كِتَاب الرِّضَاعِ رضاعت کے احکام و مسائل The Book of Suckling 2. باب تَحْرِيمِ الرَّضَاعَةِ مِنْ مَاءِ الْفَحْلِ: باب: رضاعت کی حرمت میں مذکر کا اثر۔ Chapter: The prohibition that results from breastfeeding is related to the issue of the male حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، انها اخبرته: ان افلح اخا ابي القعيس جاء يستاذن عليها، وهو عمها من الرضاعة بعد ان انزل الحجاب، قالت: فابيت ان آذن له، فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم اخبرته بالذي صنعت، " فامرني ان آذن له علي "،حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا، وَهُوَ عَمُّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ بَعْدَ أَنْ أُنْزِلَ الْحِجَابُ، قَالَت: فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ، " فَأَمَرَنِي أَنْ آذَنَ لَهُ عَلَيَّ "، امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے ان (عروہ) کو خبر دی کہ پردے کے احکام نازل ہونے کے بعد ابوقُعیس کے بھائی افلح آئے، وہ اندر آنے کی اجازت چاہتے تھے، اور وہ ان کے رضاعی چچا (لگتے) تھے۔ انہوں نے کہا: میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو جو میں نے کیا آپ کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ انہیں اپنے سامنے آنے کی اجازت دوں حضرت عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ ابو القعیس کا بھائی افلح آیا اور اس نے ان سے اندر آنے کی اجازت طلب کی، وہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا رضاعی چچا تھا اور پردے کے احکام نازل ہو چکے تھے، اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس کو اجازت دینے سے انکار کر دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو انہیں اپنے اس کام (عمل) کی خبر دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے انہیں اجازت دینے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے پاس میرے رضاعی چچا افلح بن ابی قعیس آئے، (آگے) امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور یہ اضافہ کیا: (عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:) میں نے عرض کی: مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے نہیں پلایا۔ آپ نے فرمایا: "تیرے دونوں ہاتھ یا تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرا رضاعی چچا، افلح بن ابی قعیس آیا۔ آ گے مذکورہ بالا روایت بیان کی، اور اس میں یہ اضافہ ہے۔ میں نے کہا، مجھے تو بس عورت نے دودھ پلایا ہے۔ مرد نے تو دودھ نہیں پلایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے دونوں ہاتھ یا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو۔“ (دودھ میں خاوند کی تاثیر ہے۔)“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني حرملة بن يحيى ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، ان عائشة ، اخبرته: انه جاء افلح اخ وابي القعيس يستاذن عليها، بعد ما نزل الحجاب، وكان ابو القعيس ابا عائشة من الرضاعة، قالت عائشة: فقلت: والله لا آذن لافلح حتى استاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإن ابا القعيس ليس هو ارضعني، ولكن ارضعتني امراته، قالت عائشة: فلما دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: يا رسول الله، إن افلح اخا ابي القعيس جاءني يستاذن علي، فكرهت ان آذن له حتى استاذنك، قالت: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ائذني له "، قال عروة: فبذلك كانت عائشة، تقول: حرموا من الرضاعة ما تحرمون من النسب.وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حدثنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهُ جَاءَ أَفْلَحُ أَخُ وَأَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا، بَعْدَ مَا نَزَلَ الْحِجَابُ، وَكَانَ أَبُو الْقُعَيْسِ أَبَا عَائِشَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَت عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا آذَنُ لِأَفْلَحَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ أَبَا الْقُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَتُهُ، قَالَت عَائِشَةُ: فَلَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَنِي يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ، فَكَرِهْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ، قَالَت: فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ائْذَنِي لَهُ "، قَالَ عُرْوَةُ: فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ، تَقُولُ: حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا تُحَرِّمُونَ مِنَ النَّسَبِ. یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عروہ سے روایت کی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد ابوقعیس کے بھائی افلح آئے، وہ ان کے پاس (گھر کے اندر) آنے کی اجازت چاہتے تھے۔ ابوقعیس حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی والد تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں افلح کو اجازت نہیں دوں گی حتیٰ کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لوں۔ مجھے ابوقعیس نے تو دودھ نہیں پلایا (کہ اس کا بھائی میرا محرم بن جائے) مجھے تو ان کی بیوی نے دودھ پلایا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ابوقعیس کے بھائی افلح میرے پاس آئے تھے، وہ اندر آنے کی اجازت مانگ رہے تھے، مجھے اچھا نہ لگا کہ میں انہیں اجازت دوں یہاں تک کہ آپ سے اجازت لے لوں۔ (عروہ نے) کہا: حضرت (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انہیں اجازت دے دیا کرو۔" عروہ نے کہا: اسی (حکم) کی وجہ سےحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں: رضاعت کی وجہ سے وہ سب رشتے حرام ٹھہرا لو جنہیں تم نسب کی وجہ سے حرام ٹھہراتے ہو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ان کے پاس ابو القعیس کا بھائی افلح پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد آیا اور ان سے اندر آنے کی اجازت طلب کی، اور ابو القعیس حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا رضاعی باپ تھا، حضرت عائشہ نے جواب دیا، اللہ کی قسم! میں اس وقت تک افلح کو اجازت نہیں دوں گی، جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت نہ کر لوں، کیونکہ مجھے ابو القعیس نے تو دودھ نہیں پلایا بلکہ مجھے دودھ تو اس کی بیوی نے پلایا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ابو القعیس کا بھائی افلح میرے پاس آنے کی اجازت طلب کرنے آیا تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے بغیر اس کو اجازت دینا اچھا نہیں سمجھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے آنے کی اجازت دے دو۔“ عروہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں اس بنا پر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی تھیں، جن رشتوں کو نسب و ولادت سے حرام قرار دیتے ہو، ان رشتوں کو رضاعت سے بھی حرام قرار دو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثناه عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، بهذا الإسناد جاء افلح اخ وابي القعيس يستاذن عليها بنحو حديثهم، وفيه: فإنه عمك تربت يمينك، وكان ابو القعيس زوج المراة التي ارضعت عائشة.وحدثناه عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ جَاءَ أَفْلَحُ أَخُ وَأَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ، وَفِيهِ: فَإِنَّهُ عَمُّكِ تَرِبَتْ يَمِينُكِ، وَكَانَ أَبُو الْقُعَيْسِ زَوْجَ الْمَرْأَةِ الَّتِي أَرْضَعَتْ عَائِشَةَ. معمر نے ہمیں زہری سے اسی سند کے ساتھ خبر دی کہ ابوقعیس کے بھائی افلح آئے، وہ ان کے پاس گھر کے اندر آنے کی اجازت چاہتے تھے۔۔۔ ان سب کی حدیث کی طرح۔۔۔ اور اس میں ہے: "وہ تمہارے چچا ہیں، تمہارا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو" اور ابوقعیس اس عورت کے شوہر تھے جس نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دودھ پلایا تھا یہی حدیث امام صاحب، زہری کی مذکورہ اسناد سے بیان کرتے ہیں کہ ابو القعیس کا بھائی افلح، ان کے ہاں اجازت طلب کرنے کے لیے آیا۔ اور اس میں یہ ہے: ”یہ تیرا چچا ہے، تیرا دایاں ہاتھ خاک آ لود ہو۔“ اور ابو القعیس اس عورت کا خاوند تھا جس نے حضرت عائشہ کو دودھ پلایا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابن نمير ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: جاء عمي من الرضاعة يستاذن علي، فابيت ان آذن له حتى استامر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: إن عمي من الرضاعة استاذن علي، فابيت ان آذن له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فليلج عليك عمك "، قلت: إنما ارضعتني المراة، ولم يرضعني الرجل، قال: " إنه عمك، فليلج عليك "،وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حدثنا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنَّ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ عَمُّكِ "، قُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ: " إِنَّهُ عَمُّكِ، فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ "، ابن نمیر نے ہشام سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر) سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے رضاعی چچا آئے، وہ مجھ سے (گھر کے) اندر آنے کی اجازت چاہتے تھے، میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لوں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کی: میرے رضاعی چچا نے میرے پاس (گھر کے اندر) آنے کی اجازت مانگی تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے چچا تمہارے پاس (گھر میں) آ جائیں۔" میں نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا تھا، مرد نے نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " وہ تمہارے چچا ہیں، وہ تمہارے گھر میں آ سکتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرا رضاعی چچا میرے پاس آنے کی اجازت طلب کرنے آیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیے بغیر اس کو اجازت دینے سے انکار کر دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تو میں نے عرض کیا۔ میرا رضاعی چچا میرے پاس آنے کی اجازت طلب کرتا تھا، میں نے اس کو اجازت دینے سے انکار کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا چچا ہے، وہ تیرے پاس آ سکتا ہے۔“ میں نے کہا، مجھے دودھ تو عورت نے پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تیرا چچا ہے، تیرے پاس آ سکتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حماد، یعنی ابن زید نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام نے اسی سند سے حدیث بیان کی کہ ابوقعیس کے بھائی نے ان (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) کے ہاں آنے کی اجازت مانگی۔۔۔ آگے اسی طرح بیان کیا امام صاحب ایک اور استاد سے ہشام کی مذکورہ سند سے بیان کرتے ہیں کہ ابو القعیس کے بھائی نے مجھ سے اجازت طلب کی، آ گے مذکورہ روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابومعاویہ نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ اسی کی طرح حدیث بیان کی مگر انہوں نے کہا: ابوقیس نے ان کے ہاں آنے کی اجازت مانگی امام صاحب ایک اور استاد سے ہشام ہی کی سند سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں یہ ہے کہ ان سے ابو القعیس نے اجازت طلب کی۔ اس کو ابو القعیس قرار دینا راوی کا وہم ہے کیونکہ وہ تو رضاعی باپ ہے نہ کہ چچا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عطاء سے روایت ہے، کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی، کہا: میرے رضاعی چچا ابوالجعد نے میرے پاس آنے کی اجازت مانگی تو میں نے انہیں انکار کر دیا۔ ہشام نے مجھ سے کہا: یہ ابوقعیس ہی تھے۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو یہ بات بتائی۔ آپ نے فرمایا: "تم نے انہیں اجازت کیوں نہ دی؟ تمہارا دایاں ہاتھ یا تمہارا ہاتھ خاک آلود ہو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ مجھ سے میرے رضاعی چچا نے ملنے کی اجازت طلب کی جو ابو الجعد تھا، میں نے اس کو واپس لوٹا دیا۔ ہشام نے بتایا وہ ابو القعیس تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ واقعہ بتایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اسے اجازت کیوں نہ دی؟ تیرا دایاں ہاتھ یا (صرف) ہاتھ خاک آ لود ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یزید بن ابی حبیب نے عراک (بن مالک غفاری) سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے اسے خبر دی کہ ان کے رضاعی چچا نے، جن کا نام افلح تھا، ان کے ہاں آنے کی اجازت مانگی تو انہوں نے ان کے آگے پردہ کیا (انہیں روک دیا) اس کے بعد انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا: "تم ان سے پردہ نہ کرو کیونکہ رضاعت سے بھی وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے افلح نامی رضاعی چچا نے مجھ سے ملنے کی اجازت طلب کی، میں نے اس سے پردہ کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”اس سے پردہ نہ کرو، کیونکہ رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں، جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حکم نے عراک بن مالک سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: قعیس کے بیٹے افلح نے میرے ہاں آنے کی اجازت مانگی تو میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا، انہوں نے پیغام بھیجا: میں آپ کا چچا ہوں، میرے بھائی کی بیوی نے آپ کو دودھ پلایا ہے، اس پر بھی میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس واقعے کا ذکر کیا، آپ نے فرمایا: "وہ تمہارے سامنے آ سکتا ہے وہ تمہارا چچا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ مجھ سے افلح بن قعیس نے ملنے کی اجازت طلب کی تو میں نے اجازت نہ دی، اس نے پیغام دیا، میں تیرا چچا ہوں، میرے بھائی کی بیوی نے تمہیں دودھ پلایا ہے میں نے اجازت دینے سے (پھر بھی) انکار کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ واقعہ بتایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تیرے پاس آ سکتا ہے، کیونکہ وہ تیرا چچا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|