَالَا: حدثنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ نَافِعٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، تَقُولُ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ لِعَائِشَةَ : وَاللَّهِ مَا تَطِيبُ نَفْسِي أَنْ يَرَانِي الْغُلَامُ قَدِ اسْتَغْنَى عَنِ الرَّضَاعَةِ، فقَالَت: لِمَ قَدْ جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَأَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ، قَالَت: فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ "، فقَالَت: إِنَّهُ ذُو لِحْيَةٍ، فقَالَ: " أَرْضِعِيهِ يَذْهَبْ مَا فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ "، فقَالَت: وَاللَّهِ مَا عَرَفْتُهُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ.
بُکَیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حمید بن نافع سے سنا وہ کہہ رہے تھے، میں نے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہہ رہی تھیں: اللہ کی قسم! میرے دل کو یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ مجھے کوئی ایسا لڑکا دیکھے جو رضاعت سے مستغنی ہو چکا ہے۔ انہوں نے پوچھا: کیوں؟ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تھیں، انہوں نے عرض کی تھی: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں سالم کے (گھر میں) داخلے کی وجہ سے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر ناگواری سی محسوس کرتی ہوں، کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے دودھ پلا دو۔" اس نے کہا: وہ تو داڑھی والا ہے۔ آپ نے فرمایا: "اسے دودھ پلا دو، اس سے وہ ناگواری ختم ہو جائے گی جو ابوحذیفہ کے چہرے پر ہے۔" (سہلہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: اللہ کی قسم! (اس کے بعد) میں نے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہا کے چہرے پر (کبھی) ناگواری محسوس نہیں کی
حدیث نمبر: 3605
Save to word اعراب
حدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، انه قال: اخبرني ابو عبيدة بن عبد الله بن زمعة ، ان امه زينب بنت ابي سلمة ، اخبرته، ان امها ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم كانت تقول: " ابى سائر ازواج النبي صلى الله عليه وسلم ان يدخلن عليهن احدا بتلك الرضاعة، وقلن لعائشة: والله ما نرى هذا إلا رخصة ارخصها رسول الله صلى الله عليه وسلم لسالم خاصة فما هو بداخل علينا احد بهذه الرضاعة ولا رائينا ".حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، أَنَّ أُمَّهُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّهَا أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تَقُولُ: " أَبَى سَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْخِلْنَ عَلَيْهِنَّ أَحَدًا بِتِلْكَ الرَّضَاعَةِ، وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ: وَاللَّهِ مَا نَرَى هَذَا إِلَّا رُخْصَةً أَرْخَصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَالِمٍ خَاصَّةً فَمَا هُوَ بِدَاخِلٍ عَلَيْنَا أَحَدٌ بِهَذِهِ الرَّضَاعَةِ وَلَا رَائِينَا ".
ابوعبیدہ بن عبداللہ بن زمعہ نے مجھے خبر دی کہ ان کی والدہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ ان کی والدہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہاکہا کرتی تھیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج نے اس بات سے انکار کیا کہ اس (بڑی عمر کی) رضاعت کی وجہ سے کسی کو اپنے گھر میں داخل ہونے دیں، اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اللہ کی قسم! ہم اسے محض رخصت خیال کرتی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر سالم رضی اللہ عنہ کو دی تھی، لہذا اس (طرح کی) رضاعت کی وجہ سے نہ کوئی ہمارے پاس آنے والا بن سکے گا اور نہ ہمیں دیکھنے والا

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.