وحدثني ابو الطاهر ، وهارون بن سعيد الايلي ، واللفظ لهارون، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني مخرمة بن بكير ، عن ابيه ، قال: سمعت حميد بن نافع ، يقول: سمعت زينب بنت ابي سلمة ، تقول: سمعت ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم تقول لعائشة : والله ما تطيب نفسي ان يراني الغلام قد استغنى عن الرضاعة، فقالت: لم قد جاءت سهلة بنت سهيل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني لارى في وجه ابي حذيفة من دخول سالم، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ارضعيه "، فقالت: إنه ذو لحية، فقال: " ارضعيه يذهب ما في وجه ابي حذيفة "، فقالت: والله ما عرفته في وجه ابي حذيفة.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، واللفظ لهارون، قَالَا: حدثنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ نَافِعٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ، تَقُولُ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ لِعَائِشَةَ : وَاللَّهِ مَا تَطِيبُ نَفْسِي أَنْ يَرَانِي الْغُلَامُ قَدِ اسْتَغْنَى عَنِ الرَّضَاعَةِ، فقَالَت: لِمَ قَدْ جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَأَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ، قَالَت: فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ "، فقَالَت: إِنَّهُ ذُو لِحْيَةٍ، فقَالَ: " أَرْضِعِيهِ يَذْهَبْ مَا فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ "، فقَالَت: وَاللَّهِ مَا عَرَفْتُهُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ.
بُکَیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حمید بن نافع سے سنا وہ کہہ رہے تھے، میں نے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہہ رہی تھیں: اللہ کی قسم! میرے دل کو یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ مجھے کوئی ایسا لڑکا دیکھے جو رضاعت سے مستغنی ہو چکا ہے۔ انہوں نے پوچھا: کیوں؟ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تھیں، انہوں نے عرض کی تھی: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں سالم کے (گھر میں) داخلے کی وجہ سے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر ناگواری سی محسوس کرتی ہوں، کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے دودھ پلا دو۔" اس نے کہا: وہ تو داڑھی والا ہے۔ آپ نے فرمایا: "اسے دودھ پلا دو، اس سے وہ ناگواری ختم ہو جائے گی جو ابوحذیفہ کے چہرے پر ہے۔" (سہلہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: اللہ کی قسم! (اس کے بعد) میں نے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہا کے چہرے پر (کبھی) ناگواری محسوس نہیں کی
حضرت زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ کہتے ہوئے سنا، اللہ کی قسم! میں اس بات کو پسند نہیں کرتی یا میرا نفس گوارا نہیں کرتا کہ مجھے ایسا نوجوان دیکھے جو رضاعت سے مستغنی ہو چکا ہے، تو انہوں نے پوچھا کیوں؟ جبکہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھ چکی ہے کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم! میں ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چہرے پر، سالم کی آمد سے ناگواری محسوس کرتی ہوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے دودھ پلا دو۔“ اس نے عرض کیا۔ وہ تو داڑھی والا ہے (دودھ کیسے پلاؤں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے دودھ پلا دو، ابو حذیفہ کے چہرے سے کبیدگی ختم ہو جائے گی۔“