كِتَاب الرِّضَاعِ رضاعت کے احکام و مسائل The Book of Suckling 3. باب تَحْرِيمِ ابْنَةِ الأَخِ مِنَ الرَّضَاعَةِ: باب: رضاعی بھتیجی کی حرمت کا بیان۔ Chapter: The daughter of one's brother through breastfeeding is forbidden in marriage ابومعاویہ نے ہمیں اعمش سے خبر دی، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے آپ (نکاح کے لیے) قریش (کی عورتوں) کے انتخاب کا اہتمام کرتے ہیں اور ہمیں (بنو ہاشم کو) چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "تمہارے پاس کوئی شے (رشتہ) ہے؟" میں نے عرض کی: جی ہاں، حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ میرے لیے حلال نہیں (کیونکہ) وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وجہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش سے انتخاب کرتے ہیں اور ہمیں (بنو ہاشم کو) نظر انداز کر دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے ہاں کوئی رشتہ ہے؟“ میں نے عرض کیا۔ جی ہاں، حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جریر، عبداللہ بن نمیر اور سفیان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی امام صاحب اپنے چار مختلف اساتذہ سے، اعمش کی مذکورہ سند سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمام نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں قتادہ نے جابر بن زید سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی (کے ساتھ نکاح کرنے) کے بارے میں خواہش کا اظہار کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ میرے لیے حلال نہیں کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اور رضاعت سے وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو رحم (ولادت اور نسب) سے حرام ہوتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی سے نکاح کر لیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ میرے لیے جائز نہیں ہے، کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اور رضاعت سے وہ رشتہ حرام ہو جاتا ہے جو رشتہ نسب سے حرام ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ قطان اور بشر بن عمر نے شعبہ سے حدیث بیان کی، شعبہ اور سعید بن ابی عروبہ دونوں نے قتادہ سے ہمام کی (سابقہ) سند کے ساتھ بالکل اسی طرح روایت کی، مگر شعبہ کی حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: "میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے" پر ختم ہو گئی اور سعید کی حدیث میں ہے: "رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔" اور بشر بن عمر کی روایت میں (جابر بن زید سے روایت ہے کی بجائے یہ) ہے: "میں نے جابر بن زید سے سنا امام صاحب اپنے تین مختلف اساتذہ کی سند سے ہمام کی مذکورہ سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں مگر شعبہ کی حدیث آپ کے اس قول پر ختم ہو گئی ہے ”وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔“ اور سعید کی روایت میں ہے ”واقعہ یہ ہے رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔“ (ہمام کی روایت میں نسب کی جگہ رحم کا لفظ ہے) اور بشر بن عمر کی روایت میں قتادہ نے سماع کی تصریح کی ہے۔ قتادہ مدلس راوی ہے اس لیے اس کا عنعنہ معتبر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی: اللہ کے رسول! آپ حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی (کے ساتھ نکاح کرنے) سے (دور یا قریب) کہاں ہیں؟ یا کہا گیا: کیا آپ حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو نکاح کا پیغام نہیں بھیجیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "حمزہ رضاعت کی بنا پر یقینی طور پر میرے بھائی ہیں حضرت ام سلمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ بیان کرتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی سے نکاح کرنے سے کیوں گریز کرتے ہیں؟ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ بن عبدالمطلب کی بیٹی کو نکاح کا پیغام کیوں نہیں دیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حمزہ میرا رضاعی بھائی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|